1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتایران

ایران کو ’سو بلین ڈالر سے زائد کی بیرونی سرمایہ کاری‘ درکار

1 ستمبر 2024

ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے مطابق ان کے ملک کو سو بلین ڈالر سے زائد کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، تاکہ ملکی اقتصادی ترقی کی موجودہ شرح چار فیصد سے دو گنا کر کے طے شدہ سالانہ ہدف کے مطابق آٹھ فیصد تک کی جا سکے۔

جولائی کے اواخر میں اپنا منصب سنبھالنے والے نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان
جولائی کے اواخر میں اپنا منصب سنبھالنے والے نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیانتصویر: Iranian Presidency/Zuma/dpa/picture alliance

ایرانی دارالحکومت تہران سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق جولائی میں نئے صدر منتخب کیے جانے والے مسعود پزشکیان نے یہ بات سرکاری ٹیلی وژن سے بطور صدر اپنے پہلے براہ راست نشر کیے گئے ایک انٹرویو میں ہفتے کی رات کہی۔

ایران میں سنی سیاست دان اہم حکومتی عہدے کے لیے منتخب

مسعود پزشکیان نے کہا کہ ایران کو اپنی مجموعی اقتصادی شرح نمو کے حصول کے لیے تقریباﹰ 250 بلین ڈالر کے برابر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اور ان رقوم میں سے نصف سے زائد کی سرمایہ کاری تو ایران اپنے اندرونی مالی وسائل سے ہی کر لے گا۔ تاہم باقی ماندہ سرمایہ کاری کے لیے تہران کو 100 بلین ڈالر سے زائد کے برابر غیر ملکی وسائل کی ضرورت ہو گی۔

اقتصادی ماہرین کے مطابق ایرانی حکومت نے اپنے لیے اقتصادی ترقی کی سالانہ شرح کو دو گنا کر کے آٹھ فیصد تک کر دینے کا ہدف تو متعین کر لیا ہے، تاہم اس کے حصول کے لیے ملک میں بے روزگاری اور افراط زر دونوں کی بہت اونچی شرحوں کو نمایاں حد تک نیچے لانا لازمی ہو گا۔

ایرانی پارلیمان نے صدر پزشکیان کی طرف سے پیش کردہ نئی ملکی کابینہ کے ارکان کے ناموں کی منظوری اگست میں دے دی تھیتصویر: Morteza Nikoubazl/NurPhoto/picture alliance

سینکڑوں ایرانی ادارے اور شخصیات پابندیوں کی زد میں

ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام اور کئی دیگر عوامل کے باعث اس ملک کے سینکڑوں ریاستی ادارے کافی عرصے سے بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں ہیں۔ ان میں ملک کا مرکزی بینک بھی شامل ہے اور بہت سے حکومتی اہلکار بھی، ان کے علاوہ ڈرون تیار کرنے والے ادارے بھی اور زر مبادلہ کا کاروبار کرنے والی کمپنیاں بھی۔

ان اداروں اور شخصیات پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ ایران کی محافظین انقلاب کور کی مادی حمایت بھی کرتے ہیں اور حماس، حزب اللہ اور حوثی باغیوں جیسے غیر ملکی عسکریت پسند گروہوں اور تنظیموں کی عملی مدد بھی۔

جواد ظریف صرف گیارہ دن ایرانی نائب صدر رہنے کے بعد مستعفی

صدر مسعود پزشکیان نے اپنے اولین لائیو انٹرویو میں یہ شکایت بھی کی کہ بین الاقوامی پابندیوں کے نتیجے میں ایران کو کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے۔ مگر ساتھ ہی انہوں نے یہ عزم بھی ظاہر کیا کہ ان کی قیادت میں ملکی سیاسی انتظامیہ افراط زر کی اس سالانہ شرح میں واضح طور پر کمی لائے گی، جو اس وقت 40 فیصد سے زائد ہے۔

اس سال مئی میں ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو جانے والے صدر ابراہیم رئیسیتصویر: Iranian Presidency/AFP

نو منتخب ایرانی صدر یورپ کے ساتھ ’بہتر تعلقات‘ کے خواہاں

ایرانی صدر نے کہا کہ اگر ایران ''اپنے مسائل اپنے ہمسایوں اور دنیا کے ساتھ مل کر حل کرنے‘‘ کی کوشش کرے، تو ''ہم ایسا کر سکتے ہیں۔‘‘ مسعود پزشکیان نے اس بات کی وضاحت نہ کی کہ ''دنیا کے ساتھ مل کر مسائل حل کرنے‘‘ سے ان کی مراد کیا تھی۔

اولین غیر ملکی دورہ عراق کا، پھر امریکہ

صدر پزشکیان نے اس انٹرویو میں یہ تصدیق بھی کی کہ ان کا بطور صدر اولین غیر ملکی دورہ عراق کا ہو گا، جس کے بعد وہ امریکہ میں نیو یارک جائیں گے، تاکہ وہاں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 22 اور 23 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں شرکت کر سکیں۔

مسعود پزشکیان: ایران کے نئے صدر سے وابستہ توقعات؟

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ جو جولائی کے اواخر میں تہران میں قیام کے دوران ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھےتصویر: Hassan Ammar/AP Photo/picture alliance

اپنے دورہ امریکہ کے حوالے سے مسعود پزشکیان نے یہ بھی کہا کہ وہ نیو یارک میں ایرانی تارکین وطن سے بھی ملیں گے اور انہیں دعوت دیں گے کہ وہ ایران میں سرمایہ کاری کریں۔

ایرانی تارکین وطن کے حوالے سے یہ اعداد و شمار اہم ہیں کہ اس ملک کے بیرونی ممالک میں مقیم شہریوں کی تعداد آٹھ ملین سے زائد بنتی ہے۔ ان میں سے 1.5 ملین کے قریب صرف امریکہ میں آباد ہیں۔

اسی سال مئی میں ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو جانے والے صدر ابراہیم رئیسی کے جانشین کے طور پر جولائی میں صدر منتخب ہونے والے مسعود پزشکیان کو ایک اصلاحات پسند سیاستدان سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے جولائی کے اواخر میں اپنا منصب سنبھالا تھا اور اگست میں ایرانی پارلیمان نے ان کی طرف سے پیش کردہ نئی ملکی کابینہ کے ارکان کے ناموں کی منظوری دے دی تھی۔

م م / ع س (اے پی)

ایران کا مشرق وسطیٰ کے بحران میں کلیدی کردار

03:15

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں