1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

070312 Iran EU Atomgespräche

7 مارچ 2012

یورپی یونین ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام کے بارے میں چھ فریقی مذاکرات کا دوبارہ آغاز کرنا چاہتی ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی نگراں کیتھرین ایشٹن نے گزشتہ منگل کو برسلز میں ایران کو یہ پیشکش کی۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی نگراں کیتھیرین ایشٹنتصویر: picture-alliance/dpa

چھ فریقی مذاکرات میں جرمنی، فرانس، برطانیہ، چین، روس اور امریکا شامل ہیں۔ دریں اثناء ایران نے جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کو پرچین میں قائم ایرانی فوجی تنصیب کی انسپکشن کی پیشکش کی ہے۔

تقریباﹰ گزشتہ ایک سال سے برسلز اور تہران کے مابین خاموشی کی سی فضا قائم ہے۔ تاہم ایٹمی تنازعہ سنگین تر ہو گیا ہے۔ ایرانی قیادت گاہے بگاہے اپنے ایٹمی پروگرام میں پیش قدمی کا اعلان کرتی رہتی ہے۔ یورپی یونین کی طرف سے ایران پر اقتصادی پابندیاں لگائی گئی ہیں اور اسرائیلی حکومت ایران پر فوجی حملے کو بعید ازامکاں قرار نہیں دے رہی۔

ایران کا ایٹمی پروگرام مغرب میں نزع کا باعث بنا ہوا ہےتصویر: AP Photo/Iranian President's Office

جرمن وزیر خارجہ اس ضمن میں مذاکرات کی نئی کوشش پر زور دے رہے ہیں۔ ویسٹر ویلے کہتے ہیں’ہمیں اس امر کا یقین ہے کہ اس مسئلے کا سیاسی اور سفارتی حل نکالا جا سکتا ہے، بشرطیکہ ایران اس سلسلے میں ٹھوس اور سنجیدہ مذاکرات کی طرف لوٹ آئے‘۔

تاہم اصل سوال بھی یہی ہے۔ ایرانی قیادت بارہا ٹال مٹول کا کھیل کھیلتے ہوئے وقت حاصل کرتی رہی ہے۔ اُس نے ایٹمی معائنہ کاروں کو اپنے ملک میں داخل نہیں ہونے دیا ہے اور بڑے شوق سے اپنے ایٹمی پلانٹس کی دنیا کے سامنے تشہیر کرتی رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق تہران حکومت نے اپنے متنارعہ مسئلے کے بارے میں ہونے والے تمام مذاکرات کو خود ہی ناکام کیا اور کسی سمجھوتے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی بلکہ اپنی طرف سے شرائط پیش کرتی رہی۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگراں کیتھرین ایشٹن پُر اُمید ہیں کہ اس بار صورتحال شاید مختلف ہو۔ وہ کہتی ہیں’ ہم امید کرتے ہیں کہ اب ایران کے ساتھ ہماری ایک پائیدار اور تعمیری مکالمت ہوگی، جس میں ہم اُس کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں عالمی برادری کی تشویش پر بات چیت کریں گے۔ آئندہ چند روز کے اندر ہم مذاکرات کی تاریخ اور جگہ کا تعین کر لیں گے‘۔

رواں برس ایران نے ایک نیا راکٹ تجربہ کیا ہےتصویر: picture alliance/abaca

جہاں ایک طرف یورپی یونین اور امریکا تمام تر شکوک و شبہات کے باوجود ایران کے ساتھ مذاکرات سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں وہاں دوسری جانب اسرائیل زبانی طور پر ایران پر فوجی حملے کی امکانات پر مسلسل زور دے رہا ہے۔ اسرائیلی دھمکیاں کس حد تک مذاکرات پر اثر انداز ہوں گی اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ یہ بات چیت کو مشکل تر بھی بنا سکتی ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ ان سے مذاکرات میں شریک تمام فریقوں پر یہ دباؤ ہو کہ بات چیت کو کامیاب بنایا جائے۔ تاہم جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے مذاکرات کی ناکامی اورایٹمی طاقت ایران کے خطرات سے خبردار کر رہے ہیں۔

رپورٹ: اسٹیبے ایون/ کشور مصطفیٰ

ادارت:امتیاز احمد

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں