1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

'ایران کو اسرائیلی ٹینکر پر حملے کا مناسب جواب دیا جائے گا'

2 اگست 2021

برطانیہ اور امریکا نے بحیرہ عرب میں اسرائیلی ٹینکر پر حملے کا الزام ایران پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے جس کا مناسب جواب دیا جائے گا۔ تاہم ایران نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

Schiffstanker I M/T Mercer Street
تصویر: Johan Victor/AP/picture alliance

امریکا اور برطانیہ نے بحیرہ عرب میں عمان کے ساحل کے قریب اسرائیل کے ایک تیل ٹینکر پر مبینہ ڈرون حملے کا الزام ایران پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے دانستہ طور پر جہاز کو نشانہ بنایا جو عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ جلد ہی اس کا مناسب جواب دیا جائے گا۔

گزشتہ ہفتے جمعرات کو مرسر اسٹریٹ نامی جہاز پر حملے میں دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس میں ایک برطانوی شہری تھا جبکہ دوسرے کا تعلق رومانیہ سے بتایا گیا ہے۔ اس مذکورہ ٹینکر کی مالک ایک اسرائیلی کمپنی ہے جسے عمان سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

امریکا اور برطانیہ کا یہ بیان اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینٹ کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اس بات کے ثبوت موجود ہیں اس کا دیرینہ حریف ایران اس حملے کے لیے ذمہ دار ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم جانتے ہیں کہ ہمیں اپنے طریقے سے ایران کو پیغام کیسے پہنچانا ہے۔''

امریکا اور برطانیہ کا موقف

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے ایک بیان میں کہا کہ اس حوالے سے جو بھی معلومات دستیاب ہیں ان کے جائزے سے، ''ہم پر اعتماد ہیں کہ ایران نے ہی ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے یہ حملہ کیا ہے، جس میں دو بے گناہ افراد ہلاک ہو گئے۔''

ان کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن اپنے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس بات پر غور کر رہا ہے کہ اس کا اگلا قدم کیا ہونا چاہیے۔ ہم اس پر اپنے اگلے مناسب اقدامات کے بارے میں خطے اور اس کے باہر کی حکومتوں کے ساتھ صلاح و مشورے میں مصروف ہیں، جو آگے آنے والا ہے۔''

ادھر برطانوی وزیر خارجہ ڈومنک راب نے بھی ایک بیان میں کہا کہ ان کی حکومت کو یقین نے کہ ایران نے مرسر اسٹریٹ پر حملے کے لیے ایک یا پھر اس سے زیادہ ڈرون کا استعمال کیا۔ انہوں نے اسے دانستہ کارروائی بتاتے ہو ئے کہا، ''یہ عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔'' 

ان کا کہنا تھا، ''ایران کو لازمی طور پر ایسے حملے بند کرنے چاہیں اور جہازوں کی آزادانہ آمد و رفت کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔'' 

تصویر: Hasenpusch/dpa/picture alliance

ایران کا رد عمل

ایران اور اسرائیل کے درمیان کافی وقت سے درپردہ جنگ جاری ہے اور یہ تازہ واقعہ دونوں کے درمیان کشیدگی کی نئی وجہ ہے۔ ایران نے ان الزامات کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ''صیہونی حکومت (اسرائیل) نے عدم تحفظ، دہشت اور تشدد کو جنم دیا ہے۔''

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل، ''بے بنیاد الزامات عائد کرنا بند کرے۔'' انہوں نے اسرائیل کو متنبہ کرتے ہوئے کہا، ''کوئی جوکچھ بوتا ہے وہیں کاٹتا ہے۔''

اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے درمیان حالیہ مہینوں میں اسرائیل سے تعلق رکھنے والے دیگر جہازوں پر بھی حملے ہوتے رہے ہیں۔ اسرائیلی حکام ان حملوں کے لیے ایران پر ہی الزام عائد کرتے رہے ہیں۔

جولائی کے اوائل میں بھی زوڈیئک میری ٹائم سے کسی وقت وابستہ سی ایس اے وی ٹینڈل کنٹینر جہاز پر اس وقت دھماکہ ہوگیا تھا جب وہ شمالی بحر ہند میں تھا۔ ادھر اسرائیل پر ایران کے جوہری پروگراموں پر حملے کرنے کا شبہ ظاہر کیا جاتا رہا ہے۔ حال ہی میں ایران کا سب سے بڑا جنگی جہاز خلیج عمان کے قریب پراسرار حالت میں غرقاب ہو گیا تھا۔

مرسر اسٹریٹ پر حملہ ایسے وقت پر ہوا ہے جب مغربی ممالک جوہری معاہدے کی تجدید کے لیے ویانا میں ہونے والے جوہری مذاکرات کر رہے ہیں۔ چند روز قبل ہی امریکی وزیر خارجہ نے نے کہا تھا کہ جوہری مذاکرات کو غیر معینہ مدت تک طول نہیں یا جا سکتا۔

 ویانا میں جاری جوہری مذاکرات کئی ماہ سے تعطل کا شکار ہیں۔ دوسری طرف ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے حامی سخت گیر رہنما ابراہیم رئیسی نئے صدر کا عہدہ سنبھالنے والے ہیں اور تہران کی جانب سے مغربی ملکوں کے حوالے سے زیادہ سخت موقف اختیار کیے جانے کی توقع ہے۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)

’ایران سے خطرہ‘، اسرائیل نے میزائل دفاعی نظام فعال کر دیا

01:06

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں