ایران نے ایٹمی پلانٹ پر حملے میں ملوث شخص کی شناخت ظاہر کردی
17 اپریل 2021ایرانی حکومت کے مطابق نطنز میں قائم ہائی سکیورٹی ایٹمی پلانٹ میں گیارہ اپریل کو ایک مبینہ حملے میں وہاں موجود سینٹری فیوجز کو نقصان پہنچا تھا۔ اس کا شک اسرائیلی فوج اور انٹیلجنس پر ظاہر کیا گیا تھا۔
حکام کا اب کہنا ہے کہ اس کارروائی میں ملوث شخص ایران کے شہر کاشان کا پیدائیشی ہے۔ حکام نے اس کا نام رضا کریمی اور عمر تینتالیس سال بتائی ہے۔ سرکاری میڈیا پر اس کی پاسپورٹ تصویر جاری کی گئی ہے۔ حکام نے کہا کہ ماضی میں اس کا کئی ملکوں میں آنا جانا رہا ہے، جن میں ایتھوپیا، کینیا، قطر، ترکی اور متحدہ عرب امارت بھی شامل ہیں۔
ایرانی حکومت نے اس کی گرفتاری اور وطن واپسی کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات لیے جائیں گے۔
دھماکہ خیز مواد
پچھلے ہفتے اسرائیلی میڈیا میں بعض اطلاعات کے مطابق یہ خفیہ کارروائی سائیبر حملے کا نتیجہ تھی۔ تاہم ہفتے کو ایران کے سرکاری میڈیا نے واضح کیا کہ یہ کوئی سائیبر حملہ نہیں تھا بلکہ اس میں محدود پیمانے کا دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔
سرکاری ٹی وی پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں پلانٹ کے ایک اہلکار نے کہا کہ جو نقصان ہوا اُس پر قابو پا لیا گیا ہے اور جو کام رُک گیا تھا، اُس کی بحالی کے لیے ہمارے ساتھی مسلسل کام کررہے ہیں۔
ایٹمی ڈیل پر مذاکرات
نطنز ایٹمی پلانٹ پر مبینہ حملے کے حوالے سے تہران کا موقف ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب آسٹریا کے دارلحکومت ویانا میں ہفتے کو عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان بات چیت جاری ہے۔
جمعے کو ایران نے اعلان کیا تھا کہ اس نے اپنی ایٹمی تنصیبات میں یورینیم کی افزودگی ساٹھ فیصد تک بڑھا دی ہے، جو کہ پہلے سے تقریبا تین گنا زیادہ ہے۔
مبصرین کے مطابق یہ حالیہ واقعات اور بیانات فریقین کی طرف سے ایک دوسرے پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی کوششوں کا حصہ ہو سکتے ہیں تاکہ مذاکرات میں وہ اپنی زیادہ سے زیادہ باتیں منوا سکیں۔
سابق امریکی صدر ٹرمپ نے سن دو ہزار اٹھارہ میں امریکا کو یک طرفہ طور پر ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے سے الگ کر دیا تھا۔ تاہم صدر جو بائیڈن کی حکومت واپس اس سمجھوتے کو بحال کرنا چاہتی ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ ایسا ہونے سے پہلے واشنگٹن کو ایران پر عائد تمام پابندیاں اٹھانی ہوں گی۔
ش ج، ع ح (اے پی، اے ایف پی)