ایران کے جوہری پروگرام سے دنیا کو کوئی خطرہ نہیں، روحانی
25 ستمبر 2013![](https://static.dw.com/image/17113797_800.webp)
ایران کے نو منتخب صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں اپنے اولین خطاب میں کہا کہ تہران کے جوہری پروگرام سے خطے یا دنیا کو بالکل کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس تناظر میں ایران پر امریکی اور یورپی یونین کی پابندیاں ’پر تشدد‘ ہیں۔ روحانی نے واضح کیا کہ ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری اس اسلامی ملک کی اقدار اور فوجی حکمت عملی کے خلاف ہیں۔
حسن روحانی نے کہا کہ وہ جوہری پروگرام پرعالمی طاقتوں کے ساتھ نتیجہ خیز اور ایک خاص وقت میں ختم ہو جانے والے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے دہرایا کہ ایران کا جوہری پروگرام صرف پر امن مقاصد کے لیے ہے تاہم مغربی ممالک کو خدشات لاحق ہیں کہ تہران اپنے متنازعہ جوہری پروگرام سے ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی کوشش میں ہے۔
منگل کے دن روحانی نے اس تناظر میں کہا کہ ان کی حکومت مغربی ممالک کے تمام تر خدشات دور کرنے کے لیے باہمی احترام پر مبنی مذاکرات پر رضا مند ہے۔ اس خطاب کے دوران روحانی کے مصالحانہ لہجے کو مغربی حکام نے خوش آئند قرار دیا ہے تاہم ساتھ ہی یہ زور بھی دیا ہے کہ اس حوالے سے عملی اقدامات ضروری ہیں۔
روحانی نے اپنے اس خطاب میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے علاوہ پاکستان اور یمن میں امریکی ڈرون حملوں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ اس دوران انہوں نے اپنے پیش رو محمود احمدی نژاد کی طرح اسرائیلی حکومت کو ’صیہونی‘ قرار دیا۔
ادھر اسرائیلی حکام نے صدر روحانی کے اس خطاب کو ’منافقت‘ پر مبنی قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اس اجلاس میں شریک اسرائیلی وفد نے حسن روحانی کے خطاب کا بائیکاٹ بھی کیا۔ بعد ازاں اس وفد کے سربراہ Yuval Steinitz نے میڈیا کو بتایا، ’’ ایرانی رہنما دنیا کو دھوکا دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور بدقسمتی سے دنیا یہ دھوکا کھانے کو تیار معلوم ہوتی ہے۔‘‘ اس اجلاس میں آئندہ ہفتے خطاب کرنے والے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو ایران کے جوہری پروگرام کے خاتمے کے لیے عسکری کارروائی کو ایک راستہ سمجھتے ہیں۔
ادھر امریکی حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ ایرانی وفد نے امریکا اور ایران کے صدور کے مابین براہ راست ملاقات کی دعوت مسترد کر دی ہے۔ توقع کی جا رہی تھی کہ اس اجلاس کے موقع پر روحانی اور اوباما رو بہ رو ملاقات کر سکتے تھے۔
قبل ازیں اس اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر اوباما نے کہا تھا کہ وہ ایرانی صدر روحانی کی طرف سے الفاظ کے بجائے عملی اقدامات کی امید کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ ایران اور امریکا کے مابین پیچیدہ تعلقات فوری طور پر درست ہونے کی توقع نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اسی اجلاس کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ جان کیری اپنے ایران ہم منصب جواد ظریف کے ساتھ ایران کے ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کریں گے۔