ایران نے افغان امن عمل کو نقصان پہنچایا ہے، پومپیو
8 جنوری 2020
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے الزام لگایا ہے کہ تہران حکومت افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں غیرمعمولی اضافہ ہو چکا ہے۔
اشتہار
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ افغان امن عمل ایران کی وجہ سے شدید متاثر ہے۔ انہوں نے اُن ایرانی کارروائیوں کی تفصیل نہیں بتائی جن سے افغانستان میں قیام امن کو دھچکا پہنچا ہے۔ پومپیو کے مطابق افغانستان میں امن قائم کرنے کی علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں میں شامل ہونے سے ایران ہمیشہ گریز کرتا رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ایرانی حکومت اپنے ہمسایہ ملک افغانستان میں امن کوششوں کے سلسلے میں شمولیت کی بجائے ان کی اہمیت کم کرنے میں مصروف رہتی ہے۔ پومپیو نے یہ بھی کہا کہ عالمی سطح پر ایران دہشت گردانہ کارروائیوں کی حمایت بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
پومپیو نے واضح کیا کہ طالبان ایک ایسا عسکریت پسند گروہ ہے جس کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر کے ایران امن کوششوں کی ضرورت اور وقعت کو کم کر رہا ہے۔ پومپیو کے مطابق طالبان جس طرح کا تعلق ایران سے جوڑے ہوئے ہیں، وہ انجام کار ان کے لیے ہی نقصان دہ ہو گا۔
امریکی وزیر خارجہ نے ایران کی حمایت حاصل کرنے والے دو غیر معروف عسکری گروہوں کا حوالہ بھی دیا۔ ان میں تورا بورا اور ملا داد اللہ گروپ شامل ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ انتہائی غیر معروف اور غیر فعال گروپس ہیں۔ ان دونوں گروپوں کو مضبوط بنانے کی ایرانی کوششوں کی تفصیل میسر نہیں ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے واشنگٹن میں ملکی وزارت خارجہ کے دفتر میں ہونے والی ایک نیوز کانفرنس میں ان خیالات کا اظہار کیا۔
یہ امر اہم ہے کہ امریکی وزیر خارجہ اس سے قبل بھی ایران پر ایسے ہی الزامات عائد چکے ہیں۔ گزشتہ برس اکتیس مئی کو انہوں نے ایران پر الزام عائد کیا تھا کہ طالبان نے ایک خودکش حملہ ایران کی شہ پر کیا تھا۔ اس حملے میں چار افغان شہری ہلاک اور چار امریکی فوجیوں کو ہلکی نوعیت کے زخم آئے تھے۔
ایران اور امریکا افغانستان میں امن کے قیام کی اپنی اپنی کوششوں کو ترویج دینے کی کوشش میں ہیں۔ ان دونوں کے مفادات بھی انہی کوششوں سے جڑے ہیں۔ ایران سن 2018 میں ماسکو میں منعقدہ اُس میٹنگ میں شریک ہو چکا ہے، جس میں طالبان کے علاوہ دوسرے افغان سیاسی عمائدین نے شرکت کی تھی۔
ع ح ⁄ ع ا (روئٹرز)
ایران پر امریکی پابندیوں کا نفاذ، کیا کچھ ممکن ہے!
ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر پابندیوں کے پہلے حصے کا نفاذ کر دیا ہے۔ بظاہر ان پابندیوں سے واشنگٹن اور تہران بقیہ دنیا سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ نومبر میں کیا جائے۔
تصویر: Reuters/TIMA/N. T. Yazdi
ٹرمپ نے پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
پابندیوں کے صدارتی حکم نامے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو دستخط کیے۔ ٹرمپ کے مطابق ایران پر اقتصادی دباؤ انجام کار اُس کی دھمکیوں کے خاتمے اور میزائل سازی کے علاوہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق جو ملک ایران کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو ختم نہیں کرے گا، اُسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Shealah Craighead
رقوم کہاں جائیں گی؟
پانچ اگست کو جاری کردہ پابندیوں کے حکم نامے پر عمل درآمد سات اگست سے شروع ہو گیا ہے۔ اس پابندی کے تحت ایران کی امریکی کرنسی ڈالر تک رسائی کو محدود کرنا ہے تاکہ تہران حکومت اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں سے محروم ہو کر رہ جائے اور اُس کی معاشی مشکلات بڑھ جائیں۔ اسی طرح ایران قیمتی دھاتوں یعنی سونا، چاندی وغیرہ کی خریداری بھی نہیں کر سکے گا اور اس سے بھی اُس کی عالمی منڈیوں میں رسائی مشکل ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
ہوائی جہاز، کاریں اور قالین
سات اگست سے نافذ ہونے والی پابندیوں کے بعد ایران ہوائی جہازوں کے علاوہ کاریں بھی خریدنے سے محروم ہو گیا ہے۔ ایران کی امپورٹس، جن میں گریفائٹ، ایلومینیم، فولاد، کوئلہ، سونا اور بعض سوفٹ ویئر شامل ہیں، کی فراہمی بھی شدید متاثر ہو گی۔ جرمن کار ساز ادارے ڈائملر نے ایران میں مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی پروڈکشن غیر معینہ مدت کے لیے معطّل کر دی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
جلتی آگ پر تیل ڈالنا
ایران پر پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ رواں برس پانچ نومبر کو ہو جائے گا۔ اس پابندی سے ایران کی تیل کی فروخت کو کُلی طور پر روک دیا جائے گا۔ تیل کی فروخت پر پابندی سے یقینی طور پر ایرانی معیشت کو شدید ترین دھچکا پہنچے گا۔ دوسری جانب کئی ممالک بشمول چین، بھارت اور ترکی نے عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ توانائی کی اپنی ضروریات کے مدِنظر اس پابندی پر پوری طرح عمل نہیں کر سکیں گے۔
تصویر: Reuters/R. Homavandi
نفسیاتی جنگ
ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اُن کے ملک کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے تا کہ اُس کی عوام میں تقسیم کی فضا پیدا ہو سکے۔ روحانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں چین اور روس پر تکیہ کرتے ہوئے اپنے تیل کی فروخت اور بینکاری کے شعبے کو متحرک رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے ایران میں امریکی مداخلت سے پہنچنے والے نقصان کا تاوان بھی طلب کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگیرینی کا کہنا ہے کہ اُن کا بلاک ایران کے ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تہران سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت دی گئی کمٹمنٹ کو پورا نہ کرنے پر بھی شاکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین یورپی تاجروں کے تحفظ کا خصوصی قانون متعارف کرا رکھا رکھا ہے۔