1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایشیا بھر کے فٹ بال شائقین کی نظریں چین پر

9 مارچ 2012

ہفتہ دَس مارچ سے چین میں فٹ بال کی چائنیز سپر لیگ کے نئے سیزن کا آغاز ہو رہا ہے۔ اِس بار عالمی شہرت کے حامل کئی سٹار کھلاڑی متعدد اسکینڈلز سے عبارت اِس لیگ کے لیے ایک نئی امید کی حیثیت رکھتے ہیں۔

تصویر: dpa

اِس بار چینی سپر لیگ میں فٹ بال کی دُنیا کے جو بڑے نام کھیلیں گے، اُن میں فرانس کی قومی ٹیم کے سابق سٹار کھلاڑی نکولا انیلکا بھی شامل ہیں، جو شنگھائی شنہوا کی جانب سے کھیلیں گے۔ ارجنٹائن کے داریو کونکا یا پھر برازیل کے فابیو روخم بیک بھی اس سیزن میں اپنے کھیل سے چینی شائقین کو محظوظ کریں گے۔

پریس کی رپورٹوں کے مطابق سولہ کلبوں نے 2.6 ارب یوآن یعنی 311 ملین یورو کے برابر رقم کی سرمایہ کاری کی ہے۔ اس سیزن کے لیے بیرونی دُنیا سے درجنوں کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ تیرہ کوچ بھی چین بلوائے گئے ہیں۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی سنہوا کا تبصرہ تھا کہ ’سپر لیگ ایک نئے دور میں داخل ہو رہی ہے‘۔ سنہوا کے مطابق ’ایسا لگتا ہے کہ 2012ء ماضی کے مقابلے میں مختلف ہو گا یا دوسرے لفظوں میں ’صاف ستھرا، مہنگا اور پُرجوش بھی‘۔

بدعنوانی کے الزام میں سزا پانے والا ایک چینی ریفریتصویر: dapd

سب سے زیادہ پیسہ جنوبی چین کے بڑے شہر کینٹن کی دولت مند تنظیم گوانگ ژُو ایور گرینڈ نے خرچ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ا س ٹیم کا سالانہ بجٹ سات سو ملین یوآن ہے، جو تقریباً 83 ملین یورو بنتا ہے۔ اس تنظیم نے اپنے کھلاڑیوں کو بڑی بڑی رقوم دینے کے وعدے کیے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس ٹیم نے ارجنٹائن کے کونکا کو دَس ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

فرانس کے سٹار کھلاڑی انیلکا شنگھائی شنہوا کی جانب سے کھیلیں گے اور کہا جا رہا ہے کہ اُن کی فی ہفتہ آمدنی تقریباً دو لاکھ تیس ہزار یورو ہو گی۔ اس ٹیم نے کوچ کے طور پر سابق فرانسیسی کھلاڑی Jean Tigana کی خدمات حاصل کی ہیں۔ شنگھائی کے ہمسایہ شہر ہانگ ژُو کی ٹیم کے کوچ جاپان کے اوکادا تاکیشی ہیں، جو 2010 ء کی عالمی چیمپئن شپ میں جاپان کی قومی ٹیم کو کوارٹر فائنل کے مرحلے تک لے جانے میں کامیاب ہوئے تھے۔

فرانسیسی کھلاڑی نکولا انیلکاتصویر: AP

ان تمام اقدامات کا مقصد زیادہ بڑی تعداد میں چینی شائقین کو فٹ بال کے میچ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیمز کا رُخ کرنے کی تحریک دینا ہے۔ تین سال کے وقفے کے بعد سرکاری ٹیلی وژن بھی تمام میچ براہِ راست نشر کرے گا۔ CCTV نے چینی سپر لیگ میں بدعنوانی کے متعدد اسکینڈلز کے بعد یہ میچ دکھانا بند کر دیے تھے۔

تب سے درجنوں بدعنوان ریفریوں، کھلاڑیوں اور اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف تحقیقات ہوئی ہیں اور بدعنوانی میں ملوث بے شمار افراد کو بے نقاب کیا جا چکا ہے۔ ابھی فروری میں بدعنوانی میں ملوث متعدد ملزمان کو بارہ بارہ سال تک کی بھی قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں