ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے دورہ جرمنی کے دوران کولون شہر میں ایک بڑی مسجد کا افتتاح کر دیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر جمع افراد سے خطاب میں کہا کہ وہ اس مسجد کے افتتاح پر مسرت محسوس کر رہے ہیں۔
اشتہار
جرمن شہر کولون میں اس مسجد کے افتتاح کے موقع پر ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا کہنا تھا کہ انہیں مسلمانوں کے لیے دیگر جرمن شہروں میں بھی مساجد دیکھ کر خوشی ہو گی۔ ایردوآن نے اس موقع پر کہا، ’’یہ جامع مسجد لاکھوں ترک باشندوں کے لیے تمکنت اور فخر کا باعث ہے۔‘‘
مسجد کے افتتاح کی تقریب کے موقع پر وہاں قریب دس ہزار افراد موجود تھے۔ ایردوآن نے اس اجتماع سے خطاب میں کہا، ’’روشن خیال لوگ جو یہاں جمع ہیں، یہ کسی دہشت گردی کا حصہ نہیں بنیں گے۔‘‘
کولون شہر میں تعمیر کی گئی اس جامع مسجد کا انتظام ترک جرمن اسلامی تنظیم DITIB کے پاس ہو گا۔ یہ بات اہم ہے کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے قریبی تعلق کی بنا پر اس جرمن تنظیم پر بھی کڑی تنقید کی جاتی ہے۔
ترک صدر ایردوآن نے جمعے کے روز سے اپنا سرکاری دورہ جرمنی شروع کیا تھا۔ اس دورے کے آغاز پر ان کا استقبال فوجی اعزاز کے ساتھ کیا گیا، جب کہ ان کی میزبانی ان کے جرمن ہم منصب فرانک والٹر اشٹائن مائر نے کی۔ اس دورے کے دوران وہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے بھی ملاقات کر چکے ہیں۔
برسلز کی گرینڈ جامع مسجد کا انتظام بیلجیم کے سپرد
برسلز کی گرینڈ جامع مسجد کا انتظام اب بیلجیم کی وزارت داخلہ نے سنبھال لیا ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی سعودی عرب اور بیلجیم کی حکومتوں کے مابین ایک معاہدے کے تحت یہ پیشرفت ممکن ہوئی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Lalmand
برسلز کی اہم جامع مسجد
اس جامع مسجد کا قیام بیلجیم کے بادشاہ کی جانب سے سعودی عرب کے بادشاہ شاہ فیصل کو خیر سگالی کے طور پر ننانوے سال کیلے زمین مفت لیز پر دینے کے نتیجہ میں آیا تھا۔ اس مسجد کا افتتاح سن 1978 میں کیا گیا تھا۔
تصویر: DW/K. Hameed
شاہ فیصل کا دورہ بیلجیم
بیلجیم کے بادشاہ نے اس مسجد کی زمین شاہ فیصل کے سن 1967 کے دورہ بیلجیم کے دوران دی تھی۔ بیلجیم کے بادشاہ بادوئین شاہ فیصل سے اس وقت بہت زیادہ متاثر ہوئے تھے، جب شاہ فیصل شاہ فیصل نے برسلز شاپنگ سینٹر میں آتشزدگی میں مرنے والوں کی مالی امداد کا اعلان کیا تھا۔
تصویر: DW/K. Hameed
چھ ہزار نمازیوں کی جگہ
یہ دلکش جامع مسجد برسلز کے یورپین کوارٹر میں واقع ہے، جہاں یورپین پارلیمنٹ، کمیشن ، کونسل اور یورپین یونین کے دیگر ادارے بھی قائم ہیں۔ اس جامع مسجد میں چھ ہزار نمازیوں کے لیے گنجائش موجود ہے۔ مرکزی ہال میں چھ سو نمازی باجماعت نماز ادا کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/K. Hameed
خواتین اور مردوں کے لیے الگ الگ ہال
یہ جامع مسجد گزشتہ چالیس سال سے برسلز میں مسلم کمیونٹی کی مذہبی اور روحانی ضروریات کو پوری کر رہی ہے۔ اس مسجد میں خواتین اور مردوں کے لیے نماز کے لیے علیحدہ علیحدہ ہال موجود ہیں۔ اس مسجد میں عربی اور فرانسیسی میں خطبے دیے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے بیلجیم کی تمام کمیونٹیز اس جامع مسجد میں نماز پڑھنے کو ترجیح دیتی ہیں۔
تصویر: DW/B. Wesel
سعودی عرب کی دستبرداری
شام کی خانہ جنگی کے بعد اس جامع مسجد پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات لگے اور انکوائری کے نتیجے میں عدالت میں مقدمہ شروع ہوا لیکن بعد میں سعودی عرب اور بیلجیم کی حکومتوں کے درمیان ایک معاہدے کے نتیجے میں سعودی عرب نے اس مسجد سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔
تصویر: DW/K. Hameed
بیلجیم کو سپردگی
اب اس مسجد کو بیلجیم کی مسلمان ایگزیکٹو کمیٹی کے ذریعے چلایا جائے گا۔ اس فیصلے کے تحت اب اس جامع مسجد کا انچارج پارلیمنٹ کے کسی ایک مسلمان رکن کو بنایا جائے گا۔
تصویر: DW/K. Hameed
6 تصاویر1 | 6
ایردوآن یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں، جب ترکی اور جرمنی کے تعلقات نہایت کشیدہ ہیں۔ ترکی میں سن 2016ء میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے جاری کریک ڈاؤن پر جرمن حکومت شدید تحفظات کا اظہار کرتی ہے۔ جرمن رہنما اس ناکام بغاوت کے بعد صدر ایردوآن کی جانب سے بے انتہا انتظامی اختیارات اپنے ہاتھوں میں لینے کو بھی ’آمرانہ طرز حکومت‘ قرار دیتے ہیں۔ اس دورے کے آغاز سے قبل تاہم ترک صدر ایردوآن نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کا ایک نیا باب شروع کیا جائے گا۔