1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایس سی او: بھارت، پاکستان کا باہمی میٹنگ کا کوئی ارادہ نہیں

جاوید اختر، نئی دہلی
14 اکتوبر 2024

پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایس سی او سمٹ میں نہ تو بھارت اور نہ ہی پاکستان نے دو طرفہ ملاقات کی درخواست کی ہے۔ ڈار کے مطابق پاکستان ایک "اچھے میزبان" کے طور پر بھارتی وزیر خارجہ کا استقبال کرے گا۔

اسلام آباد میں بھارت اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ میٹنگ کی امید نہیں ہے
اسلام آباد میں بھارت اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ میٹنگ کی امید نہیں ہےتصویر: Yann Tang/Zoonar/picture alliance

پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر 15-16 اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کی میٹنگ کے لیے منگل کے روز اسلام آباد پہنچیں گے۔ لیکن نہ تو بھارت اور نہ ہی پاکستان نے دو طرفہ ملاقات کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان جے شنکر کا "مکمل پروٹوکول" کے ساتھ استقبال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جیسا کہ ایک "اچھے میزبان" کے طور پر پاکستان کا فرض ہے۔ جے شنکر نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ وہ میٹنگ میں "ایک اچھے ممبر کے طور پر شرکت کریں گے۔"

ایس سی او کا سربراہی اجلاس، اسلام آباد سیل کرنے کی تیاریاں

پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس، سکیورٹی ہائی الرٹ

دس رکنی تنظیم کے دیگر رہنما بشمول ایرانی نائب صدر محمد رضا عارف اور بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے اعظم منگل کو اسلام آباد پہنچیں گے۔ روسی وزیر اعظم میخائل میشوسٹین اور چینی وزیر اعظم لی کیانگ پاکستانی قیادت سے دوطرفہ ملاقاتوں کے لیے آج پیر کو پہنچ رہے ہیں۔

ے شنکر نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ وہ میٹنگ میں ایک اچھے ممبر کے طور پر شرکت کریں گےتصویر: Johannes Simon/Getty Images

جےشنکر کن رہمناؤں سے ملاقات کریں گے؟

بھارتی وزارت خارجہ نے گوکہ ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ جے شنکر اس دورے کے دوران کن لیڈروں کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کریں گے، لیکن سب کی نظریں 22-24 اکتوبر کو روس میں برکس سربراہی اجلاس سے قبل چینی رہنما کے ساتھ کسی بھی ملاقات پر ہوں گی، جہاں وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ آمنے سامنے ہوں گے۔ امید کی جارہی ہے کہ بھارت اور چین کے رہنما اپنی ملاقات میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر فوجی تعطل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

چونکہ اسلام آباد میں بھارت اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ میٹنگ کی امید نہیں ہے اس لیے ماہرین کو جے شنکر کے دورے سے کوئی خاص توقع نہیں ہے۔ حالانکہ یہ تقریباً ایک دہائی میں کسی بھارتی وزیر خارجہ کا پہلا دورہ ہے، سابق وزیر خارجہ سشما سوراج ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے لیے 2015 میں  پاکستان گئی تھیں۔ اس دورے میں ایک دو طرفہ میٹنگ اور جامع دوطرفہ مذاکرات کے احیاء کا اعلان بھی کیا گیا تھا، جو ایک ماہ بعد پٹھان کوٹ دہشت گرد حملے کے بعد سرد خانے میں چلا گیا۔

پاکستانی وزیر خارجہ ڈار نے میڈیا کو ایس سی او اجلاس کے انتظامات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا، "بھارت کے وزیر خارجہ نے کسی ملاقات کے لیے نہیں کہا اور نہ ہی ہم نے دو طرفہ ملاقات کی درخواست کی ہے۔ وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے مہمان کے طور پر آئیں گے، اور کثیر الجہتی امور پر بات چیت کی جائے گی۔" یہ تقریبا تین دہائیوں میں پاکستان میں اس طرح کی پہلی بڑی کثیر جہتی تقریب ہے۔

ایک سینئر پاکستانی وزیر نے پی ٹی آئی کے احتجاج کے لیے بھارت کو مورد الزام ٹھہرایا ہےتصویر: M. Asim/REUTERS

پی ٹی آئی کے احتجاج کے لیے بھارت پر ال‍زام

ایک سینئر پاکستانی وزیر نے غیر متوقع طور پر، پی ٹی آئی کے احتجاج کے لیے بھارت کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

پی ٹی آئی کا احتجاج ’ملکی ترقی سبوتاژ کرنے‘ کی کوشش ہے، شہباز شریف

پاکستان کے وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے ہفتے کے روز اگرچہ بھارت کا براہ راست نام نہیں لیا لیکن کہا، "پاکستان کا ہمسایہ یہ حقیقت ہضم نہیں کر سکتا کہ ہم ایس سی او سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے جا رہے ہیں اس لیے انہوں نے پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔"

بھارتی وزارت خارجہ نے اس بیان پر کوئی ردعمل جاری نہیں کیا۔

خیال رہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم کی جماعت تحریک انصاف پارٹی (پی ٹی آئی) نے منگل کے روز دارالحکومت اسلام آباد میں بڑے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ پاکستانی سکیورٹی حکام نے بتایا کہ اسلام آباد، کراچی اور دیگر شہروں میں احتجاج پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

 

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں