ایران نے امریکا کو مزید دھمکی دی تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ
23 جولائی 2018
امریکا نے ایرانی صدر حسن روحانی کی جانب سے دیے گئے سخت بیان پر شدید ردّ عمل کا اظہار کرتے ہوئے ایران کو اس کے نتائج سے خبردار کیا ہے۔ صدر روحانی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ امریکا شیر کی دم کے ساتھ کھلنے کی کوشش نہ کرے۔
اشتہار
ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر روحانی کے نام ایک براہ راست ٹویٹ پیغام میں کہا،’’ امریکا کو دوبارہ کبھی دھمکی دی گئی تو تہران کو وہ نتائج بھگتنے پڑیں گے جن کا سامنا تاریخ میں چند ایک ہی نے کیا ہو گا۔‘‘
گزشتہ روز صدر روحانی نے ایرانی سفارت کاروں کی ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا شیر کی دُم سے کھیلنے کی کوشش نہ کرے۔
ٹرمپ نے صدر روحانی کے نام اپنے ٹویٹ میں صرف بڑے حروف کا استعمال کیا۔
ٹرمپ نے مزید لکھا،’’امریکا وہ ملک نہیں جو زیادہ عرصے تک ’دیوانگی‘ میں کہے گئے آپ کے پُر تشدد الفاظ کو برداشت کرے گا۔‘‘
اس سے قبل ایسے تند و تیز مکالمات کا تبادلہ ٹرمپ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے ساتھ بھی کرتے رہے ہیں اور یہ سلسلہ دونوں لیڈران کی گزشتہ ماہ ایک تاریخی سمٹ میں ملاقات تک جاری رہا تھا۔
مبصرین کے خیال میں شمالی کوریا سے مصالحت کے بعد اب ایران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پسندیدہ ہدف بن گیا ہے۔
رواں برس مئی کے مہینے میں امریکا نے ایران کے ساتھ کیے گئے ایک جوہری معاہدے سے باہر نکلتے ہوئے اس پر دو مرحلوں میں اقتصادی پابندیاں بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ایران کے ساتھ اس معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک میں روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی شامل ہیں۔
ان پابندیوں میں ایسی یورپی کمپنیوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا، جو ایران میں بزنس کر رہی ہیں اور ساتھ ہی ایران کی عالمی منڈی میں تیل کی فروخت کو بھی رکوانے کی کوشش کی جائے گی۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے حال ہی میں کہا تھا کہ امریکا ایران پر عائد تازہ پابندیاں اس صورت میں ختم کر دے گا اگر وہ اپنا بیلسٹک میزائل پروگرام اور یمن سے شام تک علاقائی تنازعات میں اپنی مداخلت بند کر دے۔
اس پر صدر روحانی نے اپنے گزشتہ روز کے خطاب میں کہا،’’ آپ ایرانی عوام کے جذبات کو اُن کے ملکی مفادات اور سلامتی کے خلاف ابھار نہیں سکتے۔‘‘
دو روز قبل ہی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات ایک فاش غلطی ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت کو کوشش کرنا چاہیے کہ وہ دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنائے، تاہم اس فہرست میں امریکا کو شامل نہیں کرنا چاہیے۔
ص ح / ع ا / اے ایف پی
ایرانی انقلاب سے لے کر اب تک کے اہم واقعات، مختصر تاریخ
جنوری سن 1979 میں کئی ماہ تک جاری رہنے والی تحریک کے بعد ایرانی بادشاہ محمد رضا پہلوی کے اقتدار کا خاتمہ ہوا۔ تب سے اب تک ایرانی تاریخ کے کچھ اہم واقعات پر ایک نظر اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: takhtejamshidcup
16 جنوری 1979
کئی ماہ تک جاری مظاہروں کے بعد امریکی حمایت یافتہ رضا پہلوی ایران چھوڑ کر چلے گئے۔ یکم فروری کے روز آیت اللہ خمینی واپس ایران پہنچے اور یکم اپریل سن 1979 کو اسلامی ریاست کے قیام کا اعلان کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AFP/G. Duval
4 نومبر 1979
اس روز خمینی کے حامی ایرانی طلبا نے تہران میں امریکی سفارت خانہ پر حملہ کر کے 52 امریکیوں کو یرغمال بنا لیا۔ طلبا کا یہ گروہ امریکا سے رضا پہلوی کی ایران واپسی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ان مغویوں کو 444 دن بعد اکیس جنوری سن 1981 کو رہائی ملی۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/M. Lipchitz
22 ستمبر 1980
عراقی فوجوں نے ایران پر حملہ کر دیا۔ یہ جنگ آٹھ برس تک جاری رہی اور کم از کم ایک ملین انسان ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ کی کوششوں سے بیس اگست سن 1988 کے روز جنگ بندی عمل میں آئی۔
تصویر: picture-alliance/Bildarchiv
3 جون 1989
خمینی انتقال کر گئے اور ان کی جگہ علی خامنہ ای کو سپریم لیڈر بنا دیا گیا۔ خامنہ سن 1981 سے صدر کے عہدے پر براجمان تھے۔ صدر کا انتخاب نسبتا روشن خیال اکبر ہاشمی رفسنجانی نے جیتا اور وہ سن 1993 میں دوبارہ صدارتی انتخابات بھی جیت گئے۔ رفسنجانی نے بطور صدر زیادہ توجہ ایران عراق جنگ کے خاتمے کے بعد ملکی تعمیر نو پر دی۔
تصویر: Fararu.com
23 مئی 1997
رفسنجانی کے اصلاح پسند جانشین محمد خاتمی قدامت پسندوں کو شکست دے کر ملکی صدر منتخب ہوئے۔ وہ دوبارہ سن 2001 دوسری مدت کے لیے بھی صدر منتخب ہوئے۔ انہی کے دور اقتدار میں ہزاروں ایرانی طلبا نے ملک میں سیکولر جمہوری اقدار کے لیے مظاہرے کیے۔ سن 1999 میں ہونے والے ان مظاہروں میں کئی طلبا ہلاک بھی ہوئے۔
تصویر: ISNA
29 جنوری 2002
امریکی صدر جارج ڈبلیو بش جونیئر نے ایران کو عراق اور شمالی کوریا کے ساتھ ’بدی کا محور‘ قرار دیا۔ امریکا نے ایران پر مکمل تجارتی اور اقتصادی پابندیاں سن 1995 ہی سے عائد کر رکھی تھیں۔
تصویر: Getty Images
25 جون 2005
قدامت پسند سیاست دان محمود احمدی نژاد ایرانی صدر منتخب ہوئے۔ اگست میں انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے مٹا دینا چاہیے‘ اور انہی کے دور اقتدار میں ایرانی ایٹمی پروگرام تیزی سے بڑھایا گیا۔ سن 2009 میں وہ دوسری مرتبہ صدر منتخب ہوئے تو ملک گیر سطح پر اصلاح پسند ایرانیوں نے احتجاج شروع کیا جس کے بعد ایران میں ایک بحرانی صورت حال بھی پیدا ہوئی۔
تصویر: Fars
25 جون 2005
قدامت پسند سیاست دان محمود احمدی نژاد ایرانی صدر منتخب ہوئے۔ اگست میں انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے مٹا دینا چاہیے‘ اور انہی کے دور اقتدار میں ایرانی ایٹمی پروگرام تیزی سے بڑھایا گیا۔ سن 2009 میں وہ دوسری مرتبہ صدر منتخب ہوئے تو ملک گیر سطح پر اصلاح پسند ایرانیوں نے احتجاج شروع کیا جس کے بعد ایران میں ایک بحرانی صورت حال بھی پیدا ہوئی۔
تصویر: Reuters/Tima
جنوری 2016
خطے میں ایرانی حریف سعودی عرب نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے جس کا سبب ایران کی جانب سے سعودی عرب میں شیعہ رہنما شیخ نمر کو پھانسی دیے جانے پر تنقید تھی۔ سعودی عرب نے ایران پر شام اور یمن سمیت عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت کا الزام بھی عائد کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
19 مئی 2017
اصلاح پسند حلقوں اور نوجوانوں کی حمایت سے حسن روحانی دوبارہ ایرانی صدر منتخب ہوئے اور اسی برس نئے امریکی صدر ٹرمپ نے جوہری معاہدے کی ’تصدیق‘ سے انکار کیا۔ حسن روحانی پر اصلاحات کے وعدے پورے نہ کرنے پر تنقید کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا اور اٹھائیس دسمبر کو پر تشدد مظاہرے شروع ہو گئے جن میں اکیس ایرانی شہری ہلاک ہوئے۔