1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کو ایشیائی ممالک سے تجارت میں بھی مشکل

8 فروری 2012

ایران کے خلاف امریکہ کی تازہ اقتصادی پابندیوں سے اگرچہ ایران اور ایشیائی ممالک کے مابین ادائیگیوں میں مشکلات پیدا ہو جائیں گی تاہم رقوم کا لین دین اب بھی خلیجی ممالک میں بیٹھے ایجنٹوں کے ذریعے ممکن ہے۔

تصویر: Fars

اتوار کے روز امریکی صدر باراک اوباما نے ایران کے خلاف نئی مالیاتی پابندیوں کی توسیع کی ہے، جو ایران کے تمام مالیاتی اداروں پر لاگو ہوتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ میں کام کرنے والے تمام مالیاتی اداروں کے اثاثے بھی صرف ایران کے ساتھ لین دین کے شک کی بنیاد پر منجمند کیے جا سکتے ہیں۔

براعظم ایشیا میں بھی ایران سے ایندھن، خام تیل اور خام لوہا درآمد کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا

دوسری جانب براعظم ایشیا میں بھی ایران سے ایندھن، خام تیل اور خام لوہا درآمد کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ امریکی پابندیوں کی وجہ سے انہیں بھی پیچیدہ نظام کا حصہ بنتے ہوئے خلیجی ممالک میں موجود ایجنٹوں ذریعے ایران کو ادائیگیاں کرنا ہوں گی۔ اس طرح ایران کے ساتھ تجارت کرنے والوں کے اخراجات میں اضافہ ہو گا اور ایرانی کرنسی پر بھی دباؤ بڑھے گا۔

بھارت سے چاول برآمد کرنے والوں نے کہا ہے کہ ان کے چند کسٹمرز پہلے ہی ڈیفالٹ کر چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

نئی دہلی کے ایک تاجر کا کہنا ہے، ’’ ایرانی کارگو میں ہر جگہ حاصل کر سکتا ہوں لیکن ادائیگی کس طرح کرنی ہے یہ ایک مسئلہ ہے۔‘‘

بھارت سے چاول برآمد کرنے والوں نے کہا ہے کہ ان کے چند کسٹمرز پہلے ہی ڈیفالٹ کر چکے ہیں۔ ایرانی تاجروں کو کوئی بھی چیز درآمد کرنے کے لیے زیادہ اخراجات اٹھانے پڑ رہے ہیں۔ دبئی میں موجود ایجنٹوں کو بھارت رقم بھیجنے کے لیے پہلے مقامی کرنسی کو ڈالر میں تبدیل کرنا پڑتا ہے۔

سنگاپور کے راستے ایرانی تیل کی ترسیل بھی سست ہوتی جا رہی ہے۔ ایرانی تاجر چین کا رخ کر رہے ہیں تاکہ آنے والے ممکنہ مشکل حالات میں انہیں درآمدات اور برآمدات کے حوالے سے زیادہ مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ امریکہ اور یورپی یونین کی پابندیوں کو چین نے مسترد کردیا ہے۔ جاپان کی حکومت ایران سے امپورٹ معاملات کی تفصیلات پر غور کر رہی ہے۔

ایرانی تیل کی برآمد اس کے درآمدات ( کھانے کی اشیاء اور گھریلو سامان) سے زیادہ قیمتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی درآمدات کو برآمدات کی ادائیگی کے لیے استعمال نہیں کر سکتا۔ قبل ازیں امکانات ظاہر کیے جا رہے تھے کہ بھارت کو تیل فراہم کر کے ایران بارٹر سسٹم کے تحت ضروریات زندگی کی اشیاء بھی لے سکتا ہے لیکن ریزرو بینک انڈیا کے ڈپٹی گورنر کے مطابق بارٹر سسٹم کے تحت اشیا کا تبادلہ یقینی طور پر لاکھوں ٹن بیرل کا متبادل نہیں ہو سکتا۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: شادی خان سیف

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں