ایشیا میں شدید گرمی کی لہر، لاکھوں زندگیاں خطرے میں
30 اپریل 2024ایشیا میں شدید گرمی کی تازہ لہر کی وجہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں، جو انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے عالمی درجہ حررات میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔ گرمی کی اس تازہ لہر سے جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیائی ریجن زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ میانمار اور فلپائن میں گرمی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں جبکہ وہاں روزمرہ زندگی بری طرح مفلوج ہو رہی ہے۔
کمبوڈیا، ویت نام، بھارت اور بنگلہ دیش میں بھی شدید گرمی پڑ رہی ہے۔ ان ممالک میں حکام نے 'سنگین حالات‘ کی وارننگ جاری کر دی ہے۔ بچوں کو گھروں میں رہنے کی تاکید کی گئی ہے، اس لیے اسکولوں کو بند کر دیا گیا۔
موسمیاتی تبدیلیاں یورپ میں خطرے کی گھنٹی بج گئی
رواں برس کا اب تک کے گرم ترین سال ہونے کا امکان
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے رواں ماہ خبردار کیا تھا کہ بحرالکاہل اور مشرقی ایشیا میں تقریبا چوبیس کروڑ تیس لاکھ بچے گرمی کی اس شدید لہر کی وجہ سے خطرے سے دوچار ہیں۔ ان ممالک کے کئی شہروں میں درجہ حررات چالیس ڈگری تک پہنچ چکا ہے۔
موسم گرما کے باقاعدہ آغاز سے قبل اپریل کے آخری عشرے میں اس طرح کی گرمی ایک حیران کن بات قرار دی جا رہی ہے۔ ایشیا کے دیگر ممالک میں جاپان میں بھی گرمی کی شدت دیکھی جا رہی ہے۔
متعدد ایشیائی ممالک میں برسات کے موسم سے پہلے کے ماہ عام طور پر گرم ہی ہوتے ہیں لیکن اس سال درجہ حرارت اوسط سے کہیں زیادہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمایتی تبدیلیوں کی وجہ سے موسموں میں شدت آ رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے مطابق ایشیا بھی عالمی اوسط سے زیادہ تیزی سے گرم ہو رہا ہے۔
جنوبی ایشیا: تین چوتھائی بچوں کو شدید گرمی کے خطرات کا سامنا
جولائی 2023 ریکارڈ سطح پر گرم ترین مہینہ ہو سکتا ہے، ناسا
موسموں کی اس شدت کی وجہ سے زراعت بھی متاثر ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے ایشیا کے علاوہ دیگر خطوں میں خوراک کی کمی کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔ عالمی درجہ حررات میں اضافے سے بڑھنے والی اس گرمی کی وجہ سے فصلوں اور مویشیوں کو تو خطرات لاحق ہیں لیکن ساتھ میں ایسے افراد بھی متاثر ہوں، جن کا روزگار ان شعبوں سے وابستہ ہے۔
ع ب/ ش ر (اے ایف پی)