1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کی جوہری تنصیب پر اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کا حملہ

12 اپریل 2021

ایران کی جوہری توانائی تنظیم نے کہا ہے کہ نطنز میں اس کی جوہری تنصیب کو دہشت گردانہ کارروائی کا نشانہ بنا یا گیا ہے۔

Iran I Atomkraft I Brand I Atomanlage Natanz
تصویر: picture-alliance/AP

اس دوران سرائیل کے پبلک ریڈیو نے انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہا اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے ایران کی نطنز میں واقع جوہری تنصیب پر سائبرحملہ کیا ہے۔

اسرائیل کی کان ریڈیو نے اتوار کو نامعلوم ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دی، ”نطنز پر اسرائیل نے سائبر حملہ کیا ہے اور اس میں اس کی خفیہ ایجنسی موساد کا ہاتھ کارفرما ہے۔ اور ایران کی اس جوہری تنصیب پر تہران کی فراہم کردہ اطلاع سے کہیں زیادہ نقصان ہوا ہے۔"

اسرائیل کے ایک سرکاری نشریاتی ادارے سے وابستہ صحافی امیشائی اسٹین نے ٹوئٹر پر لکھا ”اندازہ یہی ہے کہ نطنز میں بجلی کا منقطع ہو جانا اسرائیلی سائبر حملے کا نتیجہ ہے۔" انہوں نے تاہم اس کی وضاحت نہیں کی اور نا ہی اپنے اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش کیا۔

جوہری دہشت گردی

ایران کے جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے اس واقعہ کو جوہری دہشت گردی قرار دیا ہے لیکن یہ وضاحت نہیں کی کہ ایران اس کا ذمے دار کس کو گردانتا ہے۔ انھوں نے سرکاری ٹی وی سے نشر ہونے والے بیان میں یہ بھی نہیں بتایا کہ نطنز کی جوہری تنصیب میں کیا واقعہ رونما ہوا ہے۔

انہوں نے عالمی برادری سے جوہری دہشت گردی سے نمٹنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران مجرموں کے خلاف کارروائی کا حق رکھتا ہے۔

قبل ازیں ایران کے جوہری توانائی کے ادارے کے ترجمان بہروز کمال آفندی نے سرکاری میڈیا کو بتایا تھا کہ نطنز میں ایک ”واقعہ" رونما ہوا ہے، اس کے نتیجے میں اس تمام تنصیب میں بجلی منقطع ہوگئی ہے۔

 اس سے پہلے ایٹمی تنصیب میں بجلی تقسیم نیٹ ورک میں حادثے کا اعلان کیا گیا تھا۔ آفندی کا کہنا تھا کہ حادثے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا نہ ہی کوئی تابکار مادہ خارج ہوا ہے۔

ایران کی جوہری تنصیب پر دہشت گردی کا یہ حملہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب ایران کے جوہری پروگرام پر سنہ 2015 میں ہونے والے عالمی معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ دنیا کی پانچ بڑی عالمی طاقتوں اور اقوام متحدہ کی شمولیت سے ہونے والا اس معاہدے سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنہ 2018 میں یکہ طرفہ طور پر اعلیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

ماضی میں بھی حملے

ایران کے صدر حسن روحانی نے ہفتے کے روز نطنز کے اس جوہری مرکز پر منعقد ہونے والی ایک تقریب میں جدید ترین سینٹری فیوجز تیار کیے جانے کا اعلان کیا تھا۔ اس تقریب کی کارروائی براہ راست ایران کے ٹی وی چینلوں پر نشر کی گئی تھی۔ اس کے بعد نطنز جوہری تنصیب میں سینٹری فیوجزکو یورینیم کی افزودگی کے اگلے مرحلے کا کام شروع ہو گیا تھا۔

 نطنز میں واقع ایران کی جوہری تنصیب کو ماضی میں بھی اس طرح کے تخریبی حملوں کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ 2010 ء میں اس کے کمپیوٹر نیٹ ورک پر اسٹکس نیٹ وائرس کے ذریعے حملہ کیا گیا تھا۔ اس کمپیوٹر وائرس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ امریکا اور اسرائیل نے مشترکہ طور پر یہ وائرس تیار کیا تھا۔ اس سے نطنز کے سینٹری فیوجز کمپیوٹر نظام کو تباہ کردیا گیا تھا۔ اس حملے کا مقصد ایران کو مبیّنہ طور پر جوہری بم کی جلد تیاری سے روکنا تھا۔

نطنز ہی میں گذشتہ سال جولائی میں ایڈوانس سینٹری فیوج اسمبلی پلانٹ میں ایک پُراسرار دھماکا ہوا تھا۔ ایرانی حکام نے بعد میں اس حملے کو تخریب کاری قرار دیا تھا۔ اسرائیل ہی پر اس سائبرحملے کا الزام عاید کیا گیا تھا اور اسی کو ایرانی تنصیبات پر دوسرے حملوں کا مورد الزام ٹھہرایا گیا تھا۔

ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)

’ایران سے خطرہ‘، اسرائیل نے میزائل دفاعی نظام فعال کر دیا

01:06

This browser does not support the video element.

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں