ایسٹرا زینیکا: جرمن ماہرین نے بلڈ کلاٹنگ کی وجہ تلاش کر لی
21 مارچ 2021
دنیا کے کئی ممالک میں برٹش سویڈش کمپنی ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ کورونا ویکسین کا استعمال روک دینے کی وجہ چند مریضوں میں بلڈ کلاٹنگ کے جان لیوا واقعات بنے تھے۔ جرمن ماہرین نے اب بلڈ کلاٹنگ کی وجوہات کا پتا چلا لیا ہے۔
اشتہار
کئی یورپی اور غیر یورپی ممالک میں، جہاں عام لوگوں کو کووڈ انیس کی عالمی وبا کے دوران کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ایسٹرا زینیکا کی ویکسین لگائی گئی تھی، چند مریضوں میں ویکسینیشن کے بعد خون کے بہت چھوٹے چھوٹے لوتھڑے بننے کی وجہ سے ان مریضوں کا انتقال ہو گیا تھا۔
ایسے واقعات کے سامنے آنے کے بعد اس ویکسین کے محفوظ اور مؤثر ہونے سے متعلق ایسے وسیع تر خدشات پیدا ہو گئے تھے، جن کی طبی تحقیقی ماہرین نے فوری طور پر تصدیق نہیں کی تھی، مگر عمومی احتیاط کے باعث کئی ممالک میں اس ویکسین کا استعمال عبوری طور پر روک دیا گیا تھا۔
بین الاقوامی اداروں کی رائے
ایسٹرا زینیکا سے متعلق خدشات پیدا ہونے کے بعد جرمنی کے روبرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ، یورپی میڈیسن ایجنسی اور عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے بھی تصدیق کر دی تھی کہ بہت ہی معمولی تعداد میں ایسی ویکسینیشن کے بعد مریضوں کی اموات کا تعلق اس ویکسین سے کم ہے اور ان مریضوں کی ذاتی میڈیکل ریکارڈ سے زیادہ۔
کورونا ويکسين: کس ملک ميں کتنے لوگوں کو ٹيکے لگ چکے ہيں؟
دنيا بھر ميں اب تک کورونا سے بچاؤ کے لیے 212 ملين ویکسین دی جا چکی ہيں۔ اسرائيل اس دوڑ ميں سب سے آگے ہے، جہاں 50.2 فيصد شہريوں کو ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ پاکستان ميں بھی قريب 73 ہزار افراد کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔
تصویر: Tânia Rêgo/Agência Brasil
اسرائيل
اسرائيل کے 50.2 فيصد شہريوں کو کورونا سے بچاؤ کے ٹيکے لگائے جا چکے ہيں جب کہ مجموعی آبادی کے 34.6 فيصد حصے کو کورونا کی دونوں خوراکيں مل چکی ہيں۔ ملک ميں مجموعی طور پر 7,535,543 ويکسين لگائے جا چکے ہيں۔ يہ اعداد و شمار ’نيو يارک ٹائمز‘ کے ويکسين ٹريکر سے حاصل کيے گئے ہيں۔
تصویر: Corinna Kern/REUTERS
سیشیلز
براعظم افريقہ سے ڈيڑھ ہزار کلوميٹر دور بحر ہند ميں واقع جزائر پر مشتمل سیشیلز ميں 65,576 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ يہ ملکی آبادی کا 45.4 فيصد بنتا ہے۔ سيشلز ميں 22.3 فيصد آبادی کو ويکسين کی دونوں خوراکيں مل چکی ہيں۔ اس تصوير ميں سيشلز کے صدر ويکسنن لگوانے سے قبل معلومات حاصل کر رہے ہيں۔
تصویر: Rassin Vannier/AFP/Getty Images
متحدہ عرب امارات
امارات ميں مجموعی طور پر 5,557,793 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ اس بارے ميں ڈيٹا دستياب نہيں کہ آبادی کے کتنے بڑے حصے کو ويکسين لگائی جا چکی ہے مگر اوسطاً ہر ايک سو ميں سے 57.7 افراد کو ٹيکا لگ چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Gambrell
برطانيہ
برطانيہ اس دوڑ ميں چوتھی پوزيشن پر ہے۔ وہاں چوبيس فروری تک 18,348,165 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ 26.7 فيصد عوام کو ٹيکے لگائے جا چکے ہيں جبکہ 0.9 کو مکمل خوراک يعنی دو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ يہ امر اہم ہے کہ دوا ساز کمپنياں کورونا سے بچاؤ کے ليے طويل المدتی بنيادوں پر قوت مدافعت پيدا کرنے کے ليے دو ويکسين تجويز کرتی ہيں، گو کہ يہ مشورہ تمام ويکسينز کے ليے نہيں ہے۔
تصویر: Danny Lawson/empics/picture alliance
امريکا
امريکا ميں ہر ايک سو ميں سے 19.3 افراد کورونا ویکسین حاصل کر چکے ہيں۔ مجموعی طور پر 64,177,474 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ ملکی آبادی کے تناسب کے اعتار سے ديکھا جائے، تو 13.3 فيصد امريکی شہریوں کو ويکسين مل چکی ہے جبکہ 5.9 فيصد کو دو مرتبہ ويکسين دی جا چکی ہے۔ تصوير ميں صدر جو بائيڈن کو ويکسين لگواتے ديکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Alex Edelman/AFP/Getty Images
بحرين
بحرين ميں ہر ايک سو افراد ميں سے اوسطاً 17.7 کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ اس خليجی ملک ميں مجموعی طور پر 278,222 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/H. Jamali
چلی
چلی ميں اب تک لگائے جانے والے ٹيکوں کی مجموعی تعداد 2,994,139 ہے۔ وہاں آبادی کے 15.7 فيصد حصے کو پہلی ویکسین لگ چکی ہے جبکہ مکمل خوراک یا دونوں ٹیکے جن افراد کو لگ چکے ہيں، ان کا تناسب 0.3 فيصد ہے۔ تصوير ميں ملکی صدر ويکسين لگوا رہے ہيں۔
تصویر: Chilean Presidency/REUTERS
مالديپ
مالديپ ميں ہر ايک سو افراد ميں سے اوسطاً 14.5 کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ اس خليجی ملک ميں مجموعی طور پر 75,013 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔
تصویر: Sergi Reboredo/picture alliance
سربيا
سربيا ميں ہر ايک سو ميں سے 14.1 افراد اس سہولت سے مستفيد ہو چکے ہيں۔ مجموعی طور پر 987,000 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ ملکی آبادی کے تناسب کے اعتبار سے ديکھا جائے، تو 11.5 فيصد سربين شہریوں کو ويکسين مل چکی ہے جبکہ 2.6 فيصد کو دو مرتبہ ويکسين دی جا چکی ہے۔
تصویر: Vladimir Zivojinnovic/AFP/Getty Images
پاکستان
پاکستان اس فہرست ميں کافی نيچے ہے مگر عالمی صورتحال ديکھی جائے تو پاکستان کی کارکردگی بری نہيں۔ وہاں اب تک 72,882 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں، یعنی آبادی کے 0.1 فيصد کے قريب کی ویکسینیشن ہوئی ہے۔ مگر کئی ملکوں ميں ابھی تک ويکسين مہم شروع تک نہيں ہوئی۔
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images
10 تصاویر1 | 10
ان اداروں کی طرف سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ یہ ویکسین جن مریضوں کو لگائی گئی تھی، ان میں شرح اموات انتہائی معمولی تھی، جس کی بنیاد پر سائنسی حوالے سے ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال ترک کر دینے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔
بلڈ کلاٹنگ کی وجوہات
کئی ممالک میں ماہرین یہ جاننے کی کوشش میں تھے کہ جن مریضوں کو یہ ویکسین لگائی گئی تھی، ان کے چند ایک کے جسموں میں خون کے بہت چھوٹے چھوٹے لوتھڑے بن جانے یا بلڈ کلاٹنگ کی وجوہات کیا تھیں۔
جرمن شہر گرائفس والڈ کے ایک ٹیچنگ ہسپتال کے محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان عوامل کا پتا چلا لیا ہے، جن کی وجہ سے بہت کم شرح سے ہی سہی لیکن ایسٹرا زینیکا ویکسین چند مریضوں مین بلڈ کلاٹنگ کی وجہ بنی۔ ان ماہرین کے مطابق ایسے مریضوں کا 'ٹارگٹڈ‘ علاج ممکن ہے۔
شمالی جرمنی میں گرائفس والڈ ٹیچنگ ہسپتال کے ماہرین نے جرمن نشریاتی ادارے این ڈی آر کو بتایا کہ بہت ہی کم واقعات میں ایسٹرا زینیکا کے استعمال کے بعد متعلقہ افراد کے خون میں جو کلاٹنگ دیکھنے میں آئی، وہ دراصل ایسے مریضوں کے دماغ میں پیدا ہونے والی 'تھرومبوسِس‘ یا انجماد خون کی اپنے عوامل کی بنیاد پر بہت ہی نایاب طبی حالت تھی۔
وبا میں منافع: کووڈ انیس کے بحران میں کس نے کیسے اربوں ڈالر کمائے؟
کورونا وائرس کے بحران میں بہت ساری کمپنیوں کا دیوالیہ نکل گیا لیکن کچھ کاروباری صنعتوں کی چاندی ہو گئی۔ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران کچھ امیر شخصیات کی دولت میں مزید اضافہ ہو گیا تو کچھ اپنی جیبیں کھنگالتے رہ گئے۔
تصویر: Dennis Van TIne/Star Max//AP Images/picture alliance
اور کتنے امیر ہونگے؟
ایمیزون کے بانی جیف بیزوس (اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ) کا الگ ہی انداز ہے۔ ان کی ای- کامرس کمپنی نے وبا کے دوران بزنس کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ بیزوس کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی دنیا کے امیر ترین شخص تھے اور اب وہ مزید امیر ہوگئے ہیں۔ فوربس میگزین کے مطابق ان کی دولت کا مجموعی تخمینہ 193 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Pawan Sharma/AFP/Getty Images
ایلون مَسک امیری کی دوڑ میں
ایلون مسک کی کارساز کمپنی ٹیسلا الیکٹرک گاڑیاں تیار کرتی ہے لیکن بازار حصص میں وہ ٹیکنالوجی کے ’ہائی فلائر‘ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ مسک نے وبا کے دوران ٹیک اسٹاکس کی قیمتوں میں اضافے سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے مسک نے دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہونے والے بل گیٹس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ 132 ارب ڈالرز کی مالیت کے ساتھ وہ جیف بیزوس کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/M. Hitij
یوآن کی زندگی میں ’زوم کا بوم‘
کورونا وبا کے دوران ہوم آفس یعنی گھر سے دفتر کا کام کرنا بعض افراد کی مجبوری بن گیا، لیکن ایرک یوآن کی کمپنی زوم کے لیے یہ ایک بہترین موقع تھا۔ ویڈیو کانفرنس پلیٹ فارم زوم کو سن 2019 میں عام لوگوں کے لیے لانچ کیا گیا۔ زوم کے چینی نژاد بانی یوآن اب تقریباﹰ 19 ارب ڈالر کی دولت کے مالک ہیں۔
تصویر: Kena Betancur/Getty Images
کامیابی کے لیے فٹ
سماجی دوری کے قواعد اور انڈور فٹنس اسٹوڈیوز جان فولی کے کام آگئے۔ اب لوگ گھر میں ورزش کرنے کی سہولیات پر بہت زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔ وبائی امراض کے دوران فولی کی کمپنی ’پیلوٹون‘ کے حصص کی قیمت تین گنا بڑھ گئی۔ اس طرح 50 سالہ فولی غیر متوقع انداز میں ارب پتی بن گئے۔
تصویر: Mark Lennihan/AP Photo/picture alliance
پوری دنیا کو فتح کرنا
شاپی فائے، تاجروں کو اپنی آن لائن شاپس بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کا منصوبہ کینیڈا میں مقیم جرمن نژاد شہری ٹوبیاس لئٹکے نے تیار کیا تھا۔ شاپی فائے کینیڈا کا ایک اہم ترین کاروباری ادارہ بن چکا ہے۔ فوربس میگزین کے مطابق 39 سالہ ٹوبیاس لئٹکے کی مجموعی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 9 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Wikipedia/Union Eleven
راتوں رات ارب پتی
اووگر ساہین نے جنوری 2020ء کے اوائل سے ہی کورونا کے خلاف ویکسین پر اپنی تحقیق کا آغاز کر دیا تھا۔ جرمن کمپنی بائیو این ٹیک (BioNTech) اور امریکی پارٹنر کمپنی فائزر کو جلد ہی اس ویکسین منظوری ملنے کا امکان ہے۔ کورونا کے خلاف اس ویکسین کی تیاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ترک نژاد سائنسدان ساہین راتوں رات نہ صرف مشہور بلکہ ایک امیر ترین شخص بن گئے۔ ان کے حصص کی مجموعی قیمت 5 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔
تصویر: BIONTECH/AFP
کامیابی کی ترکیب
فوڈ سروسز کی کمپنی ’ہیلو فریش‘ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ وبا کے دوران اس کمپنی کے منافع میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا۔ ہیلو فریش کے شریک بانی اور پارٹنر ڈومنک رشٹر نے لاک ڈاؤن میں ریستورانوں کی بندش کا بھر پور فائدہ اٹھایا۔ ان کی دولت ابھی اتنی زیادہ نہیں ہے لیکن وہ بہت جلد امیر افراد کی فہرست میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تصویر: Bernd Kammerer/picture-alliance
ایک بار پھر ایمیزون
ایمیزون کمپنی میں اپنے شیئرز کی وجہ سے جیف بیزوس کی سابقہ اہلیہ میک کینزی اسکاٹ دنیا کی امیر ترین خواتین میں سر فہرست ہیں۔ ان کی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 72 ارب ڈالر بتایا جاتا ہے۔
تصویر: Dennis Tan Tine/Star Max//AP/picture alliance
ان ماہرین کے بقول مریضوں کے دماغ میں اس thrombosis کا بروقت پتا چلا لیا جائے، تو اس کا باقاعدہ ٹارگٹ کر کے علاج ممکن ہے۔ یہ علاج بھی اسی عام طریقے سے کیا جا سکتا ہے، جیسے سالہا سال سے دنیا بھر میں ڈاکٹر دماغ میں انجماد خون کا علاج کرتے آئے ہیں۔
اشتہار
علامات اور ان کی تشخیص کے بعد ہی علاج ممکن
ایسٹرا زینیکا اور چند مریضوں میں بلڈ کلاٹنگ کے واقعات پر جرمنی میں ان ماہرین نے یہ تحقیق صحت عامہ کے شعبے کے ریگولیٹری ادارے پاؤل ایہرلِش انسٹیٹیوٹ اور آسٹریا کے ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر مکمل کی، جہاں ایک نرس کا یہی ویکسین لگائے جانے کے چند روز بعد دماغ میں انجماد خون سے انتقال ہو گیا تھا۔
ریسرچرز کے مطابق دماغ میں ایسی بلڈ کلاٹنگ کا علاج کیا تو جا سکتا ہے، مگر صرف اسی وقت جب کسی انسان میں ایسا دماغی انجماد خون پیدا ہو چکا ہو اور اس کی تشخیص بھی ہو گئی ہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس طریقہ علاج کو 'برین تھرومبوسِس‘ پیدا ہونے سے پہلے حفاظتی یا احتیاطی روک تھام کے عمل کے طور پر قبل از وقت استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
کورونا اور پاکستانیوں میں خدمت خلق کا جذبہ
کورونا کی وبا نے لاکھوں پاکستانی خاندانوں کو متاثر کیا ہے۔ کچھ بیماری سے متاثر ہوئے اور کچھ کا روزگار چلا گیا۔ ایسے میں کچھ لوگوں نے اپنے ہم وطنوں کی دل کھول کر خدمت بھی کی۔ بھلا کیسے؟ دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Syeda Fatima
مریضوں کو کھانا پہنچانا
لاہور کی سیدہ فاطمہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جب ان کی سہیلی کورونا وائرس سے متاثر ہوئی تو انہوں نے اپنی سہیلی کے لیے کھانا بنانا شروع کیا۔ فاطمہ کو اندازہ ہوا کہ بہت سے مریض ایسے ہیں جنہیں صحت بخش کھانا میسر نہیں ہو رہا۔ انہوں نے پچیس متاثرہ افراد کے لیے کھانا بنانا شروع کیا۔ یہ سلسلہ بیس دنوں سے جاری ہے۔
تصویر: Syeda Fatima
ایک سو بیس افراد کے لیے مفت کھانا
اب فاطمہ روزانہ ایک سو بیس افراد کے لیے کھانا بناتی ہیں۔ فاطمہ اس کام کا معاوضہ نہیں لیتیں۔ وہ روز صبح سات بجے کام شروع کرتی ہیں۔ وہ رائیڈر کے ذریعے کھانے کا پہلا حصہ دن دس بجے بھجوا دیتی ہیں۔ جس کے بعد وہ باقی مریضوں کے لیے کھانا بنانا شروع کرتی ہیں اور پھر اسے بھی مریضوں تک پہنچا دیا جاتا ہے۔
تصویر: Syeda Fatima
طلبا کی مشترکہ کاوش
مریم ملک پاکستان میں سافٹ ویئرکی طالبہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر دیکھا کہ کس طرح مریض کورونا وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے دو دیگر طلبا کے ساتھ مل کر متاثرہ افراد کے لیے کھانا پکانا شروع کیا۔ یہ تینوں طلبا روزانہ سرکاری ہسپتالوں میں داخل مریضوں کو روزانہ گھر کا تیار کیا کھانا فراہم کرتی ہیں۔
تصویر: privat
روزانہ ڈھیروں دعائیں ملتی ہیں
مریم اور دیگر طلبا یہ سہولت بالکل مفت فراہم کرتی ہیں اور ڈیڑھ سو افراد کو روزانہ کھانا فراہم کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا ان مریضوں کے ساتھ محبت کا رشتہ قائم ہو گیا ہے اور انہیں روزانہ ڈھیروں دعائیں ملتی ہیں۔ یہ طلبا گزشتہ پندرہ دنوں سے لوگوں کو کھانا پہنچا رہی ہیں۔
تصویر: privat
کورونا ریکورڈ واریئرز
یہ فیس بک پیج کورونا وائرس کے مریضوں کو پلازما عطیہ فراہم کرنے والے افراد سے ملاتا ہے۔ اس فیس بک پیج کے ذریعے اب تک ساڑھے چار سو مریضوں کو پلازما مل چکا ہے۔
تصویر: Facebook/Z. Riaz
مفت طبی مشورے
اس فیس بک پیج کا آغاز کورونا وائرس کے پاکستان میں ابتدائی دنوں میں ہوا۔ اس پیج کے تین لاکھ سے زائد میمبر ہیں۔ اس فیس بک پیج پر نہ صرف پلازما عطیہ کرنے میں مدد کی جاتی ہے بلکہ ڈاکڑ خود طبی مشورے فراہم کرتے ہیں۔
تصویر: Privat
مالاکنڈ کے نوجوان سماجی کارکن
مالاکنڈ کے نوجوان سماجی کارکن عزیر محمد خان نے اپنے علاقے میں دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کورونا وائرس سے متعلق آگاہی مہم کا آغاز کیا۔ لاک ڈاؤن سے متاثرہ خاندانوں کو راشن بھی فراہم کیا اور چندہ کر کے طبی ماہرین کو میڈیکل سازو سامان بھی فراہم کیا۔
تصویر: E. Baig
چترال کے متاثرہ افراد کی مدد
عزیر محمد خان اپنے ساتھیوں کے ساتھ خیبر پختونخواہ اور چترال میں متاثرہ افراد کی مدد کر رہے ہیں۔ عزیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے مساجد میں صابن فراہم کیے تاکہ وہاں جانے والے صابن ضرور استعمال کریں۔
تصویر: E. Baig
آکسیمیٹر کا عطیہ
کورونا ریکورڈ وارئیرز گروپ کا کہنا ہے کہ انہیں کئی پاکستانی شہریوں اور کمپنیوں کی جانب سے مفت آکسیمیٹر کا عطیہ دیا گیا۔
تصویر: Zoraiz Riaz
وٹامنز کا عطیہ
معیز اویس ایک دوا ساز کمپنی کے مالک ہے۔ انہوں نے ہزاروں روپے کی مالیت کی دوائیاں اور وٹامنز کا عطیہ دیا۔
شمالی جرمن ماہرین نے آسٹریا کے ڈاکٹروں کے تعاون سے دماغ میں اس بلڈ کلاٹنگ کی وجوہات کے تعین سے متعلق یہ معلومات بہت سے یورپی ہسپتالوں تک پہنچا دی ہیں۔
ویکسینیشن کے بعد بلڈ کلاٹنگ کی ظاہری علامات کیا؟
جرمنی میں امراضِ دوران خون کی ملکی تنظیم کے ماہرین کے مطابق دماغ میں 'تھرومبوسِس‘ کی عام علامات یہ ہیں کہ مریضوں کو سر درد اور غنودگی کا سامنا رہتا ہے اور بصارت بھی جزوی طور پر متاثر ہوتی ہے۔
اس تنظیم کے مطابق کسی بھی انسان کو اگر ویکسینیشن کے بعد تین دن سے زیادہ عرصے تک ان علامات کا سامنا رہے، تو اسے مزید مشورے اور تفصیلی طبی معائنے کے لیے اپنے ڈاکٹر یا ہسپتال کا رخ کرنا چاہیے۔
جرمنی سمیت کئی یورپی اور غیر یورپی ممالک میں حکومتیں ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال معطل کر دینے کے اپنے فیصلے واپس لے چکی ہیں اور یہ ویکسین بھی اب عام شہریوں کو لگائی جا رہی ہے۔
آلیکس بیری، کاٹیا شٹَیرسِک (م م / ک م)
مضبوط قوت مدافعت، بیکٹیریا اور وائرس سے بچاؤ کی ضامن
ہمارے جسم کا دفاعی نظام یا امیون سسٹم ہر وقت جراثیموں اور بیکٹریا کے خلاف حالت جنگ میں رہتا ہے۔ مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے چند بنیادی اصول مندرجہ ذیل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/F. Bienewald
رنگ برنگی غذا
قوت مدافعت کو مختلف قسم کے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔ پھل اور سبزیاں اس ایندھن کا بڑا ذریعہ ہیں۔ غذایت سے بھرپور اور رنگین غذا انسان کی قوت مدافعت کے لیے سود مند ہوتی ہے۔ مالٹے، لال مرچ، سبز پتوں والی سبزیاں اور سرخ بند گوبھی وٹامن سی کا اہم ماخذ ہیں۔
تصویر: PhotoSG - Fotolia
بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے
قوت مدافعت کو بہترین رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے یا ویکسینیشن کرائی جائے۔ تشنج،خناق،کالی کھانسی، پولیو، ہیپاٹائٹس، نمونیا،گردن توڑ بخار، خسرہ اور اس طرح کی دیگر متعدی بیماریوں سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیں اور اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
تصویر: J. Đukić-Pejić
تیز قدموں سے چلیں اور وائرس کو پیچھے چھوڑ دیں
ہفتے میں تین مرتبہ بیس منٹ کی چہل قدمی قوت مدافعت کو توانا کر سکتی ہے۔ مگر احتیاط کیجیے، بعض ماہرین کے مطابق ضرورت سے زیادہ چہل قدمی نقصان کا باعث ہے۔
تصویر: Alexander Rochau/public domain
پُرسکون نیند
اچھی نیند آپ کی صحت اور قوت مدافعت کو بحال کر سکتی ہے۔جب انسانی جسم پُرسکون نیند کی حالت میں ہوتا ہے تو دماغ سے نیورو ٹرانسمیٹرز کا اخراج ہوتا ہیں۔ یہ نیوروٹرانسمیٹرز انسانی جسم کو تقویت بخشتے ہیں۔
تصویر: Gina Sanders - Fotolia
خوش رہیں، بھرپور زندگی گزاریں
مطالعے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مثبت جذبات اور حوصلہ افزائی بھی مضبوط قوت مدافعت کی وجہ ہیں۔کھیل کود میں حصہ لینا اور کھل کر ہنسنا معیار زندگی کو بہتر کرتے ہیں۔
تصویر: drubig-photo - Fotolia
پریشانیوں سے دور رہیں
ضرورت سے زیادہ اور بے جا پریشانی جسم سے ایڈرنالین اور کارٹیسول نامی ہارمون پیدا ہونے کا سبب بنتی ہے۔ یہ ہارمونز انسانی جسم پر مفنی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ پرسکون آرام دہ مشقوں کا انتخاب کریں۔ مثال کے طور پر مراقبہ، یوگا اور اس طرح کی دیگر مشقیں نمایاں طور پر مدافعتی نظام کومضبوط کرتی ہیں۔
تصویر: ArTo - Fotolia
چہل قدمی کیجیے
تازہ ہوا میں چہل قدمی اور ورزش دونوں ہی جسم کے دفاعی نظام کو بہتر کرتی ہیں۔ چہل قدمی اور ورزش جسم کے درجہ حرارت کو بہتر کرتے ہیں۔
تصویر: Patrizia Tilly - Fotolia
شکر کی مقدار پر نگاہ رکھیں
گنے اور پھلوں سے وافر مقدار میں گلوکوز اور فرکٹووز حاصل کی جاتی ہے۔ یہ شکر جسم میں موجود وٹامنز کو متاثر کرتی ہے۔اس کا توازن برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ شکر کے استعمال پر نگاہ رکھی جائے۔ شکر کا زیادہ استعمال جسم کے لیے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔