ایران نے درجنوں سرکردہ امریکی شخصیات پر پابندیاں لگا دیں
18 جولائی 2022
تہران نے یہ کارروائی ایسے وقت کی ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔
اشتہار
تہران نے بیرونی ملکوں سے سرگرم مجاہدین خلق جیسے ایران مخالف گروپوں کی مدد کرنے کے الزام میں 61 مزید امریکیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایران نے جن امریکیوں کو بلیک لسٹ کیا ہے ان میں سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نجی وکیل روڈی جولیانی اور سابق قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن شامل ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ جولیانی، پومپیو اور بولٹن مجاہدین خلق کے پروگراموں میں حصہ لیتے اور اس گروپ کی حمایت میں آواز بلند کرتے رہے ہیں۔
تہران نے جن پابندیوں کا اعلان کیا ہے اس کے تحت ایران میں ان افراد کے کسی بھی طرح کے اثاثوں کو ضبط کیا جا سکتا ہے۔ تاہم یہ اعلان بظاہر علامتی ہے کیونکہ ان امریکیوں کے کوئی اثاثے ایران میں نہیں ہیں۔
جوہری مذاکرات تعطل کا شکار
ایران نے پابندیوں کا اعلان ایسے وقت کیا جب امریکی صدر جو بائیڈن نے مشرق وسطی کے اپنے حالیہ دورے کے دوران کہا تھا کہ تہران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔
بائیڈن کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2015 میں امریکہ کو جوہری معاہدے سے یک طرفہ طورپر الگ کرلیا تھا اور تہران کے خلاف مزید پابندیاں عائد کردی تھیں۔ تاہم بائیڈن نے ٹرمپ کے اس اقدام کو ایک "بڑی غلطی" قرار دیتے ہوئے معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کی۔ لیکن یہ کوششیں کامیاب نہیں ہو پارہی ہیں کیونکہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی رپورٹوں کے مطابق ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو وسعت دینے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ ایران کی بالواسطہ مذاکرات کا اب تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آسکا ہے۔ بات چیت کا سلسلہ ویانا میں نومبر میں شروع ہوا تھا جو قطر میں جون تک جاری رہا۔ لیکن اب گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے تعطل کا شکار ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ایران نے امریکیوں پر پابندی عائد کی ہے۔ جنوری میں بھی اس نے 51 امریکیوں پر پابندیاں عائد کردی تھیں جب کہ اپریل میں دیگر24 امریکیوں کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔
جون میں ایک ایرانی عدالت نے امریکی حکومت کو ان ایرانی جوہری سائنس دانوں کے اہل خانہ کو چار ارب ڈالر سے زائد ادا کرنے کا حکم دیا تھا، جو حالیہ برسوں میں ٹارگیٹ حملوں کے دوران مارے گئے ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ اپنے شہریوں کی حفاظت اور دفاع کرے گا۔ اس میں وہ افراد شامل ہیں جو اس وقت امریکہ میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور وہ بھی جو پہلے خدمات انجام دے چکے ہیں۔
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے،"ہم دھمکیوں اور اشتعال انگیزیوں کے خلاف اپنے عزم کے تئیں متحد ہیں اور ہم اپنے اتحادیوں اور شرکاء کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور ایران کی طر ف سے کسی بھی حملے کا جواب دیں گے۔"
ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی)
ترکی کا ایرانی سرحد پر دیوار کی تعمیر کا منصوبہ
ترک حکومت ایران سے متصل مشرقی صوبے وان کی سرحد پر 63 کلومیٹر طویل دیوار تعمیر کر رہی ہے۔ اس کنکریٹ کی دیوار کا مقصد غیر قانونی مہاجرت اور اسمگلنگ کی روک تھام سمیت سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
کنکریٹ کی 63 کلومیٹر طویل دیوار
ترک حکومت ایران سے جڑی سرحد کے ساتھ مشرقی صوبے وان میں تریسٹھ کلومیٹر طویل کنکریٹ کی سرحدی دیوار تعمیر کر رہی ہے۔ اس دیوار کے تین کلومیٹر حصے کی تعمیر کا کام مکمل ہوچکا ہے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
تین میٹر اونچی بارڈر وال
اس دیوار کی اونچائی تین میٹر اور چوڑائی دو عشاریہ اسّی میٹر ہے۔ سات ٹن وزنی کنکریٹ کے بلاکس تیار کرنے کے بعد بھاری مشینوں کے ذریعے نصب کیے جارہے ہیں۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
نگرانی کے لیے ’اسمارٹ واچ ٹاورز‘
ترک حکومت کے مطابق صوبہ وان کے سرحدی علاقوں میں نگہداشت کے لیے اب تک 76 ٹاورز نصب کیے گئے ہیں اور گہری کھائی بھی کھودی گئی ہے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
بارڈر سکیورٹی میں اضافہ
انقرہ حکومت کے مطابق کنکریٹ کی دیوار کی تعمیر کا مقصد دہشت گردی، سامان کی اسمگلنگ اور غیر قانونی مہاجرت کے خلاف سکیورٹی سخت کرنا ہے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘
اس دیوار کی تعمیر کا ایک مقصد دہشت گردی کے خلاف لڑائی ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے ایک ہزار سے زیادہ کارکن ایران کی سرحد پر کیمپوں میں سرگرم ہیں۔ اس دیوار کے ذریعے اس گروپ کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جائے گی۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
غیر قانونی مہاجرت کی روک تھام
یورپ پہنچنے کے لیے ہزاروں تارکین وطن ایران کے راستے سے غیر قانونی طریقے سے ترکی کی حدود میں داخل ہوتے ہیں۔ اس دیوار کی تعمیر کا مقصد افغانستان، پاکستان اور ایران سے ہونے والی انسانی اسمگلنگ کو روکنا ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کم از کم پانچ سو افغان مہاجرین ترکی میں داخل ہوئے ہیں۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
منشیات اور سامان کی اسمگلنگ
اس سرحدی دیوار کی تعمیر کے ذریعے ترک حکومت منشیات اور سامان کی اسمگلنگ کو بھی روکنا چاہتی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے عہدیدار نے ترکی کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس دیوار کی تعمیر سے اسمگلنگ کو روکا جاسکے گا۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
سرحدی علاقے میں جنگلی حیات
ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ سرحدی دیوار کی تعمیر سے علاقے میں جنگلی حیات کی نقل و حرکت محدود ہوجائے گی۔ اس وجہ سے ماحولیاتی نظام پر طویل مدتی تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
محفوظ سرحدیں
ترک حکام امید کر رہے ہیں کہ اس دیوار کی تکمیل کے ساتھ ہی ترک ایران سرحد کو مزید محفوظ بنانا ہے۔ اُن کو خدشہ ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا مکمل ہونے کے بعد افغان مہاجرین بڑی تعداد میں ایران کے راستے ترکی میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے۔
تصویر: Mesut Varol/AA/picture alliance
ترکی اور سرحدی دیواریں
یو این ایچ سی آر کے مطابق ترکی میں دنیا بھر میں مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد موجود ہے۔ اس وقت ملک میں تقریبا تین عشاریہ چھ ملین رجسٹرڈ شامی پناہ گزین اور قریب تین لاکھ بیس ہزار دیگر قومیتوں سے تعلق رکھنے والے پناہ کے متلاشی افراد موجود ہیں۔