ایران نے پہلا عسکری سیٹلائیٹ مدارمیں چھوڑ دیا
22 اپریل 2020امریکا اور ایران کے درمیان دہائیوں کی کشیدگی کے باعث، واشنگٹن ایرانی خلائی پروگرام کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ امریکا کا الزام رہا ہے کہ تہران اپنے مواصلاتی سٹیلائیٹ پروگرام کی آڑ میں دور تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائیل بنانے پر کام کر رہا ہے۔
ایرانی پریس ٹی وی کے مطابق پاسداران انقلاب نے بتایا کہ ملک کا پہلا عسکری سیٹلائیٹ کامیابی سے کرہ ارض سے چار سو پچیس کلو میٹر اوپر زمین کے گرد مدار میں پہنچ چکا ہے۔ عسکری حکام کے مطابق اس سٹیلائیٹ کو ملک کے وسطی صحرا دشتِ کویر سے لانچ کیا گیا تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ آپریشن کب عمل میں آیا۔
جنوری میں عراق میں امریکی ڈرون حملے میں ایران کے طاقتور جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد واشنگٹن اور تہران کے درمیان فوجی کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہو گیا تھا۔ تازہ لانچ اس لیے بھی اہم ہے کہ ایران کو پچھلے کچھ عرصے میں بارہا مواصلاتی سیٹلائیٹ لانچ میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ فروری میں "ظفر ون" نامی سیٹلائیٹ کا تجربہ ناکام رہا جبکہ پچھلے سال "پیام" اور "دوستی" نامی سیٹلائیٹس کے تجربے بھی ناکام رہے۔ اسی طرح اگست میں ایک تجربے کے دوران راکٹ لانچ پیڈ پر دھماکے کی نذر ہو گیا۔
ایران کا ماضی میں اصرار رہا ہے کہ اس کا خلائی پروگرام پرامن ہے اور اس کے فوجی مقاصد نہیں۔ مبصرین کے مطابق فوجی سیٹلائیٹ لانچ کرکے تہران نے اپنے اس موقف کو بظاہر بدل دیا ہے۔
(ش ج، ب ج پریس ٹی وی، اے پی)