1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: نئے بیلیسٹک میزائل کی رونمائی

2 فروری 2025

ایران نے اتوار کو ایک نئے بیلسٹک میزائل کی رونمائی کی ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ 1,700 کلومیٹر دور تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تہران میں اتوار کو اس نئے بیلسٹک میزائل کی رونمائی کی تقریب منعقد ہوئی۔

ایران کا نیوی کروز میزائل قدر 380
ایران اکثر و بیشتر اپنی طاقت کے مظاہرے کے لیے گھریلو ساختہ بیلیسٹک میزائلوں کا تجربہ کرتے رہتا ہےتصویر: Sepah News/AFP

دو فروری بروز اتوار تہران سے موصولہ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایران نے اپنی عسکری طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک نئے بیلسٹک میزائل کی رونمائی کی۔ اس موقع پر تہران میں منعقدہ تقریب  نقاب کشائی میں ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے شرکت کی۔

سرکاری ٹیلی ویژن نے میزائل کی تصاویر نشر کیں، جسے ' اعتماد‘ کا نام دیا گیا ہے۔  کہا گیا ہے کہ اس کی زیادہ سے زیادہ رینج 1,700 کلومیٹر (1,056 میل) ہے اور یہ ایرانی وزارت دفاع کی طرف سے ''سب سے حالیہ دنوں میں تیار کیا جانے والا بیلسٹک میزائل‘‘ ہے۔

ایرانی میزائلوں کی رینج کیا ہے اور یہ کتنے طاقتور ہیں؟

واضح رہے کہ مغربی ممالک ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں پیشرفت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس پر مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔

ایران کے میزائل، بشمول نئے بیلسٹک میزائل کے، تہران کے دیرینہ حریف اسرائیل تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایران نے غزہ کی جنگ کے دوران گزشتہ سال دو بار اسرائیل کو نشانہ بنایا تھا۔

گذشتہ برس ستمبر میں ایران کی ملٹری پریڈ کا معائنہ کرتے ہوئے صدر مسعود پیزشکیان پاسداران انقلاب کے کمنڈر کے ساتھتصویر: Atta Kenare/AFP/Getty Images

ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے سرکاری ٹیلی وژن چینل پر اپنے ایک خطاب میں کہا، ''دفاعی صلاحیتوں اور خلائی ٹیکنالوجیز کی ترقی کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ کوئی بھی ملک ایرانی سرزمین پر حملہ کرنے کی جرات نہ کرے۔‘‘

بائیڈن ایران کے جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کے حق میں نہیں

تقریب رونمائی

ایران کے جدید ترین بیلسٹک میزائل کی تقریب رونمائی ایران کے قومی ایرو اسپیس ڈے کے موقع پر اور 10 فروری 1979ء  کو اسلامی جمہوریہ کے قیام کی 46 ویں سالگرہ سے چند روز قبل منعقد ہوئی۔

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی کے بعد سے، جنہوں نے اپنی پہلی مدت میں ایران پر ''زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی پالیسی اختیار کی تھی،  تہران نے طاقت کے متعدد مظاہرے کیے ہیں، جن میں بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں اور زیر زمین فوجی اڈوں کی پریزنٹیشن شامل ہے۔ ساتھ ہی، تہران نے اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر آمادگی کا عندیہ دیا ہے۔ ایران کا نیوکلئیر پروگرام کئی دہائیوں سے مغربی ممالک کے ساتھ کشیدگی کا سبب بنا ہوا ہے۔

ایران اسرائیل پر میزائل حملے کی تیاری کر رہا ہے، امریکہ

دنیا کی طاقتوں کو انتباہ کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات کے خلاف کوئی عسکری کارروائی کرنے کی جرأت نہ کرےتصویر: Vahid Salemi/AP Photo/picture alliance

ایران کی ہتھیار سازی

ایران، جو کبھی اپنے فوجی ساز و سامان کے لیے اس وقت کے اتحادی امریکہ پر انحصار کرتا تھا،  1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے واشنگٹن کی جانب سے تعلقات منقطع کرنے اور پابندیوں کا شکار رہا ہے اور تب سے اپنے ہتھیار سازی پر خود انحصاری اختیار کرنے پر مجبور ہے۔ ایران 1980ء سے 1988ء تک عراق کے ساتھ جنگ کے سبب ہتھیاروں کی پابندی کا شکار رہا۔ اب  ایران کے پاس اپنے بنائے گئے ہتھیاروں کا کافی ذخیرہ ہے، جس میں میزائل، فضائی دفاعی نظام اور ڈرونز شامل ہیں۔
 

ک م/ا ب ا (اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں