ایسٹر کا تہوار: پاپائے روم کا پیغامِ امن
12 اپریل 2009مسیحی عقیدے کی رو سے حضرت عیسیٰ کو گڈ فرائیڈے کے روز مصلوب کیا گیا تھا اور اس کے تیسرے روز یعنی ایسٹر سنڈے کے دن یروشلم میں ان کی resurrection یا قبر سے دوبارہ زندہ اٹھنے کا معجزہ رونما ہوا تھا۔
اسی مناسبت سے عیسائی عقیدے کے پیروکاروں کے لئے ایسٹر بھی کرسمس کی طرح انتہائی اہم مذہبی تہوار ہے۔ اتوار کے روز اسی تہوار کے موقع پر اہم ترین تقریبات یروشلم اور کیتھولک مسیحی عقیدے کے مرکز ویٹی کن میں منعقد ہوئیں۔
یروشلم میں مسیحی عقیدے کی تاریخ میں انتہائی اہمیت کے حامل مرکزی کلیساؤں میں منعقد ہونے والی خصوصی مذہبی تقریبات میں ہزاروں افراد نے حصہ لیا۔
اسی طرح اٹلی میں ویٹی کن کے سینٹ پیٹر سکوائر میں ایسٹر کے موقع پر کیتھولک عیسائیوں کے پیشوا اور پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم نے وسیع تر علاقے پر پھیلے ہوئے ہزارہا زائرین کے مجمعے سے Urbi et Obri یا "شہر اور دنیا" کے نام سے اپنا وہ روایتی خطاب کیا جس میں انہوں نے پوری دنیا کے عیسائیوں کو ایسٹر کی مبارکباد بھی دی۔
پاپائے روم نے کہا کہ دنیا کو ہر حوالے سے امن کا گہوارہ بنانے کی ضرورت ہے اور سماجی ترقی کے عمل میں تمام براعظموں کے تمام ملکوں کے سبھی انسانوں کو برابر مواقع ملنا چاہیئں۔
پوپ بینیڈکٹ شانزدہم نے اپنے خطاب میں کہا کہ پسماندگی، بدامنی اور خانہ جنگیوں جیسے مسائل کے شکار براعظم افریقہ اور مشرق وسطیٰ جیسے خطوں میں امن قائم ہونا چاہیئے اور ان کوششوں میں حضرت عیسیٰ کا امن کا پیغام بہت مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔
کلیسائے روم کے سربراہ نے اس حقیقت پر خاص طور پر افسوس کا اظہار کیا کہ افریقہ طویل اور خونریز تنازعات کی زد میں ہے اور مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی منزل ابھی بھی حاصل نہیں کی جاسکی۔
پوپ نے کہا کہ مصالحت کے ذریعے مفاہمت وہ واحد راستہ ہے جس پر چلتے ہوئے سلامتی اور پرامن بقائے باہمی سے عبارت مستقبل کا حصول ممکن ہے۔
اپنے خطاب کے بعد پاپائے روم نے دنیا بھر کے مسیحی باشندوں کو 63 مختلف زبانوں میں ایسٹر کی مبارکباد دی۔