امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری ڈیل کا امکان موجود ہے۔ اس کا اظہار ٹرمپ نے جاپان کے دورے کے دوران ایک پریس کانفرنس میں کیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Harnik
اشتہار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپانی وزیراعظم شینزو آبے کے ساتھ ٹوکیو میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری ڈیل کا امکان موجود ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران ایک عظیم ملک ہے اور اس کی قیادت کی تبدیلی میں واشنگٹن حکومت کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران ایرانی قیادت کی تبدیلی میں امریکی عدم دلچسپی کو پرزور انداز میں دہرایا۔
پریس کانفرنس میں امریکی صدر نے کہا کہ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ ایران کے پاس کوئی جوہری ہتھیار نہیں ہونا چاہیے۔ ٹرمپ کا یہ بیان ان کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کے اُس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایسی خفیہ رپورٹس موصول ہوئی ہیں، جن کے مطابق امریکا کو ایران کی جانب سے شدید اور سنجیدہ نوعیت کے خطرات کا سامنا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپانی دورے کے موقع پر ایران اور شمالی کوریا کے ساتھ پائی جانے والے کشیدگی کے تناظر میں مصالحت پسندانہ گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان ایک دوسرے کے احترام کا جذبہ پایا جاتا ہے۔
امریکی صدر اپنی اہلیہ کے ہمراہ جاپانی وزیراعظم کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئےتصویر: Reuters/J. Ernst
انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات شروع ہونے کا امکان ہے اور وہ ايسا نہيں چاہتے کہ حالات کوئی خوف ناک شکل اختیار کر جائیں ۔ جاپانی وزیراعظم شینزو آبے کے دفتر کے باہر رپورٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ شمالی کوریا کے ساتھ بہت اچھی باتیں سامنے آ سکتی ہیں کیونکہ دونوں ملکوں نے باہمی احترام کا راستہ اپنایا ہے۔
ایران اور امریکا کے درمیان حالیہ چند ہفتوں سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران خلیجی علاقے میں تیل کے ٹینکرز پر کیے جانے والے مبینہ حملوں نے بھی صورتحال کی کشیدگی میں اضافہ کیا۔ واشنگٹن حکومت کا خیال ہے کہ ان حملوں کے پس پردہ ایران ہے جب کہ تہران حکومت اس کی تردید کرتی ہے۔ امریکا مشرق وسطیٰ میں ایران کے مخالف سعودی عرب کا اتحادی ہے۔
حالیہ کشیدگی کے تناظر میں امریکا نے خلیجی علاقے میں اپنا طیارہ بردار جنگی بحری جہاز تعینات کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ جدید بی باون بمبار جنگی طیارے بھی قطر میں موجود امریکی فوجی اڈے پر بھیجے گئے تھے۔ دفاعی مقاصد کے لیے امریکا نے پندرہ سو فوجی بھی متعین کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایران پر امریکی پابندیوں کا نفاذ، کیا کچھ ممکن ہے!
ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر پابندیوں کے پہلے حصے کا نفاذ کر دیا ہے۔ بظاہر ان پابندیوں سے واشنگٹن اور تہران بقیہ دنیا سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ نومبر میں کیا جائے۔
تصویر: Reuters/TIMA/N. T. Yazdi
ٹرمپ نے پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
پابندیوں کے صدارتی حکم نامے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو دستخط کیے۔ ٹرمپ کے مطابق ایران پر اقتصادی دباؤ انجام کار اُس کی دھمکیوں کے خاتمے اور میزائل سازی کے علاوہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق جو ملک ایران کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو ختم نہیں کرے گا، اُسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Shealah Craighead
رقوم کہاں جائیں گی؟
پانچ اگست کو جاری کردہ پابندیوں کے حکم نامے پر عمل درآمد سات اگست سے شروع ہو گیا ہے۔ اس پابندی کے تحت ایران کی امریکی کرنسی ڈالر تک رسائی کو محدود کرنا ہے تاکہ تہران حکومت اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں سے محروم ہو کر رہ جائے اور اُس کی معاشی مشکلات بڑھ جائیں۔ اسی طرح ایران قیمتی دھاتوں یعنی سونا، چاندی وغیرہ کی خریداری بھی نہیں کر سکے گا اور اس سے بھی اُس کی عالمی منڈیوں میں رسائی مشکل ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
ہوائی جہاز، کاریں اور قالین
سات اگست سے نافذ ہونے والی پابندیوں کے بعد ایران ہوائی جہازوں کے علاوہ کاریں بھی خریدنے سے محروم ہو گیا ہے۔ ایران کی امپورٹس، جن میں گریفائٹ، ایلومینیم، فولاد، کوئلہ، سونا اور بعض سوفٹ ویئر شامل ہیں، کی فراہمی بھی شدید متاثر ہو گی۔ جرمن کار ساز ادارے ڈائملر نے ایران میں مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی پروڈکشن غیر معینہ مدت کے لیے معطّل کر دی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
جلتی آگ پر تیل ڈالنا
ایران پر پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ رواں برس پانچ نومبر کو ہو جائے گا۔ اس پابندی سے ایران کی تیل کی فروخت کو کُلی طور پر روک دیا جائے گا۔ تیل کی فروخت پر پابندی سے یقینی طور پر ایرانی معیشت کو شدید ترین دھچکا پہنچے گا۔ دوسری جانب کئی ممالک بشمول چین، بھارت اور ترکی نے عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ توانائی کی اپنی ضروریات کے مدِنظر اس پابندی پر پوری طرح عمل نہیں کر سکیں گے۔
تصویر: Reuters/R. Homavandi
نفسیاتی جنگ
ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اُن کے ملک کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے تا کہ اُس کی عوام میں تقسیم کی فضا پیدا ہو سکے۔ روحانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں چین اور روس پر تکیہ کرتے ہوئے اپنے تیل کی فروخت اور بینکاری کے شعبے کو متحرک رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے ایران میں امریکی مداخلت سے پہنچنے والے نقصان کا تاوان بھی طلب کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگیرینی کا کہنا ہے کہ اُن کا بلاک ایران کے ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تہران سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت دی گئی کمٹمنٹ کو پورا نہ کرنے پر بھی شاکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین یورپی تاجروں کے تحفظ کا خصوصی قانون متعارف کرا رکھا رکھا ہے۔