1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے خلاف مزید پابندیوں کی چینی مخالفت

10 جنوری 2012

گزشتہ ہفتے ایران نے آبنائے ہرمز م‍یں مزید فوجی مشقیں کرنے اور فوردو میں یورینیم کی افزودگی کا ایک نیا پلانٹ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تصویر: picture-alliance/dpa

مغربی دنیا اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام کے تنازعے پر لفظوں کی جنگ روز بروز شدید ہوتی جا رہی ہے۔ واشنگٹن نے ان منصوبوں پر اپنے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تہران کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اس سال کے آغاز پر ہی امریکہ نے ایران کے خلاف سخت پابندیوں کا اعلان کر دیا تھا۔ امریکی وزیر خزانہ ٹموتھی گائتھنر کے بیجنگ کے آج کے دورے پر ان پابندیوں کے بارے میں بات چیت ہو سکتی ہے۔ لیکن چین ایرانی تیل کا سب سے بڑا خریدار بھی ہے وہ ابھی تک تہران کا ساتھ دے رہا ہے۔

چین کو اپنی پھیلتی ہوئی معیشت کے لیے توانائی کی بہت ضرورت ہے اور اس حوالے سے وہ کئی عشروں سے ایران پر انحصار کرتا آیا ہے۔ چین ایران سے اپنی ضرورت کا قریب 11 فیصد تیل درآمد کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر امریکی پابندیوں کے بعد بیجنگ نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ نئی پابندیوں کے مطابق توجہ ایرانی مرکزی بینک پر مرکوز کی جائے گی، جس کے ذریعے تہران اپنا کاروبار کرتا ہے۔

چینی دفتر خارجہ کے ترجمان لیو ویمین کا کہنا ہے، ’’صرف پابندیوں کے ذریعے ایرانی جوہری پروگرام کا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ ایسا مشاورت اور مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے‘‘۔ امریکی پابندیوں کا بالواسطہ طور پر چین پر بہت سخت اثر ہو گا کیونکہ چین نہ صرف ایران سے خام تیل خریدتا ہے بلکہ ایران کو پٹرول فروخت بھی کرتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایران کے پاس اپنی تیل ریفائنریوں کی کمی ہے۔

ایرانی صدر ایک جوہری پلانٹ کے دورے پرتصویر: AP

بیجنگ کے بین الاقوامی علوم کے انسٹیٹیوٹ سے منسلک ماہر لی گوفو کا کہنا ہے، ’’چین کی پوزیشن واضح ہے۔ ہم ایران کے جوہری ہتھیاروں کے خلاف ہیں۔ لیکن بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کا رکن ہو کر جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر پابندی کے عالمی معاہدے ’سی ٹی بی ٹی‘ پر دستخط کرنے کی وجہ سے ایران کو پر امن مقاصد کے لیے جوہری توانائی حاصل کرنے کا حق ہے۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق شک کیا جا سکتا ہےکہ تہران حکومت جوہری ہتھیاروں کے حصول کے لیے کوشاں ہے، لیکن اس حوالے سے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔‘‘

ایران کے ساتھ مضبوط تعلقات کے باوجود چین نے سلامتی کونسل کے فیصلوں پر زیادہ تر عملدرآمد کیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر چین جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوشش میں مگن کسی بھی ملک کا ساتھ نہیں دے سکتا، لیکن وہ خود کو تیل فراہم کرنے والے کسی اہم ملک کو کھو دینے کا خطرہ بھی مول نہیں لینا چاہتا۔

رپورٹ: روتھ کرشنر، بیجنگ / راحل بیگ

ادارت: عاطف بلوچ

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں