1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کی اخلاقی پولیس کی کارروائیاں پھر شروع

17 جولائی 2023

مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد ایران میں بہت سی خواتین نے سر ڈھانپنا چھوڑ دیا ہے۔ لیکن حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی اخلاقی پولیس نے اب اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کردی ہیں۔

Iran Teheran | Internationale Buchmesse | verschleierte iranische Frau betrachtet Jugendliche ohne vorgeschriebenes Kopftuch
تصویر: Morteza Nikoubazl/NurPhoto/picture alliance

ایرانی پولیس نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں لباس کے سخت قانون کے تحت عوامی مقامات پر سر کو نہ ڈھکنے اور پردہ نہ کرنے والی خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے خلاف کریک ڈاون کا آغاز کرتے ہوئے اخلاقی پولیس نے سڑکوں پر دوبارہ گشت شروع کردیا ہے۔ اتوار کے روز مرد او رخواتین اخلاقی پولیس کو خصوصی گاڑیوں میں تہران کی سڑکوں پر گشت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق پولیس کے ترجمان سعید منتطر المہدی نے کہا، "پولیس کار میں اور پیدل گشت کرے گی تاکہ لوگوں کو خبر دار کرسکے، قانونی اقدامات کرسکے اور جو کوئی بھی پولیس کے احکامات کی خلاف ورزی کریں اور طے شدہ اصولوں کے خلاف لباس پہننے کے نتائج کو نظر انداز کریں ان کے متعلق عدلیہ سے رجوع کرسکے۔"

ایرانی حکومت کا اخلاقی پولیس کا محمکہ ختم کرنے کا اعلان

یہ اقدامات 22 سالہ ایرانی کرد خاتون جینا مہسا امینی کی ہلاکت کے ٹھیک دس ماہ بعد شروع ہوئے ہیں۔ انہیں ایران میں مقررہ لباس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں پولیس حراست میں ان کی موت ہو گئی تھی۔

ایران: مظاہروں میں شریک ہونے والے تین افراد کو پھانسی دے دی گئی

ان کی موت کے بعد ملک گیر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا، جسے حکومت نے بے دردی سے کچل دیا۔ ان مظاہروں میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے اورتقریباً 20000  لوگوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

احتجاجی تحریک کو کچلنے کے بعد بھی بہت سی خواتین خاموش احتجاج کی علامت کے طورپر سرکو ڈھانپنے کے حکم کو نظر انداز کرتی رہیںتصویر: UGC

خاموش احتجاج کی علامت

احتجاجی تحریک کو کچلنے کے بعد بھی بہت سی خواتین خاموش احتجاج کی علامت کے طورپر سر کو ڈھانپنے کے حکم کو نظر انداز کرتی رہیں۔

اخلاقی پولیس ایران کی سڑکوں سے بڑی حد تک غائب ہوچکی تھی اور حتی کہ ایسی اطلاعات بھی تھیں کہ اخلاقی پولیس کی یونٹ کو ختم کردیا گیا ہے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ایران میں لباس کے ضابطوں میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

ایران میں نئے انقلاب کا ناقابل تنسیخ عمل شروع ہو چکا، شیریں عبادی

انہوں نے ان ضابطوں کو نافذ کرنے کے لیے دیگر اقدامات شروع کیے ہیں جن میں ایسے کاروبار کو بند کرنا جہاں ملازمین نے ضابطوں کی پابندی نہ کی ہو اور ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کا سراغ لگانے کے لیے عوامی مقامات پر کیمرے نصب کرنے وغیرہ اقدامات شامل ہیں۔

ایران کے مذہبی حکمرانوں نے ڈریس کوڈ کا پرزور دفاع کیا ہے وہ حجاب کو اس اسلامی انقلاب کی ایک اہم بنیاد کے طورپر دیکھتے ہیںتصویر: REUTERS

اسلامی انقلاب کا ورثہ

ایران کے مذہبی حکمرانوں نے ڈریس کوڈ کا پرزور دفاع کیا ہے اور وہ حجاب کو اس اسلامی انقلاب کی ایک اہم بنیاد کے طورپر دیکھتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ اقتدار پر فائز ہوئے۔

ایران میں لباس کے متعلق ضابطہ اخلاق سن 1979سے ہی نافذ ہے۔ اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانہ یا دو ماہ تک قید یادونوں کی سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

حجاب یا بلا حجاب، ایران کو نئے انقلاب کی ضرورت ہے، تبصرہ

تاہم ایرانیوں کی ایک بڑی تعداد اس میں تبدیلی کا مطالبہ کرتی رہی ہے جس کے بعد حکام نے مئی میں نسبتاً ایک ہلکا "حجاب اور عفت کی ثقافت کی حمایت" کے بل کی تجویز پیش کی۔ اس میں یہ تجویز ہے کہ عوامی مقامات یا انٹرنیٹ پر اپنا نقاب اتارنے والی خواتین کو گرفتار تو نہیں کیا جائے گا لیکن انہیں زیادہ جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔"

یہ خواتین کی آزادی و خودمختاری کا معاملہ ہے

01:05

This browser does not support the video element.

 ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں