1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران نے حجاب کے نئے سخت قانون کو عارضی طور پر روک دیا

18 دسمبر 2024

اس متنازعہ قانون میں حجاب کے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے لیے سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ ایران کے اصلاح پسند صدر مسعود پزشکیان اس قانون کے خلاف ہیں۔

بہت سی ایرانی خواتین حجاب کے لازمی اصولوں کی خلاف ورزی کرتی رہتی ہیں
بہت سی ایرانی خواتین حجاب کے لازمی اصولوں کی خلاف ورزی کرتی رہتی ہیںتصویر: Fatemeh Bahrami/AA/picture alliance

ایران نے حجاب کے نئے سخت قانون پر صدر مسعود پزشکیان کے اختلاف نیز ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اس کی نمایاں مخالفت کی وجہ سے اس کے نفاذ کو فی الحال روک دیا ہے۔

نائب صدر شہرام دبیری نے منگل کے روز اعلان کیا کہ "قانون کا سیاسی قیادت اور قومی سلامتی کونسل کی طرف سے از سر نو جائزہ لیا جائے گا"۔

حجاب کیوں نہیں پہنا؟ ایران میں سنگر گرفتار

دبیری نے کہا، "اس معاملے پر صلاح ومشورے کے بعد، یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس قانون کو پارلیمنٹ کے ذریعے حکومت کو فی الحال نہیں بھیجا جائے گا،" دبیری نے کہا، "اب اس بل پر عمل درآمد ممکن نہیں ہے"۔

ایک ایرانی خاتون جس نے لازمی حجاب نہیں پہنا ہے شمالی تہران میں ایک مذہبی رہنما کے پاس سے گزر رہی ہےتصویر: Morteza Nikoubazl/NurPhoto/picture alliance

صدر پزشکیان نئے حجاب قانون کے خلاف

ایرانی پارلیمنٹ میں سخت گیر اراکین نے متنازعہ قانون منظور کیا تھا، جس میں حجاب کے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے لیے سخت سزائیں تجویز کی گئی تھیں۔

ایران: حجاب مخالف خواتین کے 'علاج کے لیے' خصوصی کلینک

اس قانون میں ان کاروباری اور تجارتی اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جو قانون کی تعمیل نہ کرنے والوں کو ملازمت دیتے ہیں۔ اس میں حکام کو نجی نگرانی کی فوٹیج تک رسائی کی اجازت دی گئی ہے اور شہریوں کو اس بات کی ترغیب دی گئی ہے کہ قانون کی عدم تعمیل کرنے والو‍ں کے متعلق اطلاع دیں۔

ایران کے اصلاح پسند صدر مسعود پزشکیان نے اس قانون سازی کی مخالفت کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ یہ 2022 میں پولیس کی حراست میں مہسا امینی کی موت کے بعد جیسے مزید مظاہروں کا باعث بن سکتا ہے۔

ایران: 'ہیڈ اسکارف نہیں تو ملازمت نہیں'

بائیس سالہ امینی 16 ستمبر 2022 کو ایران کی اخلاقی پولیس کی جانب سے ملک کے سخت لباس کوڈ کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیے جانے کے بعد حراست میں ہی انتقال کر گئیں۔

امینی کی موت کے بعد ملک بھر میں بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہرے بھڑک اٹھے۔

دریں اثنا، بہت سی ایرانی خواتین حجاب کے لازمی اصولوں کی خلاف ورزی کرتی رہتی ہیں، جو 2022 میں "عورت، زندگی، آزادی" کے نعرے کے تحت ہونے والے مظاہروں کے بعد بڑھتی ہوئی مزاحمت کی عکاسی کرتی ہیں۔

حجاب رکاوٹ نہیں تو اسے رکاوٹ بنایا کیوں جا رہا ہے؟

02:18

This browser does not support the video element.

ج ا ⁄ ص ز(اے ایف پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں