ایران کے جوہری تنازعے پر مذاکرات، ’پیش رفت‘ جاری
8 نومبر 2013![](https://static.dw.com/image/17211776_800.webp)
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے ساتھ ایران کے یہ مذاکرات جمعرات کو سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں شروع ہوئے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پہلے دِن کے اختتام پر فریقین ابتدائی معاہدے کی جانب بڑھتے ہوئے دکھائی دیے۔ شرکاء نے بتایا ہے کہ بات چیت میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ تاہم انہوں نے اسے مشکل بھی قرار دیا۔
یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کیتھرین ایشٹن کے ترجمان میشائل مان نے جمعرات کی شام ان مذاکرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عالمی طاقتیں اور ایران اس بات چیت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ مذاکرات کی قیادت میشائل مان ہی کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایشٹن جمعے کی صبح ایران کے وزیر خارجہ اور اعلیٰ مذاکرات کار محمد جواد ظریف سے ملاقات کریں گے۔
قبل ازیں ظریف نے روئٹرز سے بات چیت میں کہا: ’’بات چیت اچھی رہی ۔ مجھے اُمید ہے ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ پیش رفت ہو رہی ہے، لیکن یہ مشکل ہے۔‘‘
بعدازاں امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے ساتھ ایک انٹرویو میں ظریف نے کہا کہ ایران کی جانب سے یورینیئم کی افزودگی کی جزوی معطلی ممکن ہو سکتی ہے۔ سابق صدر محمود احمدی نژاد کے دَور میں تہران حکومت اس بات کو خارج از امکان قرار دیتی رہی ہے۔ ظریف نے یقین ظاہر کیا کہ جمعے کی شام بات چیت کے خاتمے تک کوئی سمجھوتہ طے پا جائے گا۔
امریکا نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے قابلِ تصدیق اقدامات کرے تو عالمی طاقتیں تہران حکومت پر عائد بعض پابندیاں نرم کرنے پر غور کریں گی۔
دوسری جانب امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی نے کہا ہے کہ جمعے کو جنیوا کی اس بات چیت کے خاتمے پر ایران کے خلاف نئی پابندیاں متعارف کروانے کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ تاہم تہران حکام نے خبر دار کیا ہے کہ مزید تعزیری پابندیاں عائد کی گئیں تو کسی معاہدے کی اُمیدیں تہس نہس ہو جائیں گی۔ اس تناظر میں امریکی صدر باراک اوباما نے کانگریس پر زور دیا ہے کہ ایران کو تنہا کرنے اقدامات کو فی الحال روک دیا جائے گا۔
مغربی طاقتوں کے خیال میں ایران اپنے جوہری منصوبے کی آڑ میں ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے۔ تہران حکومت یہ الزام ردّ کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام پرُامن مقاصد کے لیے ہے۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس پروگرام کی وجہ سے اس پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھائی جائیں۔