1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

ایردوآن سے براہ راست بات چیت ضروری ہے، اولاف شولس

18 نومبر 2023

ترک صدر کے جرمنی کے دورے کے موقع پر اولاف شولس کا کہنا تھا کہ ان دونوں کے مابین مشرق وسطٰی میں کشیدگی مزید بڑھنے سے روکنے پر بات چیت ہونی چاہیے۔

جرمن چانسلر اولاف شولس نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازعےپر مختلف آراء کا حوالہ دیتے ہوئے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ براہ راست بات چیت کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولز نے جمعے کے روز صدر ایردوآن کے ساتھ برلن میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔تصویر: Bernd von Jutrczenka/dpa/picture alliance

جرمن چانسلر اولاف شولس نےاسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازعےپر مختلف آراء کا حوالہ دیتے ہوئے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ براہ راست بات چیت کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

جمعے کے روز صدر ایردوآن کے ساتھ برلن میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، "جناب صدر، یہ کوئی راز کی بات نہیں ہے کہ ہم استنازعے پر مختلف رائے رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے مابین بات ہونا ضروری ہے، اور بالخصوص (اس) مشکل گھڑی میں ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔"

ترک صدر رجب جمعے ہی کے روز ایک مختصردورےپر جرمن دارالحکومت پہنچے تھے۔ وہ یہ دورہ ایک ایسے وقت پر کر رہے ہیں، جب ترکی اور جرمنی کے مابین تعلقات اپنی نچلی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔

دوطرفہ تعلقات میں کشیدگی کی سب سے بڑی وجہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازعے پر دونوں ممالک کے نقطہ نظر میں اختلاف ہے۔ایردوآن نے اسرائیل پر تنقید اور حماس کا دفاع کرتے ہوئے سخت بیان بازی کا سہارا لیا ہے جبکہ جرمنی حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔ اس بنا پر جرمنی نے غزہ میں جاریاسرائیلی جوابی حملوں کی حمایتبھی کی ہے۔

حماس اسرائیل جنگ: ترکی ثالثی کردار ادا کر سکتا ہے؟

04:21

This browser does not support the video element.

صدر ایردوآن کے دورے کے موقع پر اس حوالے سے اولاف شولس کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا اپنا وجود قائم رکھنے کا حق جرمنی کے لیے ناقابل تردید ہے۔

انہوں نے مزید کہا، "ہمارے ملک میں سامیت مخالف (رویوں) کی کوئی جگہ نہیں۔"

ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ غزہ میں فلسطینی شہریوں کی تکالیف ان کے لیے افسردگی کا باعث ہیں۔

 اولاف شولس نے مزید کہا کہ وہ اس ہر شخص کی مخالفت کرتے ہیں جو جرمنی میں مسلمانوں کے رہنے کے خلاف ہو اور وہ ایردوآن سے اس بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں کہ مشرق وسطی میں کشیدگی کو مزید بڑھنے سے کیسے روکا جائے، کیونکہ یہ ان دونوں کے لیے ہی تشویش ناک ہے۔

م ا، ع ب، ک م (ڈی پی اے)

 

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں