ایران کے خلاف نئی مغربی پابندیاں
22 نومبر 2011ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے والے ملکوں میں امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا شامل ہیں۔
صدر اوباما نے ایک تحریری بیان میں کہا، ’’جب تک ایران اس خطرناک راہ پر چلتا رہے گا امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایرانی حکومت پر دباؤ بڑھانے اور اسے تنہا کرنے کے اقدامات جاری رکھے گا‘‘۔ نئی امریکی پابندیاں ایران کے توانائی کے شعبے اور مالیاتی سرگرمیوں پر عائد کی گئی ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور وزیر خزانہ ٹموتھی گائٹنر نے پابندیوں کا اعلان کیا، جن کے تحت ایرانی تیل و گیس کی صنعتوں کے ساتھ کاروبار کرنے والے افراد اور کمپنیوں کے خلاف اقدامات کو سخت بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بلیک لسٹ ایرانی فرموں کی فہرست میں نئے ناموں کا بھی اضافہ کیا گیا ہے۔
ٹموتھی گائٹنر نے کہا، ’’اگر آپ مالیاتی ادارہ ہیں اور ایران کے مرکزی بینک یا ملک کے کسی بھی دیگر بینک کے ساتھ مالی لین دین کر رہے ہیں تو آپ ایک طرح سے ایران کی غیر قانونی سرگرمیوں کی مدد کر رہے ہیں، جن میں جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششیں، دہشت گردی کے لیے اس کی حمایت اور ذمہ دار مالیاتی اداروں کو دھوکہ دینے اور پابندیوں سے بچنے کی کوششیں ہیں۔‘‘
برطانیہ پہلا ملک تھا، جس نے پیر کو ان پابندیوں کا اعلان کیا۔ برطانوی وزیر خزانہ جارج اوسبورن نے کہا کہ لندن ایران کے مرکزی بینک سمیت تمام بینکوں کے ساتھ روابط ختم کر رہا ہے۔ ان کی وزارت کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا، ’’برطانیہ کے تمام قرض دینے والے اور مالیاتی اداروں کو چاہیے کہ وہ ایران کے مرکزی بینک سمیت تمام بینکوں کے ساتھ کاروباری تعلقات اور لین دین ختم کر دیں۔‘‘
ادھر کینیڈا نےکہا ہے کہ وہ ایران کی تیل اور گیس کی صنعت میں استعمال ہونے والے تمام سامان کی برآمد پر پابندی عائد کر رہا ہے۔
فرانس نے تمام بین الاقوامی اتحادیوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کر دیں اور اس پر تیل برآمد کرنے کی پابندی لگا دیں، تاہم ابھی پیرس کی جانب سے پابندیوں کا اعلان نہیں کیا گیا۔ ایران کے خلاف اسرائیلی فوج کے ممکنہ حملے کی قیاس آرائیوں کے درمیان فرانس نے انتباہ کیا کہ اس حملے کے ایران اور دنیا کے لیے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
ایران کے خلاف یہ اقدامات رواں ماہ کے اوائل میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی اس رپورٹ کے بعد اٹھائے گئے ہیں، جس میں کہا گیا تھا کہ ایران ایٹم بم کی تیاری پرکام کرتا رہا ہے اور غالباﹰ اب بھی اس سے متعلقہ تحقیق کر رہا ہے۔
ایران ان الزامات کی تردید کرتا آیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: عاطف بلوچ