اطلاعات ہیں کہ امریکا نے ڈرون طیارے کی تباہی کے بعد ایرانی حکومت پر سائبر حملہ کیا ہے۔ سائبر سکیورٹی کی کمپنیوں کے مطابق ایران کی جانب سے بھی امریکی اداروں اور کمپینوں پر سائبر حملے بڑھ گئے ہیں۔
اشتہار
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا نے ایران کے میزائل نظام اور خفیہ ایجنسیوں کے نیٹ ورک کے خلاف اس ہفتے سائبر حملے کیے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ صدر ڈونلد ٹرمپ نے سائبر کمانڈ کے ملکی ادارے کو جمعرات کے روز ان ڈیجیٹل حملوں کے احکامات دیے تھے۔
اس اخبار نے امریکی حکومتی نمائندوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس دوران ان کمپیوٹرز کو ہیک کرنے کی کوشش کی گئی، جو ایران کے راکٹ اور میزائل نظام کو کنٹرول کرتے ہیں۔ یہ سائبر کارروائی صدر ٹرمپ کے ایران پر فضائی حملوں کا فیصلہ واپس لیے جانے کے بعد کی گئی۔
خلیج ہرمز کے علاقے میں ایک امریکی ڈرون گلوبل ہاک کے مار گرائے جانے کے بعد امریکی صدر نے مبینہ طور پر ایران کے خلاف 'جوابی حملوں‘ کا یہ حکم دے تو دیا تھا لیکن پھر امریکی کانگریس کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد انہوں نے فوری طور پر یہ حکم منسوخ بھی کر دیا۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ڈرون کو بین الاقوامی فضائی حدود میں نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ تہران کا موقف ہے کہ ڈرون نے ایرانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔
ایران پر امریکی پابندیوں کا نفاذ، کیا کچھ ممکن ہے!
ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر پابندیوں کے پہلے حصے کا نفاذ کر دیا ہے۔ بظاہر ان پابندیوں سے واشنگٹن اور تہران بقیہ دنیا سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ نومبر میں کیا جائے۔
تصویر: Reuters/TIMA/N. T. Yazdi
ٹرمپ نے پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
پابندیوں کے صدارتی حکم نامے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو دستخط کیے۔ ٹرمپ کے مطابق ایران پر اقتصادی دباؤ انجام کار اُس کی دھمکیوں کے خاتمے اور میزائل سازی کے علاوہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق جو ملک ایران کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو ختم نہیں کرے گا، اُسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Shealah Craighead
رقوم کہاں جائیں گی؟
پانچ اگست کو جاری کردہ پابندیوں کے حکم نامے پر عمل درآمد سات اگست سے شروع ہو گیا ہے۔ اس پابندی کے تحت ایران کی امریکی کرنسی ڈالر تک رسائی کو محدود کرنا ہے تاکہ تہران حکومت اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں سے محروم ہو کر رہ جائے اور اُس کی معاشی مشکلات بڑھ جائیں۔ اسی طرح ایران قیمتی دھاتوں یعنی سونا، چاندی وغیرہ کی خریداری بھی نہیں کر سکے گا اور اس سے بھی اُس کی عالمی منڈیوں میں رسائی مشکل ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
ہوائی جہاز، کاریں اور قالین
سات اگست سے نافذ ہونے والی پابندیوں کے بعد ایران ہوائی جہازوں کے علاوہ کاریں بھی خریدنے سے محروم ہو گیا ہے۔ ایران کی امپورٹس، جن میں گریفائٹ، ایلومینیم، فولاد، کوئلہ، سونا اور بعض سوفٹ ویئر شامل ہیں، کی فراہمی بھی شدید متاثر ہو گی۔ جرمن کار ساز ادارے ڈائملر نے ایران میں مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی پروڈکشن غیر معینہ مدت کے لیے معطّل کر دی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
جلتی آگ پر تیل ڈالنا
ایران پر پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ رواں برس پانچ نومبر کو ہو جائے گا۔ اس پابندی سے ایران کی تیل کی فروخت کو کُلی طور پر روک دیا جائے گا۔ تیل کی فروخت پر پابندی سے یقینی طور پر ایرانی معیشت کو شدید ترین دھچکا پہنچے گا۔ دوسری جانب کئی ممالک بشمول چین، بھارت اور ترکی نے عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ توانائی کی اپنی ضروریات کے مدِنظر اس پابندی پر پوری طرح عمل نہیں کر سکیں گے۔
تصویر: Reuters/R. Homavandi
نفسیاتی جنگ
ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اُن کے ملک کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے تا کہ اُس کی عوام میں تقسیم کی فضا پیدا ہو سکے۔ روحانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں چین اور روس پر تکیہ کرتے ہوئے اپنے تیل کی فروخت اور بینکاری کے شعبے کو متحرک رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے ایران میں امریکی مداخلت سے پہنچنے والے نقصان کا تاوان بھی طلب کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگیرینی کا کہنا ہے کہ اُن کا بلاک ایران کے ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تہران سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت دی گئی کمٹمنٹ کو پورا نہ کرنے پر بھی شاکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین یورپی تاجروں کے تحفظ کا خصوصی قانون متعارف کرا رکھا رکھا ہے۔
ٹرمپ نے ہفتے کے روز کہا کہ جب انہیں علم ہوا کہ روایتی فوجی حملے میں تقریباً ڈیڑھ سو عام شہری ہلاک ہو سکتے ہیں تو انہوں نے ایران پر حملہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم امریکا اگلے ہفتے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے والا ہے۔ ماہرین کے مطابق امریکی حملے کے بعد ایران کی جانب سے بھی کوئی نہ کوئی رد عمل سامنے آتا اور اس طرح مشرق وسطی کا پورا خطہ آگ کی لپیٹ میں آ سکتا تھا۔
یاہو نیوز نے پہلے خبر دی تھی کہ امریکی سائبر کمانڈ نے ایران کے اس خفیہ گروپ کو بھی نشانہ بنایا، جو آبنائے ہرمز سے گزرنے والے بحری جہازوں کی آمد و رفت کی نگرانی کرتا ہے۔
قومی سلامتی کے امریکی ادارے کے مطابق حالیہ دنوں میں ایران کی جانب سے امریکی سرکاری اداروں پر کیے جانے والے ڈیجیٹل حملوں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا ان میں سے کوئی وار کامیاب بھی رہا۔
یورپی شہری ایران کی جوہری ڈیل کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں