1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

ایران کے اسرائیل کے خلاف بڑے پیمانے پر ڈرون اور میزائل حملے

14 اپریل 2024

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’’اسرائیل مضبوط ہے، اسرائیل کی ریاست مضبوط ہے، اسرائیل کی دفاعی افواج مضبوط ہیں، اسرائیل کے لوگ مضبوط ہیں۔‘‘

USS Laboon | Tomahawk Marschflugkörper
تصویر: U.S. Navy/abaca/picture alliance

ایران نے گزشتہ شب اسرائیل کے خلاف بڑے پیمانے پر ڈرون اور میزائل حملے کیے ہیں۔ ایرانی اور اسرائیلی حکام نے ان حملوں کی تصدیق کی ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق تہران کی جانب سے 100 سے زیادہ ڈرون فائر کیے گئے ہیں لیکن اس کا فضائی دفاعی نظام اس حملے سے نمٹنے جبکہ اسرائیلی افواج اس حملے کا جواب دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔

غزہ کی پٹی میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف چھ ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی جنگ کے دوران ایران اور اسرائیل کے مابین کشیدگی کی وجہ سے اس جنگ میں وسعت آنے کے خدشات  پہلے ہی بہت بڑھ چکے ہیں۔ اس کشیدگی میں اضافہ اس وقت ہوا، جب یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر ایک فضائی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک سینیئر کمانڈر اور چھ دیگر افسران مارے گئے تھے۔ تہران نے اس حملے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے اس کارروائی کا جواب دینے کی دھمکی دی تھی۔

امریکی صدر نے جمعے کے روز وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ ایران جلد ہی اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے۔ ہفتے کے روز ایرانی حملے کے بعد امریکہ نے خطے میں بڑی تعداد میں اپنی فوج کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو ہر طرح کی مدد فراہم کرے گا۔

 اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا، ''ہم خطرے کی نگرانی کر رہے ہیں۔‘‘ تاہم ترجمان کا کہنا تھا کہ ان ڈرونز کے اسرائیل تک پہنچنے میں کئی گھنٹے لگیں گے۔

اسرائیل میں چینل 12 ٹی وی نے ہفتے کے روز دیر گئے ایک دفاعی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی طرف کل 100 کے قریب ایرانی ڈرون اور میزائل داغے گئے ہیں۔ چینل 12 نے اطلاع دی ہے کہ ان میں سے کچھ کو شام یا اردن میں مار گرایا گیا ہے۔

اسرائیل کی فوج نے کہا کہ اس کی افواج اور اتحادی ان میزائلوں کی قریب سے نگرانی کر رہے ہیں اور اسرائیل کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔ آئی ڈی ایف کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں ایرانی حملے کو ''بڑے پیمانے‘‘ پر اور ''براہ راست‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا، "یہ کشیدگی میں ایک شدید اور خطرناک اضافہ ہے۔‘‘

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''اسرائیل کی دفاعی افواج مضبوط ہیں، اسرائیل کے لوگ مضبوط ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم ایک ساتھ کھڑے ہوں گے، اور خدا کی مدد سے، مل کر ہم اپنے تمام دشمنوں کو شکست دیں گے۔‘‘

برطانوی وزیر اعظم نے ہفتے کے روز دیر گئے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ خطے میں اردن اور عراق جیسے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ ''اسرائیل کی سلامتی کے لیے کھڑا رہے گا۔‘‘ رشی سوناک نے کہا، ''میں اسرائیل پر ایرانی حکومت کے لاپرواہ حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ ایران نے ایک بار پھر یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ اپنے گھر کے عقب میں افراتفری کے بیج بونے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘‘

برطانوی وزیر اعظم نے بیان میں کہا کہ "اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر، ہم صورتحال کو مستحکم کرنے اور مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے فوری طور پر کام کر رہے ہیں۔ کوئی بھی مزید خونریزی نہیں چاہتا۔‘‘

ش ر⁄ ر ب، ع ا (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں