ایرک برائننگر کی موت کے بارے میں متضاد خبریں
4 مئی 2010اس ویب سائٹ کے مطابق جرمنی میں انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ایرک برائننگر 22 سالہ 30 اپریل کو پاکستانی افواج کے ساتھ ایک جھڑپ میں ہلاک ہوا۔ ترک زبان کی ایک اس ویب سائٹ نے یہ خبر طائفۃ المنصورہ نامی ایک گروپ کے حوالے سے شائع کی ہے۔
جرمن حکومت اپریل2008 سے ایرک کو تلاش کر رہی ہے۔ اس حوالے سے برلن حکومت نے بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری بھی حاصل کر رکھے ہیں۔ برلن حکام کو شبہ تھا کہ یہ مشتبہ دہشت گرد پاکستان اورافغانستان کے سرحدی علاقے میں کہیں روپوش ہے، جہاں اس نے اسلامی جہاد یونین نامی تنظیم کے کسی کیمپ میں دہشت گردی کی تربیت حاصل کی ہے۔ جرمن حکومت کے ان شکوک و شبہات کی اس وقت تصدیق ہو گئی جب برائننگر نے ایک ویڈیو پیغام میں جرمنی میں رہائش پذیر مسلمانوں سے جہاد کرنے کی اپیل کی۔ ´
اسلامی جہاد یونین کا تعلق ازبکستان سے ہے اورالقاعدہ سے اس کے گہرے روابط بتائے جاتے ہیں۔جرمن تحقیقاتی ادارے کے مطابق اس تنظیم نے2006ء میں جرمنی میں ایک سیل قائم کیا تھا۔ سیل قائم کرنے کا مقصد یہاں مقیم مسلمانوں کو دہشت گردانہ حملوں کے لئے بھرتی کرنا تھا۔
جرمن جریدے ڈیئر شپیگل اور ویلٹ آن لائن کے مطابق ایرک برائننگر کی ہلاکت کی خبر دینے والا گروپ اسلامی جہاد یونین کا ایک ذیلی گروپ ہے۔ طائفۃ المنصورہ کے بقول یہ جھڑپ شہرمیرعلی کے پاس ہوئی، جس میں ایرک کے ساتھ ترک نژاد جرمن باشندہ احمد بھی ہلاک ہوا۔ 32 سالہ احمد پاکستان کے قبائلی علاقوں میں اسلامی جہاد یونین کے شعبہ پروپگینڈا کے سربراہ تھے۔
آئینی تحفظ کے جرمن محکمےکے مطابق انٹرنیٹ پرطائفۃ المنصورہ کی جانب سے دی جانے والی خبر کو درست قرار دیا جاسکتا ہے تاہم محکمے نے ایرک برائننگر کی موت کی تصدیق نہیں کی۔ 3 اگست1987ء کو’نوئےکرشن‘میں پیدا ہونے والے ایرک برائنگر کا تعلق جرمنی میں دہشت گرد زاورلینڈ گروپ سے بھی رہا ہے۔ حکام کے مطابق ایرک نے 2007ء کے اواخر میں جرمنی چھوڑ دیا تھا۔ اس کے بعد اپریل 2008ء میں ان کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: کشور مصطفی