’ایردوآن کے حامیوں نے گابریئل کی اہلیہ کو ہراساں کیا‘
22 اگست 2017![SPD-Kanzlerkandidat Peer Steinbrück beim Parteikonvent der SPD](https://static.dw.com/image/16885866_800.webp)
جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل کا یہ بیان آج منگل 22 اگست کو ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ ان کا یہ بیان جرمن نیوز چینل این ٹی وی پر نشر ہوا ہے۔ اپنے بیان میں گابریئل نے واقعے کی تفصیلات بتائے بغیر کہا، ’’ظاہر ہے یہ ان بیانات کا ایک بھیانک نتیجہ ہے۔‘‘
نیٹو اتحاد میں شامل دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اس وقت گزشتہ کئی برسوں میں پہلی مرتبہ اتنی نچلی سطح پر دیکھے جا رہے ہیں۔
ہفتے کے روز رجب طیب ایردوآن نے گابریئل پر ذاتی طرز کی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا، ’’تم ہوتے کون ہو ترکی کے صدر سے بات کرنے والے؟ اپنی حد میں رہو۔ تم ہمیں سبق سکھانے کی کوشش کر رہے ہو۔ تم کب سے سیاست میں ہو؟ تمہاری عمر کیا ہے؟‘‘
گابریئل ترک صدر ایردوآن کی جانب سے اپنے مخالفین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے سخت مخالف ہیں اور تواتر سے ایسے بیانات دیتے رہے ہیں، جن میں ایردوآن حکومت کی پالیسیوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ جرمنی میں ترک پس منظر سے تعلق رکھنے والی برداری ملک کی سب سے بڑی اقلیت ہے اور کئی ملین ترک نسل باشندے جرمنی میں مقیم ہیں۔ گزشتہ برس ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے ایردوآن حکومت نے اپنے مخالفین کے خلاف سخت ترین کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے، جس پر جرمن حکومت کو سخت اعتراضات ہیں۔
ایردوآن جرمنی میں بسنے والے ترک نسل باشندوں سے یہ تک کہہ چکے ہیں کہ وہ اگلے ماہ ہونے والے عام انتخابات میں میرکل کی جماعت سی ڈی یو اور حکومت میں شامل ان کی اتحادی جماعت سی ایس یو کو ووٹ نہ دیں کیوں کہ وہ ’ترکی کی دشمن‘ ہیں۔