1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کا منصوبہ مکمل کریں گے، پاکستان

2 مارچ 2012

پاکستان نے کہا ہے کہ امریکی دباؤ کے باوجود ایران کے ساتھ ملٹی بلین ڈالر گیس پائپ لائن کا منصوبہ مکمل کیا جائے گا۔ اسلام آباد نے اس منصوبے کو ملک میں توانائی کی ضروریات کے لیے اہم قرار دیا ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا: ’’پاکستان ایران کے ساتھ اہم منصوبوں کو مکمل کر رہا ہے، جن میں گیس پائپ لائن اور بجلی کی منتقلی کے ساتھ دونوں ملکوں کے درمیان مزید مستحکم تجارتی شراکت قائم کرنا شامل ہے۔ ‘‘

انہوں نے کہا کہ یہ تمام منصوبے پاکستان کے قومی مفاد میں ہیں اور کسی بیرونی تحفطات کے باوجود انہیں مکمل کیا جائے گا۔

پاکستان اور ایران نے 2010ء میں ایک تجارتی معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت ایران اپنے اس مشرقی ہمسایہ ملک کو 2014ء سے قدرتی گیس فراہم کرے گا۔ اس منصوبے کے تحت 2015ء کے وسط تک یومیہ 750ملین کیوبک فِٹ سے ایک ارب کیوبک فٹ تک ایرانی گیس پاکستان پہنچے گی۔

ساڑھے سات ارب ڈالر کے اس گیس پائپ لائن منصوبے کو پاکستان میں اہم خیال کیا جاتا ہے جہاں ملکی ضرورت کی صرف اسّی فیصد بجلی ہی مقامی سطح پر پیدا ہوتی ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ نو سو کلومیٹر طویل یہ پائپ لائن 2014ء تک تیار ہو جائے گی۔

امریکی صدر باراک اوباما نے گزشتہ ماہ ایران کے مرکزی بینک کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد تہران کے متنازعہ نیوکلیئر پروگرام پر دباؤ بڑھانا تھا۔ واشنگٹن انتظامیہ پاکستان اور ایران کے درمیان گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی سخت اعتراض کر چکی ہے۔

ایسے دباؤ کو پس پشت ڈالتے ہوئے حنا ربانی کھر کہتی ہیں: ’’جہاں تک باہمی تعلقات اور تعاون کا سوال ہے تو ہم اسے کسی تیسرے ملک کی پالیسیوں یا نظریات سے مشروط نہیں بناتے۔‘‘

حنا ربانی کھرتصویر: picture-alliance/dpa

انہوں نے مزید کہا: ’’میں سمجھتی ہوں کہ ہمارے سب دوستوں کو پاکستان کو درپیش توانائی کے حقیقی بحران کو سمجھنا چاہیے۔ ہمیں توانائی کی ضروریات کے لیے رسد کہاں سے حاصل کرنی چاہیے، اس حوالے سے ہم انتخابی رویے کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں۔‘‘

پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا: ’’پاکستان کو توانائی کے شدید نوعیت کے بحران کا سامنا ہے اور یہ بات بالکل ہمارے قومی مفاد میں ہے کہ ہم کہیں سے بھی اپنی توانائی کی ضروریات پوری کریں۔‘‘

رپورٹ: ندیم گِل / اے ایف پی

ادارت: عاطف بلوچ

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں