ایردوآن کی امریکی فوج کے لیے ترک فوجی اڈوں کی بندش کی دھمکی
16 دسمبر 2019
نیٹو میں واشنگٹن کے اہم اتحادی ملک ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے ترک سرزمین پر امریکی اسٹریٹیجک فوجی اڈے بند کر دینے کی دھمکی دے دی ہے۔ ایردوآن نے یہ دھمکی انقرہ کے خلاف امریکی پابندیوں کے امکان کے تناظر میں دی۔
اشتہار
ترکی اور امریکا کے مابین انقرہ کے روس کے ساتھ طے شدہ اس دفاعی معاہدے کی وجہ سے کافی عرصے سے شدید اختلافات پائے جاتے ہیں، جس کے تحت ترکی ماسکو سے ایس چار سو طرز کے فضائی دفاعی میزائل نظام خریدے گا۔ اس وجہ سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ترکی کو کئی مرتبہ پابندیوں کی دھمکیاں بھی دے چکے ہیں تاکہ انقرہ کو کسی بھی طرح ماسکو سے ایس چار سو طرز کے مزید میزائل سسٹم حاصل کرنے سے روکا جا سکے۔ اس کے برعکس ترک حکومت کا موقف یہ ہے کہ وہ کسی بھی طرح اپنے روس کے ساتھ طے کردہ معاہدے سے پیچھے ہٹنے والی نہیں ہے۔
اس پس منظر میں صدر ایردوآن نے اتوار پندرہ دسمبر کی شام کہا کہ اگر واشنگٹن نے انقرہ کے خلاف کسی بھی قسم کی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا، تو ترکی اپنی سرزمین پر دو اہم اسٹریٹیجک فوجی اڈوں کو امریکا کے لیے بند بھی کر سکتا ہے۔ اپنے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں ترک صدر نے کہا، ''اگر ضروری ہوا، تو ہم اِنچرلِک اور کُوریچِک میں امریکا کے زیر استعمال دونوں اسٹریٹیجک فوجی اڈے بند کر دیں گے۔‘‘
واشنگٹن کے لیے ترکی میں ان دونوں فوجی اڈوں کی اہمیت یہ ہے کہ امریکا ان اڈوں کو اپنے اسٹریٹیجک فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔ صدر ایردوآن نے کہا، ''اگر امریکا نے ہمارے خلاف کسی بھی قسم کی پابندیاں عائد کرنے جیسا کوئی اقدام کیا، تو ہم بھی جواباﹰ اتنا ہی اہم فیصلہ کریں گے۔‘‘
ترکی میں اِنچرلِک کے فوجی اڈے کی عسکری اہمیت یہ ہے کہ امریکی فوج مشرق وسطیٰ اور افغانستان میں اپنی فضائی کارروائیوں کے لیے اسی ملٹری بیس کو استعمال کرتی ہے اور شام اور عراق میں دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے خلاف امریکی فضائی کارروائیوں میں بھی اس ترک فوجی اڈے نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
اسی ترک اڈے پر امریکا نے اپنے 50 کے قریب بی اکسٹھ 'گریویٹی‘ ایٹم بم بھی ذخیرہ کر رکھے ہیں۔
جہاں تک ترکی ہی میں کُوریچِک کے فوجی اڈے کا تعلق ہے تو وہ امریکا کے علاوہ نیٹو کے فوجی استعمال میں بھی ہے اور مغربی دفاعی تنظیم نیٹو نے مشرقی ترکی کی اس ملٹری بیس پر اپنا ایک ریڈار اسٹیشن بھی قائم کر رکھا ہے۔
قبل ازیں گزشتہ ہفتے ترک وزیر خارجہ مولود چاؤشولو نے بھی دھکی دے دی تھی کہ اگر واشنگٹن نے روسی فضائی دفاعی میزائلوں کی خریداری کی وجہ سے انقرہ کے خلاف کوئی پابندیاں عائد کیں، تو ترکی اپنے انہی دونوں فوجی اڈوں کو امریکی افواج کے لیے بند کر دے گا۔
چیز ونٹر (م م / ع ح)
نیٹو اتحادی بمقابلہ روس: طاقت کا توازن کس کے حق میں؟
نیٹو اتحادیوں اور روس کے مابین طاقت کا توازن کیا ہے؟ اس بارے میں ڈی ڈبلیو نے آئی آئی ایس ایس سمیت مختلف ذرائع سے اعداد و شمار جمع کیے ہیں۔ تفصیلات دیکھیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: REUTERS
ایٹمی میزائل
روس کے پاس قریب اٹھارہ سو ایسے میزائل ہیں جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر ایسے 2330 میزائل ہیں جن میں سے دو ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lo Scalzo
فوجیوں کی تعداد
نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر قریب پیتنس لاکھ فوجی ہیں جن میں سے ساڑھے سولہ لاکھ یورپی ممالک کی فوج میں، تین لاکھ بیاسی ہزار ترک اور قریب پونے چودہ لاکھ امریکی فوج کے اہلکار ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی فوج کی تعداد آٹھ لاکھ بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PAP/T. Waszczuk
ٹینک
روسی ٹینکوں کی تعداد ساڑھے پندرہ ہزار ہے جب کہ نیٹو ممالک کے مجموعی ٹینکوں کی تعداد لگ بھگ بیس ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے ڈھائی ہزار ترک اور چھ ہزار امریکی فوج کے ٹینک بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/F. Kästle
ملٹی راکٹ لانچر
روس کے پاس بیک وقت کئی راکٹ فائر کرنے والے راکٹ لانچروں کی تعداد اڑتیس سو ہے جب کہ نیٹو کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تعداد 3150 ہے ان میں سے 811 ترکی کی ملکیت ہیں۔
تصویر: Reuters/Alexei Chernyshev
جنگی ہیلی کاپٹر
روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی تعداد 480 ہے جب کہ نیٹو اتحادیوں کے پاس تیرہ سو سے زائد جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان میں سے قریب ایک ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: REUTERS
بمبار طیارے
نیٹو اتحادیوں کے بمبار طیاروں کی مجموعی تعداد چار ہزار سات سو کے قریب بنتی ہے۔ ان میں سے قریب اٹھائیس سو امریکا، سولہ سو نیٹو کے یورپی ارکان اور دو سو ترکی کے پاس ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی بمبار طیاروں کی تعداد چودہ سو ہے۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
لڑاکا طیارے
روس کے لڑاکا طیاروں کی تعداد ساڑھے سات سو ہے جب کہ نیٹو کے اتحادیوں کے لڑاکا طیاروں کی مجموعی تعداد قریب چار ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے تئیس سو امریکی اور ترکی کے دو سو لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
طیارہ بردار بحری بیڑے
روس کے پاس صرف ایک طیارہ بردار بحری بیڑہ ہے اس کے مقابلے میں نیٹو اتحادیوں کے پاس ایسے ستائیس بحری بیڑے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/newscom/MC3 K.D. Gahlau
جنگی بحری جہاز
نیٹو ارکان کے جنگی بحری جہازوں کی مجموعی تعداد 372 ہے جن میں سے پچیس ترک، 71 امریکی، چار کینیڈین جب کہ 164 نیٹو کے یورپی ارکان کی ملکیت ہیں۔ دوسری جانب روس کے عسکری بحری جہازوں کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
نیٹو اتحادیوں کی ملکیت آبدوزوں کی مجموعی تعداد ایک سو ساٹھ بنتی ہے جب کہ روس کے پاس ساٹھ آبدوزیں ہیں۔ نیٹو ارکان کی ملکیت آبدوزوں میں امریکا کی 70 اور ترکی کی 12 آبدوزیں ہیں جب کہ نیٹو کے یورپی ارکان کے پاس مجموعی طور پر بہتر آبدوزیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bager
دفاعی بجٹ
روس اور نیٹو کے دفاعی بجٹ کا موازنہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ روس کا دفاعی بجٹ محض 66 بلین ڈالر ہے جب کہ امریکی دفاعی بجٹ 588 بلین ڈالر ہے۔ نیٹو اتحاد کے مجموعی دفاعی بجٹ کی کل مالیت 876 بلین ڈالر بنتی ہے۔