ایرانی کی جانب سے مشرقی شام میں عسکریت پسندوں کو میزائل حملوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایران کا الزام ہے کہ یہ عسکریت پسند گزشتہ ہفتے ايران ميں ایک عسکری پریڈ پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں ملوث تھے۔
اشتہار
ایرانی انقلابی گارڈز کے خبررساں ادارے سپاہ نیوز کی جانب سے پیر کے روز بتایا گیا ہے کہ مغربی ایران سے چھ میزائل مشرقی شامی علاقے البوکمال پر داغے گئے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف اس کارروائی میں میزائلوں کے علاوہ بمبار ڈرونز کا بھی استعمال کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے انقلابی گارڈز کی پریڈ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ کے علاوہ ایرانی نسل عرب علیحدگی پسند تحریک نے قبول کی تھی، تاہم دونوں تنظمیوں کی جانب سے اپنے ان دعووں کے حق میں شواہد پیش نہیں کیے گئے تھے۔
انقلابی گارڈز کے مطابق مغربی ایرانی علاقے سے چھ میزائل شام کی جانب داغے گئے، جب کہ اس دوران ڈرونز نے بھی عسکریت پسندوں کی پوزیشنوں کو نشانہ بنایا۔
22 ستمبر کو ایرانی شہر اہواز میں مسلح افراد نے فائرنگ کر کے اس وقت 25 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جب وہاں سن 1980 سے 1988 تک جاری رہنے والی ایران عراق جنگ کی یاد میں ایک پریڈ جاری تھی اور بہت سے لوگ یہ پریڈ دیکھنے کے لیے پنڈال میں موجود تھے۔ اس واقعے میں 12 انقلابی گارڈز بھی ہلاک ہو گئے تھے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس واقعے کے بعد الزام عائد کیا تھا کہ اہواز شہر میں ہونے والے حملے کے لیے سرمایہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے فراہم کیا گیا تھا۔ انہوں نے اپنے اس بیان میں اس عزم کا اظہار بھی کیا تھا کہ اس واقعے میں ملوث افراد کو ’سخت سزا‘ دی جائے گی۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اس ایرانی الزام کو مسترد کر چکے ہیں۔
داعش کے خلاف برسر پیکار ایران کی کُرد حسینائیں
ایران کی تقریباﹰ دو سو کرد خواتین عراق کے شمال میں داعش کے خلاف لڑ رہی ہیں۔ یہ کردوں کی فورس پیش مرگہ میں شامل ہیں اور انہیں امریکی افواج کی حمایت بھی حاصل ہے۔
تصویر: Reuters/A. Jadallah
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق جب بھی داعش کے عسکریت پسندوں کی طرف سے ایران کی ان کرد خواتین پر مارٹر گولے برسائے جاتے ہیں تو سب سے پہلے یہ ان کا جواب لاؤڈ اسپیکروں پر گیت گا کر دیتی ہیں۔ اس کے بعد مشین گنوں کا رخ داعش کے ٹھکانوں کی طرف کر دیا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Jadallah
اکیس سالہ مانی نصراللہ کا کہنا ہے کہ وہ گیت اس وجہ سے گاتی ہیں تاکہ داعش کے عسکریت پسندوں کو مزید غصہ آئے، ’’اس کے علاوہ ہم ان کو بتانا چاہتی ہیں کہ ہمیں ان کا خوف اور ڈر نہیں ہے۔‘‘ تقریباﹰ دو سو ایرانی کرد خواتین ایران چھوڑ کر عراق میں جنگ کر رہی ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Jadallah
یہ کرد خواتین چھ سو جنگ جووں پر مشتمل ایک یونٹ کا حصہ ہیں۔ اس یونٹ کا کردستان فریڈم پارٹی سے اتحاد ہے۔ کرد اسے ’پی اے کے‘ کے نام سے پکارتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Jadallah
چھ سو جنگ جووں پر مشتمل یہ یونٹ اب عراقی اور امریکی فورسز کے زیر کنٹرول اس یونٹ کے ساتھ ہے، جو موصل میں داعش کے خلاف برسر پیکار ہے۔ کرد جنگ جووں کا اپنے ایک ’آزاد کردستان‘ کے قیام کا بھی منصوبہ ہے۔
تصویر: Reuters/A. Jadallah
مستقبل میں کرد جنگ جو شام، عراق، ترکی اور ایران کے چند حصوں پر مشتمل اپنا وطن بنانا چاہتے ہیں لیکن ان تمام ممالک کی طرف سے اس منصوبے کی شدید مخالفت کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترکی کرد باغیوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: Reuters/A. Jadallah
ایک کرد خاتون جنگ جو کا کہنا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے لڑ رہی ہیں۔ وہ سرزمین چاہیے ایران کے قبضے میں ہو یا عراق کے وہ اپنی سر زمین کے لیے ایسے ہی کریں گی۔ ان کے سامنے چاہے داعش ہو یا کوئی دوسری طاقت اوہ اپنی ’مقبوضہ سرزمین‘ کی آزادی کے لیے لڑیں گی۔
تصویر: Reuters/A. Jadallah
اس وقت یہ خواتین مرد کردوں کے ہم راہ عراق کے شمال میں واقع فضلیہ نامی ایک دیہات میں لڑ رہی ہیں۔ ایک بتیس سالہ جنگ جو ایوین اویسی کا کہنا تھا، ’’یہ حقیقت ہے کہ داعش خطرناک ہے لیکن ہمیں اس کی پروا نہیں ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/A. Jadallah
ایک جنگ جو کا کہنا تھا کہ اس نے پیش مرگہ میں شمولیت کا فیصلہ اس وقت کیا تھا، جب ہر طرف یہ خبریں آ رہی تھیں کہ داعش کے فائٹرز خواتین کے ساتھ انتہائی برا سلوک کر رہے ہیں، ’’میں نے فیصلہ کیا کہ ان کو میں بھی جواب دوں گی۔‘‘
تصویر: Reuters/A. Jadallah
ان خواتین کی شمالی عراق میں موجودگی متنازعہ بن چکی ہے۔ ایران نے کردستان کی علاقائی حکومت پر ان خواتین کو بے دخل کرنے کے لیے دباؤ بڑھا دیا ہے۔ سن دو ہزار سولہ میں کرد جنگ جووں کی ایرانی دستوں سے کم از کم چھ مسلح جھڑپیں ہو چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Jadallah
ان کے مرد کمانڈر حاجر باہمانی کا کے مطابق ان خواتین کے ساتھ مردوں کے برابر سلوک کیا جاتا ہے اور انہیں ان خواتین پر فخر ہے۔ ان خواتین کو چھ ہفتوں پر مشتمل سنائپر ٹریننگ بھی فراہم کی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Jadallah
10 تصاویر1 | 10
پیر کے روز ایرانی خبر رساں ادارے فارس کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو فوٹیج میں ایرانی میزائل داغے جانے کے مناظر دکھائے گئے۔ ان میزائلوں پر ’خاندانِ سعود مردہ باد‘ اور ’امریکا مردہ باد‘ جیسے نعرے بھی درج تھے۔