1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران نے فرانسیسی ٹیچر کو ضمانت پر رہا کر دیا

17 اگست 2009

فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران میں گرفتار فرانسیسی لیکچرار کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔

کلوٹیلڈ رائس کو فرانس جاتے ہوئے ایئر پورٹ سے حراست میں لیا گیا تھاتصویر: AP

فرانسیسی صدارتی دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 24 سالہ کلوٹیلڈ رائس خیریت سے ہیں اور وہ ضمانت پر رہائی کے بعد مقدمے کے فیصلے تک تہران میں موجود فرانسیسی سفارت خانے میں قیام کریں گی۔

فرانسیسی خاتون رائس کو اجتماعی مقدمے کا سامنا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ جون میں ایران میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے سلسلے میں انہوں نے نہ صرف ایران کے خلاف جاسوسی کی بلکہ ان مظاہروں کو پھیلانے میں بھی اپنا کردار ادا کیا۔

فرانسیسی سفارت خانے کے ایک اور رکن نازاک افشار کو بھی تقریبا ایسے ہی الزامات کا سامنا ہے تاہم انہیں بھی ضمانت پر رہائی دی جا چکی ہے۔ ان دونوں افراد کو جولائی کے آغاز میں گرفتار کیا گیا تھا۔

اتوار کی صبح فرانسیسی وزیر خارجہ بیرنارڈ کوشنیر نے فرانس کے سرکاری ٹی وی کو دئے گئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ایرانی حکام فرانسیسی سفارتکاروں کی ضمانت پر رہائی کے لئے آمادہ ہو گئے ہیں اور ایران نے اس سلسلے میں کوئی بہت بڑے زر ضمانت کا تقاضا نہیں کیا۔

حمدی نژاد نے اپنی نئی کابینہ کے لئے تین خواتین وزراء کونامزد کرنے کا اعلان کیا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

دوسری جانب ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے اتوار کو اپنے بیان میں کہا کہ وہ اپنی نئی کابینہ میں تین خواتین وزراء کو نامزد کریں گے۔ احمدی نژاد نے اپنے بیان میں ایک مرتبہ پھر مغربی ممالک پر الزام لگایا کہ انہوں نے ایران میں مظاہروں کو ہوا دینے میں کردار ادا کیا۔

احمدی نژاد کے نامزد کئے گئے ناموں پر ایرانی مجلس شوری فیصلہ کرے گی کہ ان افراد میں سے کسے وزارت کا قلمدان سونپا جائے گا۔ تاہم خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مجلس شوریٰ میں سخت موقف کے حامل ارکان کی موجودگی کے باعث ان خواتین کے ناموں کی توثیق احمدی نژاد کے لئے کوئی اتنا آسان کام نہیں ہو گا۔

اگر کوئی خاتون وزیر منتخب کر لی جاتی ہے تو ایران میں 1979 میں آنے والے اسلامی انقلاب کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا کہ کوئی خاتون ایرانی حکومت میں اس حد تک اعلیٰ سرکاری عہدہ حاصل کر پائے گی۔

ایران میں رواں برس جون میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ناکام صدارتی امیدواروں کی جانب سے انتخابات میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں اور دھاندلی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ جس کے بعد پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ایران کی جانب سے ان مظاہرین کو منشر کرنے کے لئے بار بار ریاستی طاقت کا استعمال کیا گیا۔ ان مظاہروں میں متعدد افراد ہلاک ہوئےجبکہ درجنوں کو گرفتار کیا گیا۔

رپورٹ :عاطف توقیر

ادارت : افسراعوان

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں