1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مکالمت میں مصروف

13 جنوری 2025

ایران پیر کے روز فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے ساتھ جوہری مذاکرات کرنے جا رہا ہے۔ یہ بات چیت امریکی منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے سے صرف ایک ہفتہ قبل ہو رہے ہیں۔

ایرانی اور عالمی طاقتوں کے نمائندے جوہری مذاکرات کے دوران
ایران چار یورپی ممالک سے مذاکرات میں مصروف ہےتصویر: HANS PUNZ/APA/picturedesk/picture alliance

گزشتہ دو ماہ سے کم عرصے میں یہ دوسرا موقع ہے جب تہران کا وفدتین یورپی طاقتوں سے گفتگو کر رہا ہے۔ اس سے قبل نومبر میں جنیوا میں تہران اور تین یورپی طاقتوں کے درمیان جوہری مذاکرات ہوئے تھے۔

جرمن وزیرخارجہ کے مطابق، ''یہ مذاکرات نہیں ہیں‘‘۔ دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ نے بھی اسے فقط ''مشاورت‘‘ قرار دیا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بتایا، ''پیر اور منگل کو طے شدہ اس بات چیت میں مختلف موضوعات شامل ہوں گے۔

ایرانی موقف ہے کہ وہ جوہری توانائی سراسر سویلین مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہےتصویر: Atta Kenare/AFP/Getty Images

ان کا کہنا تھا کہ اس بات چیت کا مقصد ایران پر عائد بین الاقوامی پابندیوں کا خاتمہ ہے، جب کہ ایران مخالف فریقین کی جانب سے اٹھائے جانے والے نکات کو بھی سننا چاہتا ہے۔

جمعرات کو فرانس کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ یہ اجلاس اشارہ ہے کہ ای تھری ممالک ایران کے انتہائی پریشان کن جوہری معاملے کے سفارتی حل کی کوشش پر یقین رکھتے ہیں۔

یہ مذاکرات ایک ایسے موقع پر ہو رہے ہیں، جب اگلے ہفتے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ صدارت سنبھال رہے ہیں۔ اپنے سابقہ دور میں ٹرمپ نے ایران پر ''شدید دباؤ‘‘ کی پالیسی اپنائی تھی جب کہ دو ہزار پندرہ کے جوہری معاہدے سے بھی اپنے ملک کو نکال لیا تھا اور ایران پر ایک مرتبہ پھر شدید تر پابندیاں نافذ کر دی گئی تھیں۔

عالمی برادری کا کہنا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام پرامن نہیں ہےتصویر: Planet Labs Inc. via AP/picture alliance

واشنگٹن کے اس معاہدے سے نکلنے کے بعد ایران اس معاہدے پر عمل کا دعویٰ کرتا رہا اور ساتھ ہی جوہری ڈیل میں طے کردہ رعایتوں کے لیے یورپی ممالک پر دباؤ ڈالتا رہا۔ تاہم بعد میں ایران نے بھی دھیرے دھیرے اس معاہدے سے دوری اختیار کر لی۔

گزشتہ ہفتے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام میں تیزی 'بریکنگ پوائنٹ‘ کے قریب لے جا رہی ہے۔ تاہم ایران نے ان بیانات کو ''بے بنیاد‘‘ اور ''فریب پر مبنی‘‘ قرار دیا تھا۔

دسمبر میں، برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے تہران پر بغیر ''کسی معقول سویلین جواز‘‘اپنی اعلیٰ سطح پر افزودہ یورینیم کے ذخیرے کو ''غیر معمولی سطح‘‘ تک بڑھانے کا الزام لگایا تھا۔

تینوں یورپی ممالک کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا، ''"ہم ایران کو جوہری ہتھیار سازی کرنے سے روکنے کے لیے تمام سفارتی ذرائع استعمال کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، جس میں ضروری ہونے پر اسنیپ بیک کا استعمال بھی شامل ہے۔‘‘

ایرانی جوہری معاہدہ: ملکی عوام کتنے پر امید ہیں؟

03:11

This browser does not support the video element.

واضح رہے کہ اسنیپ بیک میکانزم، 2015 کے جوہری معاہدے کا حصہ ہے، جو دستخط کنندگان کو ''واضح معاہدہ شکنی‘‘کی صورت میں ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

ع ت، ر ب (اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں