ایسٹر ڈنر کے لیے اٹلی واپسی، سسلی کا مطلوب مافیا باس گرفتار
5 اپریل 2021
اطالوی پولیس نے ایک ایسے مطلوب مافیا باس کو جزیرے سسلی سے اس کے متعدد ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا، جو مسیحی مذہبی تہوار ایسٹر کے موقع پر اپنے اہل خانہ کے ساتھ عشائیے کے لیے حال ہی میں بیرون ملک سے وطن لوٹا تھا۔
اشتہار
اٹلی کے دارالحکومت روم سے پیر پانچ اپریل کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ ملزم اطالوی جزیرے سسلی پر سرگرم منظم جرائم پیشہ گروہ پاگلیارَیلی کا سرغنہ ہے، جو پولیس کو عرصے سے مطلوب تھا۔
لاطینی امریکا کے کھلے زخم
کوکین، مافیا، جرائم: لاطینی امریکا منشیات اور اس کے خلاف جاری جنگ سے متاثر ہے۔ جرائم پیشہ گروہ اربوں کما رہے ہیں اور ان کا اثر و رسوخ بھی بہت بڑھ چکا ہے جبکہ معاشرہ تشدد سے ہل کر رہ گیا ہے۔
تصویر: Getty Images
منشیات کے عادی
پولیس حکام ریو ڈی جنیرو میں کریک (کوکین کی ایک قسم) کی عادی ایک حاملہ عورت کو گرفتار کر رہے ہیں۔ امریکا میں وباء کی صورت اختیار کرنے کے بیس برس بعد یہ منشیات برازیل میں بھی بڑے پیمانے پر استعمال کی جاتی ہے۔
تصویر: AP
خدائی شہر میں خدا کے رحم و کرم پر
برازیل کے فلم ساز فرنانڈو ماریلس کی فلم ’’خدائی شہر‘‘ منشیات سے منسلک چھپی ہوئی حقیقتوں سے پردہ اٹھاتی ہے۔ اس فلم میں ریو کی کچی آبادی کا ایک دس سالہ لڑکا شہر کے خطرناک ترین کوکین مافیا کا سربراہ بنتا ہے۔ اس فلم میں حکومتی دوہری پالیسیوں پر سے بھی پردہ اٹھایا گیا ہے۔
تصویر: CineLatino
کوکین اور چائلڈ لیبر
پیرو میں بھی غریب خاندانوں کے بچوں کا بچپن وقت سے پہلے ختم ہو جاتا ہے۔ یہ دس سالہ بچہ بھی کوکا نامی پودوں سے پتے اتارنے کا کام کرتا ہے۔ پیرو کا ایمیزون جنگل گزشتہ کئی برسوں سے کوکین کی پیداوار کے لحاظ سے جنوبی امریکا میں سر فہرست ہے۔ کوکین کا 76 فیصد حصہ پیرو کے ایمیزون جنگل سے آتا ہے۔
تصویر: AP
جنگل میں چھاپے
پیرو کے انسداد منشیات یونٹ کے پولیس اہلکار ایمیزون کے قریبی علاقے میں کوکا پودوں کے ایک کھیت کو تباہ کر رہے ہیں۔ یہاں منشیات کے زیادہ تر کاروبار کی سرپرستی ایک مقامی گوریلا گروپ کرتا ہے۔ پیرو کی یہ مارکسی زیر زمین تحریک اسی کی دہائی سے حکومت مخالف کارروائیاں بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
گوریلا گروپ اور منشیات کا کاروبار
کولمبیا میں منشیات کا زیادہ تر کاروبار فارک باغیوں کے ہاتھ میں ہے۔ بگوٹا حکومت اس وقت باغیوں کے ساتھ امن مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔ پورٹو کونکورڈیا میں 25 جنوری 2012ء کے چھاپے کے دوران 17 لیبارٹریاں تباہ کر دی گئی تھیں جبکہ دو ہوائی جہاز، بائیس کشتیاں اور 692 کلو گرام کوکا پیسٹ ضبط کر لی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سب کا باس ’’ڈان پابلو‘‘
کولمبیا کے کاروباری حضرات اب بھی اپنی مصنوعات کی مشہوری کے لیے ’پابلو ایسکوبار‘ کا نام اور تصاویر استعمال کرتے ہیں۔ ڈرگز کی دنیا میں باس کے نام سے مشہور اس ’’ڈان‘‘ کو پولیس نے 1993 میں قتل کر دیا تھا۔ اس وقت پابلو کے جنازے میں تقریباﹰ بیس ہزار افراد شریک ہوئے تھے اور کولمبیا میں آج بھی اس باس کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
تصویر: RAUL ARBOLEDA/AFP/GettyImages
الچاپو کے بعد نیا کون؟
دو مرتبہ جیل سے فرار ہونے کے بعد جنوری دو ہزار سولہ میں گزمان الچاپو کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔ الچاپو کا شمار بھی دنیا کے اہم ترین اسمگلروں میں ہوتا تھا۔ اس اسمگلر نے ایک انٹرویو کے سلسلے میں امریکی اداکار شین پین کے ساتھ ایک جنگل میں ملاقات کی تھی۔ میکسیکن حکام کو اسی ملاقات کے بعد اس اسمگلر کے ٹھکانے کا پتہ چلا تھا اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔
تصویر: Imago
کولمبیا کی کارکردگی
جہاں تک نظر جائے وہاں تک منشیات ہی منشیات۔ کولمبیا کی بندرگاہ پر باقاعدگی سے منشیات قبضے میں لی جاتی ہے لیکن سن 2005ء میں ریکارڈ 3.1 ٹن کوکین قبضے میں لی گئی۔ یہ کولمبیا سے میکسیکو اسمگل کی جا رہی تھی۔
تصویر: Mauricio Duenas/AFP/GettyImages
پوپ فرانسس اور رحم
فروری میں پوپ فرانسس نے اپنے دورہ میکسیکو کے دوران خواتین کی ایک جیل کا دورہ بھی کیا۔ میکسیکو کی 102 جیلوں میں گیارہ ہزار خواتین قید ہیں اور ان میں سے نصف کی عمریں تیس برس سے بھی کم ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر منشیات کے مقدمات میں جیل کاٹ رہی ہیں۔
اسے سسلی کے صدر مقام پالیرمو میں اس کی رہائش گاہ سے اس وقت گرفتار کیا گیا، جب وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ ایسٹر ڈنر کر رہا تھا۔
مذہبی اور خاندانی سطح پر اہم عشائیہ
خبر رساں ادارے انسا نے بتایا کہ سسلی کے اس مافیا گروہ کے سرغنے اور پاگلیارَیلی خاندان کے سربراہ کے طور پر حکام کو مطلوب یہ ملزم کچھ عرصہ قبل چھپ کر برازیل چلا گیا تھا۔
وہاں سے وہ ابھی چند روز قبل ہی اس لیے واپس پالیرمو لوٹا تھا کہ ایسٹر کے موقع پر اپنے اہل خانہ کے ساتھ مذہبی اور خاندانی طور پر بہت اہم سمجھے جانے والے عشائیے میں شرکت کر سکے۔
مقامی حکام کے مطابق سسیلین مافیا پاگلیارَیلی کے سرغنے کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے ملکی اداروں کے اہلکاروں نے اس کارروائی کے دوران اس گروہ کے چار دیگر ارکان کو بھی گرفتار کر لیا۔
یہ جرائم پیشہ گروہ اپنے طور پر منظم مجرمانہ کارروائیاں کرنے کے علاوہ سسلی کے بہت بڑے مافیا گروپ کوسا نوسترا کے لیے بھی کام کرتا تھا۔
برازیل میں جرائم پیشہ افراد کے ایک گروہ نے ایک نہایت منظم انداز سے سرنگ کھودی۔ یہ افراد ایک بینک سے لاکھوں ڈالر چرانا چاہتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/P. Lopes
چھ سو میٹر کھدائی
اس جرائم پیشہ گروہ نے چھ سو میٹر سرنگ کھودی، جسے ایک بینک تک پہنچنے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ اس کارروائی سے کچھ ہی دیر قبل پولیس نے اس سرنگ کا سراغ لگا لیا۔ اس وقت یہ گروہ اپنے کارروائی شروع کرنے ہی والا تھا۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/P. Lopes
کرایے کا گھر
اس سرنگ کا داخلی راستہ ایک کرایے کے گھر میں تھا۔ پولیس کے مطابق 16 افراد نے یہ سرنگ بنانے کے لیے سرمایہ کاری کی تھی۔
تصویر: Reuters/P. Whitaker
نہایت منظم
اس سرنگ میں داخلے کے لیے دو میٹر کی گہرائی تک ایک سیڑھی لگائی گئی تھی۔ سرنگ اندر سے ڈیڑھ میٹر اونچی تھی اور اس کو قائم رکھنے کے لیے آہنی سریوں اور لکڑی کا استعمال کیا گیا تھا۔ سرنگ کے اندر روشنی کے انتظام کے لیے بتیاں تک موجود تھیں۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/P. Lopes
ہر شے موجود
سرنگ کا آغاز کرایے کے جس گھر سے ہو رہا تھا، وہاں خوراک، پانی، خصوصی لباس اور کھدائی کے آلات سب موجود تھے۔ اس گروہ نے چار ماہ تک کھدائی کا کام جاری رکھا۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/P. Lopes
چوری پکڑی گئی
پولیس نے اس گروپ کے ارکان کو حراست میں لے لیا ہے اور عدالت کے مطابق مقدمے کی سماعت کے دوران یہ پولیس ہی کی حراست میں رہیں گے۔
اطالوی پولیس کرابینیئری کے پالیرمو میں اس چھاپے کے وقت مقامی دفتر استغاثہ کے نمائندے اور ملکی مافیا گروپوں کے خلاف چھان بین کرنے والے خصوصی شعبے کے ارکان بھی پولیس کے ہمراہ تھے۔ یہ گرفتاریاں ان تینوں اداروں کی مشترکہ کوششوں اور کارروائی کا نتیجہ قرار دی جا رہی ہیں۔
گرفتار شدگان پر تاوان وصول کرنے، قتل اور اقدام قتل کے متعدد واقعات، اغوا اور ایسے ہی کئی دیگر جرائم کے ارتکاب کے الزامات عائد کر دیے گئے ہیں، جو مافیا گروپوں کا خاصا سمجھے جاتے ہیں۔
اس سال ایسٹر کا مسیحی تہوار جمعہ دو اپریل سے لے کر آج پیر پانچ اپریل تک منایا جا رہا ہے۔ اس دوران گڈ فرائیڈے، ایسٹر سنڈے اور ایسٹر منڈے تینوں دن بہت زیادہ مذہبی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، جب پورے یورپ میں عام تعطیل ہوتی ہے۔
م م / ک م (ڈی پی اے، انسا)
ایل سیلواڈور کی بدمعاشوں سے بھری ’جہنم نما‘ جیلیں
لاطینی امریکی ملک ایل سیلواڈور کی جلیں بدمعاشوں سے بھر چکی ہیں۔ حکومت بدنام زمانہ مسلح گروہوں کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے تاکہ ملک میں قتل کی وارداتوں میں کمی لائی جا سکے۔
تصویر: Reuters/R. Cabezas
لاطینی امریکا کی جیلوں کا شمار دنیا سب سے زیادہ بھری ہوئی جیلوں میں ہوتا ہے۔ ایل سیلواڈور کی جیلیں تنگ ہیں اور قیدی بہت زیادہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Jose
ایل سلواڈور کو گزشتہ کئی دہائیوں سے گینگ وار کا سامنا ہے۔ منشیات فروش گروہ پھیل چکے ہیں۔ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ان گینگز سے وابستہ ہے جبکہ سرکاری جیلیں قیدیوں سے بھر چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/R. Cabezas
ایل سیلواڈور وسطی امریکا کا سب سے چھوٹا اور سب سے زیادہ گنجان آباد ملک ہے۔ دنیا میں آبادی کے لحاظ سے قتل کی وارداتوں کی سب سے زیادہ شرح اسی ملک میں بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/R. Cabezas
لیکن روزانہ قتل کے حساب سے یہ شرح اب کم ہو رہی ہے۔ سن دو ہزار پندرہ میں روزانہ سترہ سے اٹھارہ قتل ہوتے تھے۔ اکتوبر دو ہزار انیس میں یہ شرح یومیہ 3.6 تک آگئی۔ مارچ دو ہزار میں مزید کمی کے ساتھ یہ شرح 2.1 قتل فی دن تھی۔
تصویر: Reuters/R. Cabezas
صدر نیب بوکیلے نے جون دو ہزار انیس میں اقتدار سنبھالا۔ ان کے مطابق قتل کی وارداتوں میں کمی حکومت کی بڑی کامیابی ہے ۔ انہوں نے مسلح گینگز کے حوالے سے ’زیرو ٹولیرینس‘ پالیسی متعارف کروائی ہے۔
تصویر: Reuters/R. Cabezas
اس پالیسی کے تحت گینگ کے ارکان کو کسی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی۔ موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی ہے جبکہ انہیں ہفتے کے سات دن اور چوبیس گھنٹے جیل سیل کے اندر رکھا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EFE/R. Escobar
اگر جیل کے اندر اور باہر سکون ہے اور کوئی لڑائی جھگڑا نہیں تو اس کے عوض قیدیوں کو ملاقات کی اجازت مل جاتی ہے۔ حکومت نے مختلف حریف گروہوں کے بدمعاشوں کو بھی ایک ساتھ جیل میں رکھنا شروع کیا ہے۔
تصویر: Reuters/R. Cabezas
حکام کے مطابق ملک میں قتل کی اسی فیصد وارداتوں کے احکامات جیل کے اندر سے ہی جاتے تھے۔ حکومت کو خدشہ ہے کہ ان قیدیوں کو رہا کرنے سے ایسی وارداتوں میں دوبارہ اضافہ ہو سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/R. Cabezas
ان جیلوں کی سکیورٹی پر تعینات تمام پولیس اہلکاروں کو اپنا چہرہ ڈھانپ کر رکھنا پڑتا ہے تاکہ ان کی پہچان نہ ہو سکے۔ ماضی میں گینگ وار کے لوگ پولیس سے بدلہ لینے کے لیے ان کے گھر والوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/R. Cabezas
ایل سیلوا ڈور کی جیلوں میں مجموعی طور پر 18051 قیدیوں کی گنجائش ہے۔ لیکن اس وقت ان جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 38000 سے تجاوز کر چکی ہے۔
تصویر: Reuters/R. Cabezas
ان جیلوں میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ بہت بڑھ چکا ہے۔ ماضی میں نامناسب حالات، سخت گرمی اور تپ دق جیسی بیماری بہت سے قیدیوں کی جان لے چکی ہے۔