1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران نے 'برکس' گروپ میں شمولیت کی درخواست دائر کی

28 جون 2022

ایک اعلی ایرانی عہدیدار کے مطابق ایران نے ابھرتی ہوئی معیشتوں کی تنظیم 'برکس' کی رکنیت کی درخواست دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کو 'برکس' کی رکنیت دینے سے دونوں فریقین کو فائدہ پہنچے گا۔

Flagge des Iran
تصویر: Carsten Reisinger/imageBROKER/picture alliance

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پیر کے روز کہا کہ ''برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل 'برکس' گروپ میں ایران کو رکنیت دینے سے دونوں فریقین کو اضافی فائدے ہوں گے۔‘‘

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے بتایا کہ ارجینٹینا نے بھی اس گروپ میں شمولیت کے لیے درخواست دی ہے۔ ارجینٹینا کے حکام سے تاہم فی الحال اس پر تبصرہ کے لیے رابطہ نہیں ہوسکا۔

ارجینٹینا کے صدر البرٹو فرنانڈیز ان دنوں یورپ کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں اپنے ملک کو برکس میں شامل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

زخارووا نے میسیجنگ ایپ ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہا،''ایسے وقت میں جب کہ وائٹ ہاؤس اس بات پرغور و فکر میں مصروف ہے کہ دنیا میں کن چیزوں پر پابندیاں عائد کی جائیں، ارجینٹینا اور ایران نے'برکس' میں شمولیت کے لیے درخواستیں دی ہیں۔‘‘


روس ایک عرصے سے ایشیا، جنوبی امریکہ اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں کے ساتھ قریبی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی کوششیں کررہا ہے تاہم یوکرین پر فوجی حملے کے بعد یورپ، امریکہ اور دیگر ملکوں کی جانب سے اس پرعائد کی جانے والی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اس نے حالیہ دنوں میں اپنی کوششیں تیز کردی ہیں۔

یوکرین پر روس کی فوجی کارروائی میں گزشتہ دنوں 28 شہریوں کی ہلاکت نیز ایک شاپنگ سینٹر پر میزائل حملے کے بعد پیر کے روز امریکہ اور دیگر مغربی ملکوں نے یوکرین کو مسلسل امداد دینے کا وعدہ کیا۔

روس شہریوں کو نشانہ بنانے سے انکار کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ خصوصی فوجی کارروائی یوکرین کو ہتھیاروں سے پاک کرنے اور اسے فاشسٹوں سے بچانے کے لیے ہے۔ جبکہ کییف اور اس کے مغربی اتحادی اس جنگ کو بلااشتعال جارحانہ حرکت قرار دیتے ہیں۔

اس بار 'برکس' ورچوئل سمٹ سمٹ کی میزبانی چین نے کیتصویر: Li Tao/Xinhua/picture alliance

'برکس' کیا ہے؟

'برکس' دنیا کی پانچ  بڑی ابھرتی ہوئی معیشتوں کی تنظیم کا نام ہے۔ اس میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔

اس کا قیام جون 2006 میں عمل میں آیا تھا۔ پہلے اس میں چار ممالک برازیل، روس، بھارت اور چین شامل تھے اور اس کا نام ب'برک' تھا۔ سن 2010 میں جنوبی افریقہ نے بھی اس تنظیم میں شمولیت اختیار کی جس کے بعد اس کا نام 'برکس' ہوگیا۔

 'برکس' کے ارکان علاقائی مسائل پر اپنے اہم اثر و رسوخ کے لیے جانے جاتے ہیں۔ برکس دنیا کی سرکردہ ابھرتی ہوئی معیشتوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس کے سربراہی اجلاس کی صدارت ہر سال اس میں شامل رکن ممالک کرتے ہیں۔ پانچ ممالک میں سے ہر ایک باری باری ہر سال اس کانفرنس کی میزبانی کرتا ہے۔ اس بار ورچوئل سمٹ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ گزشتہ ہفتے ہونے والے سمٹ کی میزبانی چین نے کی۔

 ج ا/ رب (روئٹرز)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں