’ایران کے لیے جاسوسی‘ سعودی عرب میں 15 افراد کو موت کی سزا
6 دسمبر 2016اخبار الریاض کی ویب سائٹ کے مطابق ریاض میں قائم ایک خصوصی عدالت میں کل بتیس افراد کے خلاف ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں مقدمات چل رہے تھے۔ ان میں سے پندرہ کو سزائے موت جبکہ دیگر پندرہ کو چھ ماہ سے پچیس سال تک کی قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں جبکہ دو کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ان میں تیس شیعہ مسلمان ہیں جبکہ ان میں ایک ایرانی اور ایک افغانی شہری بھی شامل ہے۔
اُن پر دیگر الزامات کے علاوہ یہ الزام بھی شامل ہے کہ اُنہوں نے ایک خفیہ سَیل قائم کیا تھا اور سعودی فوج سے متعلقہ معلومات ایران کو فراہم کی تھیں۔ عدالتی فیصلے کے مطابق ایسا کرتے ہوئے اِن افراد نے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا۔ ان تمام افراد کو 2013ء میں گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ان کے خلاف اسی برس فروری میں مقدمے کی کارروائی کا آغاز ہوا تھا۔ ملزمان کو اس عدالتی فیصلے کے خلاف قانونی چارہ کا حق ہے جبکہ موت کی سزا کی توثیق سعودی بادشاہ کریں گے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ سعودی عدالت کے اس فیصلے کے بعد ان دونوں ممالک کے مابین پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ یہ دونوں ممالک مشرق وسطٰی میں اپنے اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ جنوری میں سعودی عرب میں ایک شیعہ رہنما نمر النمر کو سزائے موت دے دی تھی، جس کے بعد تہران میں سعودی عرب کے خلاف شدید مظاہرے کیے گئے تھے۔ اس دوران مظاہرین نے سعودی سفارت خانے پر بھی دھاوا بول دیا تھا، جس کے بعد ریاض حکام نے ایران کے ساتھ سفارتی روابط منقطع کر دیے تھے۔
بتایا گیا ہے کہ آج جن افراد کو سزائیں سنائی گئی ہیں، ان میں سے زیادہ تر سعودی وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کے ملازمین تھے۔ ان میں ایک پروفیسر، ایک ماہر اطفال، ایک بینکر اور دو مبلغ بھی شامل ہیں۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ یہ افراد سعودی اقتصادی مفادات کو نقصان پہنچانا، معاشرے میں موجود ہم آہنگی کو ختم اور فرقہ ورانہ کشیدگی کو ہوا دینا چاہتے تھے۔ ان افراد پر مشرقی سعودی علاقے قطیف میں مظاہروں کو ہوا دینے کا بھی الزام تھا۔ قطیف کی زیادہ تر آبادی شیعہ ہے۔