ایران نے نئے میزائل شکن دفاعی نظام کی تصاویر جاری کر دیں
21 اگست 2016تہران سے اتوار اکیس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ملکی دفاعی صلاحیت میں اضافے کے لیے مکمل کیا گیا اور بڑے میزائل حملوں سے بچاؤ کا یہ وہ نظام ہے، جس پر تہران نے اس وقت کام شروع کیا تھا، جب ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں ابھی عائد تھیں۔
ایران کے متعدد سرکاری خبر رساں اداروں نے اس نئے ڈیفنس سسٹم کی جو تصاویر آج جاری کیں، ان میں صدر حسن روحانی اور وزیر دفاع حسین دہقان کو ’باور 373‘ نامی اس میزائل دفاعی نظام کے سامنے کھڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
آج یہ تصاویر جاری کرتے وقت تو ملکی وزیر دفاع کے کسی نئے بیان کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا تاہم ماضی میں اپنے مختلف بیانات میں حسین دہقان یہ کہہ چکے ہیں کہ یہ نظام کروز میزائلوں، ڈرون طیاروں، جنگی ہوائی جہازوں اور بیلسٹک میزائلوں تک کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ایران کی طرف سے پہلی بار مکمل طور پر اندرون ملک تیار کردہ اس دفاعی نظام کی تیاری کا مقصد روس کے S-300 طرز کے اس ڈیفنس سسٹم کے برابر کی اہلیت حاصل کرنا تھا، جو 2010ء میں تہران کو اس لیے فراہم نہیں کیا جا سکا تھا کہ تب ماسکو نے اس دور کے متنازعہ ایرانی جوہری پروگرام کے باعث پابندیوں کی وجہ سے اس کی ترسیل روک دی تھی۔
روسی نظام جیسا نہیں بلکہ ایرانی سسٹم
ایرانی نیوز ایجنسی اِرنا نے اس موضوع پر وزیر دفاع حسین دہقان کے ہفتہ بیس اگست کو دیے گئے ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جب ایس تین سو طرز کا روسی میزائل دفاعی نظام ایران کو مہیا نہ کیا جا سکا تو ’تہران کوئی ایسا دفاعی نظام تیار نہیں کرنا چاہتا تھا، جو روسی دفاعی نظام کی ایرانی شکل ہوتی‘۔ حسین دہقان نے اِرنا کو بتایا، ’’ہم مکمل طور پر ایک ایرانی میزائل دفاعی نظام تیار کرنا چاہتے تھے، اور یہ نظام ہم نے تیار کر لیا ہے۔‘‘
اسی دوران ایرانی صدر حسن روحانی نے ٹیلی وژن سے نشر کی جانے والی اپنی ایک تقریر میں کہا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں ایران کا فوجی بجٹ دو گنا سے بھی زیادہ کیا جا چکا ہے۔ اس موقع پر صدر روحانی نے کہا، ’’اگر ہم مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر عالمی طاقتوں کے ساتھ بحث کرنے کے اہل ہیں تو ایسا صرف ہماری قومی طاقت اور قومی وحدت کی وجہ سے ہے۔‘‘
جنگی طیارے کا نیا انجن بھی
اے ایف پی کے مطابق ایرانی صدر روحانی نے آج اتوار ہی کے روز ایک جنگی طیارے کے اس پہلے انجن کی نقاب کشائی بھی کی، جو قطعی طور پر ایران ہی میں تیار کیا گیا ہے۔ صدر روحانی نے کہا کہ ایسے انجن والا کوئی بھی جنگی طیارہ 50 ہزار فٹ تک کی بلندی پر پرواز کرنے کے قابل ہو گا۔
اس موقع پر حسن روحانی نے کہا، ’’اسلامی جمہوریہ ایران دنیا کے ان صرف آٹھ ملکوں میں سے ایک ہے، جو جنگی طیاروں کے ایسے انجن تیار کرنے کی ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کر چکے ہیں۔‘‘