ایردوآن اور ٹرمپ کی ملاقات: امریکی ترک تعلقات بہتر ہوں گے!
13 نومبر 2019
امریکی اور ترک صدور کے درمیان ایک ملاقات تیرہ اکتوبر کو وائٹ ہاؤس میں ہو گی۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس ملاقات کے بعد بھی امریکی اور ترک تعلقات میں بہتری کا امکان کم ہی ہے۔
اشتہار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج بدھ تیرہ نومبر کو اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات میں دونوں رہنما علاقائی امور کے ساتھ ساتھ شمالی شام میں ترک فوجی آپریشن پر بھی گفتگو کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ٹرمپ اس ملاقات میں یقینی طور پر روسی میزائل کی خریداری پر بات کر سکتے ہیں۔
سفارت کاروں کے مطابق دونوں صدور اس ملاقات میں اپنی اپنی ترجیحات کو فوقیت دے سکتے ہیں اور اس باعث دو طرفہ سردمہری میں کمی کا امکان بھی کم ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں صدور کی اس ملاقات سے دو طرفہ رابطوں اور تعلقات میں پائی جانے والی کشیدگی میں بہتری پیدا ہونے کا امکان بہت ہی کم ہے۔
اسی دوران امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن کی جانب سے ترکی پر روسی میزائل نظام ایس 400 خریدنے پر ممکنہ اقتصادی پابندیوں کے نفاذ کا اشارہ بھی سامنے آیا ہے۔ روسی میزائل نظام کی خریداری پر ڈونلڈ ٹرمپ کئی مرتبہ اپنی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ انقرہ حکومت کی اس ڈیل پر امریکا نے ترکی کو کثیر الملکی اور جدید جنگی طیارے ایف 35 کی پروڈکشن پروگرام سے باہر کر دیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار کے مطابق صدر ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں ترک صدر کو کوئی مراعات نہیں دینے جا رہے بلکہ یہ معمول کا سفارتی عمل ہے۔ ابھی گرشتہ ماہ امریکی ایوانِ نمائندگانٰ نے ترک حکام پر پابندی کا ایک بل منظور کیا تھا۔ بظاہر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ان دونوں ملکوں میں کئی اختلافی معاملات سر اٹھائے ہوئے ہیں۔
یہ بھی اہم ہے کہ امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے دو اراکین نے ترکی میں صحافیوں، سیاسی مخالفین، منحرفین، اقلیتوں سمیت دوسرے سخت اقدامات کے تناظر میں ایک قرارداد جمع کرائی ہے اس پر بھی بحث بدھ تیرہ نومبر سے شروع ہو رہی ہے۔ اگر یہ قرارداد منظور ہو گئی تو ترکی کو کئی معاملات پر امریکی کانگریس کی پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ٹرمپ کے خلاف کانگریس کے ایوانِ نمائندگان میں مواخذے کی کارروائی شروع ہونے جا رہی ہے۔
ع ح ⁄ ع ا (اے پی)
نیٹو اتحادی بمقابلہ روس: طاقت کا توازن کس کے حق میں؟
نیٹو اتحادیوں اور روس کے مابین طاقت کا توازن کیا ہے؟ اس بارے میں ڈی ڈبلیو نے آئی آئی ایس ایس سمیت مختلف ذرائع سے اعداد و شمار جمع کیے ہیں۔ تفصیلات دیکھیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: REUTERS
ایٹمی میزائل
روس کے پاس قریب اٹھارہ سو ایسے میزائل ہیں جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر ایسے 2330 میزائل ہیں جن میں سے دو ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lo Scalzo
فوجیوں کی تعداد
نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر قریب پیتنس لاکھ فوجی ہیں جن میں سے ساڑھے سولہ لاکھ یورپی ممالک کی فوج میں، تین لاکھ بیاسی ہزار ترک اور قریب پونے چودہ لاکھ امریکی فوج کے اہلکار ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی فوج کی تعداد آٹھ لاکھ بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PAP/T. Waszczuk
ٹینک
روسی ٹینکوں کی تعداد ساڑھے پندرہ ہزار ہے جب کہ نیٹو ممالک کے مجموعی ٹینکوں کی تعداد لگ بھگ بیس ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے ڈھائی ہزار ترک اور چھ ہزار امریکی فوج کے ٹینک بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/F. Kästle
ملٹی راکٹ لانچر
روس کے پاس بیک وقت کئی راکٹ فائر کرنے والے راکٹ لانچروں کی تعداد اڑتیس سو ہے جب کہ نیٹو کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تعداد 3150 ہے ان میں سے 811 ترکی کی ملکیت ہیں۔
تصویر: Reuters/Alexei Chernyshev
جنگی ہیلی کاپٹر
روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی تعداد 480 ہے جب کہ نیٹو اتحادیوں کے پاس تیرہ سو سے زائد جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان میں سے قریب ایک ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: REUTERS
بمبار طیارے
نیٹو اتحادیوں کے بمبار طیاروں کی مجموعی تعداد چار ہزار سات سو کے قریب بنتی ہے۔ ان میں سے قریب اٹھائیس سو امریکا، سولہ سو نیٹو کے یورپی ارکان اور دو سو ترکی کے پاس ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی بمبار طیاروں کی تعداد چودہ سو ہے۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
لڑاکا طیارے
روس کے لڑاکا طیاروں کی تعداد ساڑھے سات سو ہے جب کہ نیٹو کے اتحادیوں کے لڑاکا طیاروں کی مجموعی تعداد قریب چار ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے تئیس سو امریکی اور ترکی کے دو سو لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
طیارہ بردار بحری بیڑے
روس کے پاس صرف ایک طیارہ بردار بحری بیڑہ ہے اس کے مقابلے میں نیٹو اتحادیوں کے پاس ایسے ستائیس بحری بیڑے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/newscom/MC3 K.D. Gahlau
جنگی بحری جہاز
نیٹو ارکان کے جنگی بحری جہازوں کی مجموعی تعداد 372 ہے جن میں سے پچیس ترک، 71 امریکی، چار کینیڈین جب کہ 164 نیٹو کے یورپی ارکان کی ملکیت ہیں۔ دوسری جانب روس کے عسکری بحری جہازوں کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
نیٹو اتحادیوں کی ملکیت آبدوزوں کی مجموعی تعداد ایک سو ساٹھ بنتی ہے جب کہ روس کے پاس ساٹھ آبدوزیں ہیں۔ نیٹو ارکان کی ملکیت آبدوزوں میں امریکا کی 70 اور ترکی کی 12 آبدوزیں ہیں جب کہ نیٹو کے یورپی ارکان کے پاس مجموعی طور پر بہتر آبدوزیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bager
دفاعی بجٹ
روس اور نیٹو کے دفاعی بجٹ کا موازنہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ روس کا دفاعی بجٹ محض 66 بلین ڈالر ہے جب کہ امریکی دفاعی بجٹ 588 بلین ڈالر ہے۔ نیٹو اتحاد کے مجموعی دفاعی بجٹ کی کل مالیت 876 بلین ڈالر بنتی ہے۔