1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی نے بھی امریکی وزیروں پر پابندیاں عائد کر دیں

4 اگست 2018

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکی پادری کو رہا نہ کرنے پر ترکی کے وزیرانصاف اور وزیرداخلہ کے خلاف پابندیوں کے جواب میں ترکی نے بھی امریکی وزیرداخلہ اور وزیرانصاف پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

Türkei | Erdogan
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/B. Ozbilici

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ترکی کے وزرائے انصاف اور داخلہ پر امریکی پابندیوں کے جواب میں ترکی نے بھی علامتی طور پر برابر قدم اٹھاتے ہوئے، ترکی میں امریکی وزیر داخلہ اور وزیر انصاف کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ترک وزراء پر امریکی پابندیاں،تنازعہ شدت اختیار کر گیا

امریکا پابندیوں کی دھمکی دینے سے اجتناب کرے، ایردوآن

انقرہ میں رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ ترکی نے اب تک امریکی پابندیوں کے جواب میں ’صبر و تحمل‘ کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ترک حکام کو بدھ کے روز احکامات جاری کیے ہیں کہ اگر ترکی میں امریکی وزرائے داخلہ و انصاف کے اثاثے موجود ہیں، تو انہیں منجمد کر دیا جائے۔

فی الحال یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا امریکی حکام کے ترکی میں کسی بھی طرح کے اثاثے موجود بھی ہیں یا نہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ امریکا نے امریکی پادری اینڈریو برونسن کی رہائی کے لیے ترکی پر دباؤ میں اضافہ کرتے ہوئے دو ترک وزراء پر پابندیاں نافذ کی تھیں۔ برونسن پر جولائی 2016ء میں ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت سے تعلق کے الزامات عائد ہیں اور وہ گزشتہ دو برس سے قید ہیں۔ چند روز قبل ایک عدالت نے انہیں اس امریکی پادری کو جیل سے رہا کر کے گھر میں نظربند کر دینے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اس معاملے پر امریکا اور ترکی کے تعلقات میں خاصی کشیدگی دیکھی گئی ہے۔

اس سے قبل امریکی پابندیوں نے جواب میں ترک وزیرداخلہ سلیمان سوئلو اور وزیرانصاف عبدالحماد گل نے کہا تھا کہ ان کے امریکا میں کسی طرح کے کوئی اثاثے نہیں ہیں۔ تاہم ان پابندیوں کی وجہ سے ترک کرنسی لیرا پر نہایت منفی اثرات دیکھے گئے تھے۔

ترک صدر ایردوآن نے ان امریکی پابندیوں کو ’ترکی کی تذلیل‘ قرار دیتے ہوئے امریکا پر ’منافقت‘ کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی پادری اینڈریو برونسن ترکی میں ’دہشت گردی‘ کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں رہا نہیں کیا جا سکتا۔

ع ت، ص ح (روئٹرز، اے پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں