1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہیں آنا چاہیے، نیتن یاہو

عاطف بلوچ2 اکتوبر 2014

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر اوباما پر اعتماد کا اظہا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دے گی تاہم ان دونوں رہنماؤں کی ملاقات کا ماحول پرتناؤ بتایا گیا ہے۔

تصویر: Reuters/Kevin Lamarque

بدھ کے دن اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اوَل آفس میں امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ نوے منٹ طویل دورانیے کی ملاقات کی۔ غزہ پر اسرائیلی بمباری کے بعد ان دونوں رہنماؤں کی یہ پہلی ملاقات تھی۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ ملاقات کوئی زیادہ خوشگوار ماحول میں نہیں ہوئی۔

یہ امر اہم ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ اسرائیل کے ساتھ گہرے اور دوستانہ تعلقات کے عزم کا اظہار کرتی ہے لیکن پھر بھی صدر اوباما اور وزیر اعظم نیتن یاہو مشرق وسطیٰ میں پائیدار قیام امن کے حوالے سے کئی معلامات پر اختلاف رائے رکھتے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اوَل آفس میں امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ نوے منٹ طویل دورانیے کی ملاقات کیتصویر: Reuters/Kevin Lamarque

بینجمن نیتن یاہو نے اوباما سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر توجہ مرکوز رکھی۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ انہوں نے صدر اوباما کو مطلع کیا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے قریب ہوتا جا رہا ہے اور عالمی طاقتوں کو تہران کے ساتھ کسی جوہری ڈیل میں یہ بات یقینی بنانا ہو گی کہ وہ ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہ رہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے صدر اوباما سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، ’’مجھے پختہ یقین ہے کہ آپ کی قیادت میں ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہیں آئے گا۔‘‘ پیر کے دن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر بند کروانا چاہتے ہیں۔

اس ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ واشنگٹن ایسی خبروں پر سخت تحفظات رکھتا ہے کہ اسرائیلی حکومت مشرقی یروشلم کے حساس علاقوں میں مزید مکانات تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مجوزہ منصوبے کو عملی جامہ پہنا کر اسرائیلی حکومت ’ایک پریشان کن پیغام ‘ دے گی۔ ایرنسٹ نے بتایا کہ صدر اوباما نے اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ اپنی ملاقات میں اس حوالے سے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔

واشنگٹن حکومت متعدد مرتبہ کہہ چکی ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں مزید یہودی آبادی کاری قیام امن کی راہ میں رکاوٹ ہے اور اسرائیل کو ایسے منصوبے نہیں بنانا چاہییں۔ اسی معاملے پر فلسطینی صدر محمود عباس نے مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ اوباما انتظامیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل چار جون 1967 کو مقرر کردہ اسرائیلی سرحدوں احترام کرے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں