ایران کے خلاف ٹرمپ کو ناکامی دیکھنا پڑے گی، خامنہ ای
عابد حسین
28 دسمبر 2017
ایران کے سپریم لیڈر نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف امریکی صدر کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایرانی جوہری ڈیل کو کئی مرتبہ ہدف تنقید بنا چکے ہیں۔
اشتہار
ایران کے اعلیٰ ترین مذہبی رہنما آیت اللہ العظمیٰ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف امریکی صدر نے جو معاندانہ پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے، وہ یقینی طور پر ناکامی سے ہمکنار ہو گی۔ خامنہ ای نے یہ بھی کہا کہ ایران سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کے دور حکومت سے زیادہ طاقتور اور مضبوط ہو چکا ہے۔
خامنہ ای کا یہ بھی کہنا تھا کہ رونالڈ ریگن موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ طاقتور اور ہوشیار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے اداکار بھی تھے کیونکہ انہیں دھمکیاں دینے کا فن خوب آتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے خلاف ریگن نے عملی اقدام کرتے ہوئے ایک ایرانی طیارہ مار گرایا تھا۔ خامنہ ای کے مطابق ریگن اب مر چکے ہیں اور اُن کے عقیدے کے مطابق وہ اپنے اعمال کے جواب دہ اللہ کے سامنے ہیں۔
ایرانی لیڈر نے موجودہ ایران کو ریگن کے دور سے زیادہ طاقتور اور ہوشیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اُن کے ملک نے کئی شعبوں میں بے پناہ ترقی کی ہے۔ سپریم لیڈر نے امید کا اظہار کیا کہ آج کی تہران حکومت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں بھی اپنی ترقی کا سفر جاری رکھے گی اور امریکی صدر کی ایسی کوششیں پوری نہیں ہوں گی کہ ایران اپنی ترقی کے راستے سے ہٹ جائے۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے ملکی ٹیلی وژن پر تقریر کرتے ہوئے امریکی صدر کی مشرق وسطیٰ کے حوالے سے پالیسی میں لائی جانے والی تبدیلی کی مذمت بھی کی۔ امریکا نے ایران کے بیلسٹک میزائل تجربات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تہران حکومت کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ رواں برس اکتوبر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری ڈیل کی سالانہ توثیق سے انکار کر دیا تھا۔ دوسری جانب اُن کے اس اقدام پر برطانیہ اور یورپی یونین نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جوہری ڈیل کا دفاع کیا تھا۔
ایران میں یہودیوں کی مختصر تاریخ
ایرانی سرزمین پر بسنے والے یہودیوں کی تاریخ ہزاروں برس پرانی ہے۔ موجودہ زمانے میں ایران میں انقلاب اسلامی سے قبل وہاں آباد یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔
تصویر: gemeinfrei
ایرانی سرزمین پر بسنے والے یہودیوں کی تاریخ ہزاروں برس پرانی ہے۔ کئی مؤرخین کا خیال ہے کہ شاہ بابل نبوکدنضر (بخت نصر) نے 598 قبل مسیح میں یروشلم فتح کیا تھا، جس کے بعد پہلی مرتبہ یہودی مذہب کے پیروکار ہجرت کر کے ایرانی سرزمین پر آباد ہوئے تھے۔
تصویر: gemeinfrei
539 قبل مسیح میں سائرس نے شاہ بابل کو شکست دی جس کے بعد بابل میں قید یہودی آزاد ہوئے، انہیں وطن واپس جانے کی بھی اجازت ملی اور سائرس نے انہیں اپنی بادشاہت یعنی ایرانی سلطنت میں آزادانہ طور پر اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت بھی دے دی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
سلطنت ایران کے بادشاہ سائرس اعظم کو یہودیوں کی مقدس کتاب میں بھی اچھے الفاظ میں یاد کیا گیا ہے۔ عہد نامہ قدیم میں سائرس کا تذکرہ موجود ہے۔
تصویر: gemeinfrei
موجودہ زمانے میں ایران میں انقلاب اسلامی سے قبل وہاں آباد یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔
تصویر: gemeinfrei
اسلامی انقلاب کے بعد ایران میں بسنے والے یہودیوں کی تعداد مسلسل کم ہوتی گئی اور ہزارہا یہودی اسرائیل اور دوسرے ممالک کی جانب ہجرت کر گئے۔ ایران کے سرکاری ذرائع کے مطابق اس ملک میں آباد یہودیوں کی موجودہ تعداد قریب دس ہزار بنتی ہے۔
تصویر: gemeinfrei
ایران میں یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تاریخ کافی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ یہ تصویر قریب ایک صدی قبل ایران میں بسنے والے ایک یہودی جوڑے کی شادی کے موقع پر لی گئی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
قریب ایک سو سال قبل ایران کے ایک یہودی خاندان کے مردوں کی چائے پیتے ہوئے لی گئی ایک تصویر
تصویر: gemeinfrei
تہران کے رہنے والے ایک یہودی خاندان کی یہ تصویر بھی ایک صدی سے زائد عرصہ قبل لی گئی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
یہ تصویر تہران میں یہودیوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ کی ہے۔ ایرانی دارالحکومت میں یہودی عبادت گاہوں کی مجموعی تعداد بیس بنتی ہے۔
تصویر: DW/T. Tropper
دور حاضر کے ایران میں آباد یہودی مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے شہریوں میں سے زیادہ تر کا تعلق یہودیت کے آرتھوڈوکس فرقے سے ہے۔