ایران : نومیں سے پانچ برطانوی سفارتی اہلکار رہا
29 جون 2009اس سے قبل مقامی میڈیا کے مطابق برطانوی سفارتی عملے کے ان نو افراد کو صدارتی انتخابات کے بعد ایران بھر میں جاری پرتشدد مظاہروں میں کردار ادا کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے ان الزامات کو مسترد کر تے ہوئے سفارتی عملے کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
سرکاری ٹی وی پر ایران کےوزیر برائے خفیہ امور نے کہا ہے:’’برطانوی سفارت خانے نے صدارتی انتخابات کے بعد اپنے اہلکاروں اور میڈیا کے ذریعے پرتشدد مظاہروں کو ہوا دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔‘‘
ان کا کہنا تھا : ’’ ہمارے پاس تصاویر اور ویڈیو ثبوت ہیں، جن میں برطانوی سفارت خانے میں کام کرنے والے مقامی افراد مظاہروں کے حوالے سے تفصیلات جان رہے ہیں۔‘‘
دریں اثناء یورپی یونین نے ایران کو خبرادار کیا ہے کہ سفارتی عملے پر دباؤ اور جبر ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس کا اجتماعی طور پر بھرپور جواب دیا جائے گا۔
دوسری جانب ایران کے اعلیٰ ترین قانون ساز ادارے شوریٰء نگہبان نے ووٹوں کی جزوی طور پر دوباری گنتی کرانے کا اعلان کیا ہے تاہم حالیہ انتخابات میں ناکام صدارتی امیدوار میر حسین موسوی اس اقدام کو پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں ان کا مطالبہ ہے کہ انتخابات کا ازسرنو انعقاد ہونا چاہئے۔
ایران کے مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق متازعہ صدارتی انتخابات میں پڑنے والے ووٹوں کی جزوی طور پر دوبارہ گنتی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ ایرانی گارڈین کونسل دس فیصد ووٹوں کی گنتی دوبارہ کرا رہی ہے۔ دوبارہ گنتی کا یہ عمل بائیس اضلاع میں جاری ہے۔ واضح رہے کہ گنتی کے اس عمل سے ایرانی صدر کی جیت پر کوئی اثرنہیں پڑے گا۔ اس سے قبل ایرانی شوریٰء نگہبان نے کہا کہ انتخابات میں کسی قسم کی بڑی باضابطگی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
دریں اثناء ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے نوجوان ایرانی لڑکی کی ہلاکت کی جوڈیشیل انکوائری کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ ایرانی عدلیہ کے سربراہ کو بھیجے گئے ایک خط میں احمدی نژاد نے مظاہروں میں شریک ندا آغا سلطان کی ہلاکت کی سنجیدہ تحقیقات کی درخواست کی۔ خط میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ شفاف تحقیقات کے ذریعے ندا آغا سلطان کے قاتلوں کی نشاندہی کرے۔ احمدی نژاد نے بین الاقوامی میڈیا پر الزام عائد کیا کہ وہ اس قتل کو ایرانی حکومت کے خلاف پروپیگنڈے کے لئے استعمال کر رہا ہے۔
’’میں درخواست کرتا ہوں کہ قتل کی ٹھوس تحقیقات کرائی جائیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ اس قتل میں کون سے عناصر ملوث ہیں اور ان تحقیقات کے نتائج عوام کے سامنے پیش کئے جائیں۔‘‘
خیال رہے کہ میر حسین موسوی کے حق میں ہونے والے ایک مظاہرے میں چھبیس سالہ ندا سلطان رواں ماہ کی بیس تاریخ کو پولیس اور مظاہریں کے درمیان ہونے والی ایک جھڑپ میں ہلاک ہو گئی تھیں اور ایک ویڈیو یوٹیوب سمیت کئی انٹرنیٹ سائٹس پر جاری کی گئی تھی جس میں ان کی ہلاکت کا منظر تھا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : کشورمصطفیٰ