ایشیا پیسیفک: چینی اثر و رسوخ میں اضافہ، نئی امریکی پریشانی
12 اگست 2011ایشیا پیسیفک کے علاقے میں چین اپنی فورسز کے پھیلاؤ میں مصروف ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے میں اس علاقے میں چین نے اپنے فوجی اثر و رسوخ میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ فوجی بجٹ میں بڑی کٹوتی کے حوالے سے اس وقت امریکی ماہرین یہ سوچ رہے ہیں کہ اس تکلیف کے اثرات کو کس طرح کم سے کم سطح پر لایا جائے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بحر الکاہل میں امریکی بحری نقل وحرکت میں زیادہ کمی علاقے میں امریکی اثر و رسوخ کے لیے انتہائی خطرناک ہو گی۔ ماہرین کے مطابق یہ علاقہ اس لیے بھی انتہائی اہم ہے کیونکہ اس علاقے میں جاپان، جنوبی کوریا، فلپائن اور آسٹریلیا، امریکہ کے ایسے حلیف ممالک ہیں، جن کے ساتھ واشنگٹن نے کئی اہم معاہدے کر رکھے ہیں۔
امریکی اور جاپانی دفاعی مبصرین کے مطابق چین کی تیزی سے بڑھتی ہوئی فوجی طاقت اس علاقے میں امریکہ اور اس کے حلیف ممالک کے لیے ایک بڑے چیلنج کی سی حیثیت کی حامل ہے۔
جاپان کی تائیکو یونیورسٹی کے پروفیسر اور ریٹائرڈ جنرل Toshiyuki Shikata کا کہنا ہے، ’مجھے امید ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ سے اپنے فوجیوں کا انخلاء عمل میں لائے گا، مگر ایشیا پیسیفک میں چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت کے سبب امریکہ کے لیے اس خطے میں اپنی فوجی طاقت میں کمی، نہ تو اتنی آسان ہو گی اور نہ ہی سود مند‘۔
جاپانی یونیورسٹی اوساکا سے تعلق رکھنے والے دفاعی امور کے ماہر Kazuya Sakamoto کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ ایشیا میں اپنی فوجی طاقت میں کمی کرتا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ’امریکی دور اب ختم ہوا‘۔
امریکی وزیر دفاع لیون پینیٹا نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ پینٹاگون 350 بلین ڈالر کی کٹوتی کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکہ میں ریاستی قرضوں کی سطح میں اضافے کے لیے کی جانے والی حالیہ ڈیل میں یہ طے کیا گیا تھا کہ اگلے دس برس میں کس طرح حکومتی اخراجات کے ساتھ ساتھ فوجی بجٹ میں کمی کی جائے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی