ایران پر امریکی پابندیوں سے دیگر ممالک کو استثنیٰ اب مشکل تر
22 اکتوبر 2018
امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوچن نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف عائد پابندیوں سے کسی بھی ملک کا اب اپنے لیے واشنگٹن سے استثنیٰ حاصل کرنا ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں اوباما دور حکومت کے مقابلے میں زیادہ سخت ہو گا۔
اشتہار
اسٹیون منوچن نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے باتیں کرتے ہوئے اتوار کے روز کہا کہ ایرانی تیل خریدنے والے ممالک کو اپنے ہاں ایرانی تیل کی درآمدات کو کم از کم بیس فیصد تک کم کرنا ہو گا۔ اس طرح یہ حجم 2013ء سے 2015ء کے دوران استثنیٰ حاصل کرنے سے قبل کی سطح تک پہنچ جائے گا۔
مشرق وسطیٰ کا اپنا دورہ شروع کرتے وقت یروشلم میں منوچن نے مزید کہا، ’’تیل کی قیمتیں پہلے ہی بڑھ چکی ہیں۔ مجھے توقع ہے کہ تیل کی منڈی کو پہلے ہی اندازہ ہو گیا کہ کیا کچھ ہونے والا ہے۔ میرے خیال میں یہ اشارے پہلے ہی تیل کی قمیت پر اثر انداز ہو چکے ہیں۔‘‘
منوچن کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب ابھی دو ہفتوں بعد ہی ٹرمپ انتظامیہ ایرانی تیل کی صنعت اور اقتصادی شعبے پر پابندیاں عائد کرنے والی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی 2015ء میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین طے پانے والے معاہدے سے امریکا کے دستبردار ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔ ٹرمپ کے بقول وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنا چاہتے ہیں۔
ایران پر امریکی پابندیوں کا نفاذ، کیا کچھ ممکن ہے!
ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر پابندیوں کے پہلے حصے کا نفاذ کر دیا ہے۔ بظاہر ان پابندیوں سے واشنگٹن اور تہران بقیہ دنیا سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ نومبر میں کیا جائے۔
تصویر: Reuters/TIMA/N. T. Yazdi
ٹرمپ نے پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
پابندیوں کے صدارتی حکم نامے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو دستخط کیے۔ ٹرمپ کے مطابق ایران پر اقتصادی دباؤ انجام کار اُس کی دھمکیوں کے خاتمے اور میزائل سازی کے علاوہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق جو ملک ایران کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو ختم نہیں کرے گا، اُسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Shealah Craighead
رقوم کہاں جائیں گی؟
پانچ اگست کو جاری کردہ پابندیوں کے حکم نامے پر عمل درآمد سات اگست سے شروع ہو گیا ہے۔ اس پابندی کے تحت ایران کی امریکی کرنسی ڈالر تک رسائی کو محدود کرنا ہے تاکہ تہران حکومت اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں سے محروم ہو کر رہ جائے اور اُس کی معاشی مشکلات بڑھ جائیں۔ اسی طرح ایران قیمتی دھاتوں یعنی سونا، چاندی وغیرہ کی خریداری بھی نہیں کر سکے گا اور اس سے بھی اُس کی عالمی منڈیوں میں رسائی مشکل ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
ہوائی جہاز، کاریں اور قالین
سات اگست سے نافذ ہونے والی پابندیوں کے بعد ایران ہوائی جہازوں کے علاوہ کاریں بھی خریدنے سے محروم ہو گیا ہے۔ ایران کی امپورٹس، جن میں گریفائٹ، ایلومینیم، فولاد، کوئلہ، سونا اور بعض سوفٹ ویئر شامل ہیں، کی فراہمی بھی شدید متاثر ہو گی۔ جرمن کار ساز ادارے ڈائملر نے ایران میں مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی پروڈکشن غیر معینہ مدت کے لیے معطّل کر دی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
جلتی آگ پر تیل ڈالنا
ایران پر پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ رواں برس پانچ نومبر کو ہو جائے گا۔ اس پابندی سے ایران کی تیل کی فروخت کو کُلی طور پر روک دیا جائے گا۔ تیل کی فروخت پر پابندی سے یقینی طور پر ایرانی معیشت کو شدید ترین دھچکا پہنچے گا۔ دوسری جانب کئی ممالک بشمول چین، بھارت اور ترکی نے عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ توانائی کی اپنی ضروریات کے مدِنظر اس پابندی پر پوری طرح عمل نہیں کر سکیں گے۔
تصویر: Reuters/R. Homavandi
نفسیاتی جنگ
ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اُن کے ملک کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے تا کہ اُس کی عوام میں تقسیم کی فضا پیدا ہو سکے۔ روحانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں چین اور روس پر تکیہ کرتے ہوئے اپنے تیل کی فروخت اور بینکاری کے شعبے کو متحرک رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے ایران میں امریکی مداخلت سے پہنچنے والے نقصان کا تاوان بھی طلب کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگیرینی کا کہنا ہے کہ اُن کا بلاک ایران کے ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تہران سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت دی گئی کمٹمنٹ کو پورا نہ کرنے پر بھی شاکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین یورپی تاجروں کے تحفظ کا خصوصی قانون متعارف کرا رکھا رکھا ہے۔
امریکی پابندیوں کے بعد ایرانی تیل کی برآمدات میں دو تہائی تک کی کمی واقع ہو جائے گی اور اس کا اثر تیل کی عالمی منڈی پر بھی پڑے گا۔ تاہم منوچن کی خواہش ہے کہ تمام ممالک ایران سے تیل خریدنا مکمل طور پر بند کر دیں، ’’مجھے توقع نہیں کہ نومبر تک برآمدات صفر تک پہنچ جائیں گی لیکن مجھے یہ توقع ضرور ہے کہ ہم ایرانی تیل کی برآمدات کو صفر پر لے آئیں گے۔‘‘ امریکی پابندیوں کا اطلاق چار نومبر کے بعد ہو گا۔
منوچن نے مزید کہا کہ اگلے دو برسوں کے دوران اقتصادی پابندیاں بہت سخت ہوں گی، ’’ابھی سے اثرات واضح ہونا شروع ہو گئے ہیں اور میری توقعات ہیں کہ پابندیوں کے عائد ہونے کے بعد ان کے نمایاں طور پر وسیع اثرات سامنے آئیں گے۔‘‘
جرمن کمپنیاں ایران میں بہترین کاروباری مواقع کے لیے پر امید