ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن کی سالانہ سمٹ
10 نومبر 2014آج سے شروع ہونے والے اجلاس کے دوران عالمی اقتصادی صورت حال اور اُس کے اپیک تنظیم کے رکن ملکوں پر مرتب ہونے والے مجموعی اثرات کا جہاں جائزہ لیا جائے گا وہاں چین اور امریکا کی جانب سے تجویز کردہ آزاد تجارتی زونز پر رکن ملکوں کو قائل کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی۔ دو روز قبل اپیک کے وزرائے تجارت نے چین کی جانب سے تجویز کردہ فری ٹریڈ زون کو ابتدائی مطالعے کے لیے منظور کر لیا تھا۔ چین اور امریکا کے درمیان ایشیا پیسیفک تجارتی ادغام کے حوالے سے رسہ کشی جاری ہے اور یہ دونوں ملک کامرس، انسانی حقوق، سائبر جاسوسی اور سرحدی تنازعات میں سینگ پھنسائے ہوئے ہیں۔
امریکی صدر نے اپیک اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ وہ عالمی منظر پر ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال چین کے ابھرنے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ مختلف کمپنیوں کو چین میں سرمایہ کاری کے حوالے سے مساوی مواقع فراہم کرنے کے حوالے سے بھی امریکی صدر نے بات کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ مساوی مواقع کی فراہمی خود چین کی اقتصادی ترقی میں تسلسل کے لیے بہت اہم ہونے کے علاوہ ایشیا اور پیسیفک خطے میں استحکام کا بھی باعث ہو سکتی ہے۔ پیر کے روز امریکی صدر اوباما نے چینی حکام کے ساتھ ایک ڈیل کو بھی طے کیا ہے اور اُس کا مقصد اُن چینی افراد کے ویزے میں توسیع ہے جو کام یا اسٹڈی کے لیے امریکا گئے ہوئے ہیں۔
ایشیا پیسفک اکنامک کوآپریشن کے دو روزہ سربراہی اجلاس میں خاص طور پر رکن ملکوں کے اقتصادی روابط اور معاشی ترجیحات پر فوکس کیا جاتا ہے۔ اِن اقتصادی معاملات کو درپیش جغرافیائی و سیاسی مسائل کو بھی سمٹ کے پہلو میں زیر بحث لایا جاتا ہے۔
مبصرین کے مطابق اپیک ایک ایسا فورم ہے جس پر دنیا کے تین بڑے ملکوں امریکا، روس اور چین کی درمیان مختلف معاشی مخاصمانہ رویوں کا احاطہ بھی ہوتا ہے۔ آج سے شروع ہونے والے اپیک سربراہ اجلاس کے دوران روس اور امریکا کے صدور کے درمیان کوئی ملاقات طے نہیں ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اپیک فورم پر روس اور چین کے درمیان قریبی رابطہ موجود ہے۔ اِن دونوں ملکوں کا شکوہ ہے کہ عالمی امور میں امریکا مسلسل اپنی برتری کا خواہاں ہے۔
بیجنگ میں روسی اور چینی صدور کی ملاقات کل اتوار کے روز ہوئی تھی۔ سرد جنگ کے سخت مخالف ملکوں کے درمیان خوشگوار تعلقات کے حوالے سے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا تھا کہ اب پائی جانے والی خوشگواریت مسلسل دوستی کا نتیجہ ہے۔ چین اور روس کے صدور کی ملاقات میں خاص طور پر امریکی کرنسی ڈالر پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنی کرنسیوں رُوبل اور یوان کے استعمال میں اضافے پر بھی بات کی گئی۔ اِس تناظر میں پوٹن نے اپیک کے وفود پر واضح کیا کہ ڈالر کی مجموعی صورت حال کے تناظر میں رُوبل اور یوان کے استعمال سے عالمی اقتصادیات کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور توانائی کی منڈیوں سے سرمایہ کاری میں کمی واقع ہو گی۔
آج کے اجلاس کے موقع پر چین اور جاپان لیڈروں کی ملاقات کو بھی بہت اہمیت حاصل ہوئی ہے۔ پچیس منٹ دورانیے کی اِس میٹنگ میں چینی صدر شی جِن پنگ نے اپنے جاپانی مہمان سے کہا کہ وہ باہمی اعتماد میں اضافے کے لیے مزید کوششیں کریں۔ چینی صدر کے مطابق کئی مشکلات کی وجہ سے چین اور جاپان کے تعلقات حالیہ دوبرسوں کے دوران بہتر نہیں رہے۔ جاپانی وزیراعظم نے کہا کہ چین کی پرامن ترقی جاپان اور دنیا کے لیے مثالی ہے۔ شینزو ایبے کے مطابق پیر کے روز ہونے والی ملاقات دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کی جانب پہلا قدم ہے۔