ایران کی علاقائی تجارت کے فروغ کے لیے مشترکہ کرنسی کی تجویز
29 اکتوبر 2025
برسوں کی بین الاقوامی پابندیوں نے ایرانی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ یہ پابندیاں زیادہ تر امریکہ کی جانب سے تہران کے جوہری پروگرام کے سبب عائد کی گئی ہیں۔
تازہ ترین پابندیاں اقوام متحدہ کی جانب سے اسی سال ستمبر میں دوبارہ عائد کی گئی تھیں، جب جوہری مذاکرات کئی ماہ سے تعطل کا شکار تھے۔
تہران میں اقتصادی تعاون کی تنظیم (ای سی او) کے ایک اجلاس کے موقع پر منگل کے روز گفتگو کرتے ہوئے ملکی صدر پزشکیان نے کہا کہ خطے میں مذہبی اور ثقافتی رشتے قریبی رابطے اور تعاون کے لیے سازگار حالات پیدا کر سکتے ہیں۔
ایران کے صدارتی دفتر کے مطابق ملکی صدر نے تاجک وزیر داخلہ رمضان رحیم زادہ سے ملاقات کے دوران کہا، ''یہاں تک کہ ایک مشترکہ کرنسی بھی اپنائی جا سکتی ہے تاکہ اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔‘‘
سن انیس سو پچاسی میں ایران، پاکستان اور ترکی کی جانب سے قائم کردہ اقتصادی تعاون کی تنظیم اب 10 رکن ممالک پر مشتمل ہے، جن میں سے پانچ وسطی ایشیائی ممالک ہیں۔ اس تنظیم کا مقصد علاقائی تجارت کو مضبوط بنانا ہے۔
مشرق وسطیٰ کے مرکز میں واقع اور عالمی بینک کے مطابق 9 کروڑ 10 لاکھ سے زائد آبادی رکھنے والا ملک ایران اپنے جغرافیائی محل وقوع کو ایشیا اور یورپ کے درمیان ایک پل کے طور پر دیکھتا ہے۔
مغربی ممالک ایران پر جوہری ہتھیار بنانے کی کوششوں کا الزام لگاتے ہیں، تاہم ایران ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ اگر علاقائی ممالک اقتصادی اور ثقافتی طور پر متحد ہو جائیں تو وہ بیرونی طاقتوں کی عائد کردہ رکاوٹوں پر قابو پا سکتے ہیں۔
ای سی او اجلاس میں پاکستانی وزیر کی شرکت
پاکستان کے وزیر داخلہ سید محسن نقوی نے بھی ای سی او اجلاس میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے ایران کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری ڈاکٹر علی لاریجانی سے بھی ملاقات کی۔
ایرانی خبر رساں ادارے اِرنا کے مطابق دونوں رہنماؤں نے باہمی گفتگو میں خطے میں توازن کے لیے ایران اور پاکستان کی جیوپولیٹیکل اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔
محسن نقوی نے ایران اور پاکستان کے تاریخی، ثقافتی اور سلامتی کے شعبے میں گہرے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تہران اسلام آباد کے لیے ہمیشہ ایک دوست، برادر اور معاون رہا ہے اور پاکستان کی خواہش ہے کہ ایران ہمیشہ طاقتور، مستحکم اور ترقی یافتہ رہے۔
لاریجانی نے تہران اور اسلام آباد کے تعلقات میں تعاون کی موجودہ سطح کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اسے بڑھا کر مستحکم اسٹریٹیجک شراکت داری تک پہنچانے کی تجویز دی۔
تہران معاشی مواقع کی تلاش میں
تہران اپنے جوہری پروگرام کے باعث عائد پابندیوں کے باوجود معاشی مواقع کی تلاش میں ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے مہر نیوز کے مطابق ایران اور روس کے درمیان 80 فیصد تجارت مقامی کرنسیوں میں ہوتی ہے۔
ایران کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق ایران اور روس کے درمیان اب 80 فیصد سے زیادہ تجارت دونوں ممالک کی قومی کرنسیوں ریال اور روبل میں کی جا رہی ہے۔
روسی ایرانی بزنس کونسل کے چیئرمین لیونیڈ لوزیچکو کا کہنا ہے، ''یہ پیش رفت دوطرفہ تعلقات میں گہرے تعاون کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔‘‘
فی الحال ایران اور روس کے درمیان ہونے والی تجارت میں زرعی مصنوعات کا حصہ تقریباً 60 فیصد ہے۔
روس کی جانب سے ایران کو بنیادی برآمدات میں اناج، لکڑی، تیل کے بیج، کیمیکل، ایلومینیم، کوئلہ اور اسٹیل شامل ہیں، جبکہ ایران توانائی کی مصنوعات، پرزہ جات، سیرامکس، سیمنٹ اور زرعی اشیاء روس کو برآمد کرتا ہے۔
ادارت: مقبول ملک