1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

ایران نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کر دیا

2 جولائی 2025

تہران حکومت نے یہ اقدام اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے اپنی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد اٹھایا ہے۔ ایرانی حکام اس پورے تنازعے کے دوران آئی اے ای کے سربراہ کے مبینہ ’نامناسب طرز عمل‘ پر تنقید کرتے رہے ہیں۔

آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی
آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسیتصویر: Vahid Salemi/AP/dpa/picture alliance

ایران نے آج دو جولائی بروز بدھ اقوام متحدہ کی جوہری نگرانی کی ایجنسی  (آئی اے ای اے) کے ساتھ باضابطہ طور پر تعاون معطل کر دیا۔ تہران حکومت نے یہ اقدام اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد اٹھایا ہے۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان بارہ روزہ جنگ 13 جون کو شروع ہو کر 24 جون کو جنگ بندی پر منتج ہوئی تھی۔ جنگ کے فوراً بعد 25 جون کو ایرانی پارلیمان نے بھاری اکثریت سے اس بل کے حق میں ووٹ دیا تھا، جس کے تحت عالمی جوہری ایجنسی سے تعاون معطل کیا جانا تھا۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے بھی رافائل گروسی کے طرزِ عمل کو ''تباہ کن‘‘ قرار دیاتصویر: Iranian Presidency Office/AP/picture alliance

بدھ کو ایرانی سرکاری میڈیا نے بتایا کہ بل تمام آئینی مراحل طے کرنے کے بعد نافذ العمل ہو چکا ہے۔ بل کے متن کے مطابق اس قانون کا مقصد ''اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت بنیادی حقوق، خصوصاً یورینیم افزودگی کے حق، کا مکمل دفاع‘‘ کرنا ہے۔

یورینیم افزودگی ہی وہ بنیادی نکتہ رہا ہے، جس پر امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کئی بار تعطل کا شکار ہو چکے ہیں۔ جنگ کے بعد یہ اختلافات مزید شدت اختیار کر گئے۔

اگرچہ قانون میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کی معطلی کا اطلاق کن مخصوص اقدامات پر ہوگا لیکن یہ واضح ہے کہ ایجنسی کے معائنہ کاروں کو پہلے ایران کی اعلان شدہ تنصیبات تک رسائی حاصل تھی، جو اب متاثر ہو سکتی ہے۔

قانون سازی کے اس عمل میں ایرانی گارڈین کونسل، جو ہر قانون کا حتمی جائزہ لیتی ہے، نے بل کی توثیق کی جس کے بعد صدر مسعود پزشکیان نے اسے نافذ کیا۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق صدر نے ''بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کی معطلی‘‘ کے قانون کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔

ایرانی حکام نے آئی اے ای اے پر سخت تنقید کی ہے کہ وہ ایران پر ہونے والے امریکی اور اسرائیلی حملوں پر ''خاموش‘‘ رہی۔ اس ایجنسی کی جانب سے بارہ جون کو ایران کے خلاف منظور کردہ قرارداد میں تہران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تھا، جو ایرانی مؤقف کے مطابق اسرائیلی حملوں کا ''جواز‘‘ بنی۔

ایران-اسرائیل تنازعے کے دوران امریکی اور اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ایرانی جوہری تنصیبات کو قابل ذکر نقصان پہنچا ہےتصویر: IDF/GPO/SIPA/picture alliance

اعلیٰ عدالتی اہلکار علی مظفری نے بدھ کو کہا کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی کو ''ایران کے خلاف جرم کی راہ ہموار کرنے‘‘ پر جواب دہ ہونا چاہیے۔ ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق مظفری نے گروسی پر ''دھوکہ دہی اور جھوٹی رپورٹس‘‘ جاری کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔ ایران نے گروسی کی اس درخواست کو بھی مسترد کر دیا تھا، جس میں انہوں نے جنگ کے دوران تباہ ہونے والی جوہری تنصیبات کا معائنہ کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ اس ہفتے کے آغاز میں صدر پزشکیان  نے بھی گروسی کے طرزِ عمل کو ''تباہ کن‘‘ قرار دیا۔

اگرچہ ایران نے گروسی یا آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو کوئی براہِ راست دھمکی نہیں دی، تاہم فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے آئی اے ای اے کے سربراہ کے خلاف ''غیر واضح خطرات‘‘ پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایران کے قدامت پسند اخبار ''کیہان‘‘ نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ گروسی اسرائیلی جاسوس ہیں اور انہیں ''سزائے موت‘‘دی جانی چاہیے، جس پر بین الاقوامی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔

شکور رحیم، اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: کشور مصطفیٰ، رابعہ بگٹی

ایرانی جوہری تنصیب فردو مکمل تباہ ہو گئی؟

01:24

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں