رواں ماہ کے اواخر میں چین، روس اور پاکستان مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق خطے میں چین، روس، پاکستان، ترکی اور ایران جیسے ممالک پر مشتمل ایک نیا اتحاد ابھر رہا ہے۔
اشتہار
حالیہ چند برسوں کے دوران روس اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری پیدا ہوئی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق چین کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے پاکستان روس کے بھی قریب ہوتا جا رہا ہے۔
چینی وزارت دفاع کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق روس کے جنوب میں ہونے والی فوجی مشقوں میں نہ صرف چین شامل ہو رہا ہے بلکہ پاکستان بھی شریک ہو گا۔ ان فوجی مشقوں میں بیلاروس، ایران، میانمار اور آرمینیا کے فوجی دستے بھی شامل ہوں گے۔
اکیس سے چھبیس ستمبر تک جاری رہنے والی ان مشقوں میں میدان جنگ میں کنٹرول اینڈ کمانڈ کے ساتھ ساتھ دفاعی حربوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
ان فوجی مشقوں کی غیرمعمولی اہمیت کی وجہ سے روسی دفاعی و سیاسی تجزیہ کار میشائل بورس کا ٹویٹر پر کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پالیسیوں کی وجہ سے ایشیا میں روس، چین، پاکستان، ایران اور ترکی کا باہمی اتحاد ابھر رہا ہے، ''بھارت اپنے ہمسایہ ممالک میں تنہا ہوتا جا رہا ہے جب کہ اس کا روایتی حریف پاکستان دن بدن مضبوط ہو رہا ہے۔ چین اپنے سی پیک کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔‘‘
بھارتی تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن (او آر ایف) سے منسلک دفاعی تجزیہ کار اور میجر جنرل ہرشا کاکر لکھتے ہیں کہ عالمی طاقتوں کے مابین کشیدگی بڑھ رہی ہے اور اس کے اثرات بھارت پر بھی مرتب ہوں گے، ''روس اور امریکا کے مابین خراب ہوتے تعلقات نے چینی روسی اتحاد کو مضبوط بنا دیا ہے۔ امریکی پابندیوں کے بعد روس نے چین کی طرف رخ کر لیا ہے۔ چین کے ذریعے روس کے پاکستان کے ساتھ تعاون اور بات چیت میں اضافہ ہو جائے گا۔‘‘
پاکستانی دفاعی تجزیہ کار اور مصنفہ عائشہ صدیقہ کا چند روز پہلے 'دا نیوز آن سنڈے‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان اب امریکا اور سعودی عرب جیسے دوست ممالک سے بھی دوری اختیار کر رہا ہے۔
حال ہی میں ریاض حکومت نے پاکستان کو وہ اربوں ڈالر واپس کرنے کا کہا تھا، جو اس نے پاکستان کی معاشی بہتری کے لیے دے رکھے تھے۔ عائشہ صدیقہ اس حوالے سے کہتی ہیں، ''اب بظاہر صرف چین ہی ایک آپشن ہے۔ وبا کے بعد معاشی مدد کے لیے پاکستان کی شاید یہ واحد امید ہے۔ جیسے جیسے امریکا، بھارت اور سعودی عرب کا اتحاد مضبوط ہو رہا ہے، ویسے ویسے پاکستان امریکا سے دوری اختیار کرتے ہوئے چین، روس اور شاید ایران کے ساتھ ممکنہ اتحاد کی طرف بڑھ رہا ہے۔‘‘
دفاعی تجزیہ کار ہرشا کاکر کہتے ہیں کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ دنیا کے دو طاقتور لیڈر ہیں اور ان کی اپنے ملکوں پر گرفت بہت مضبوط ہے، ''آئندہ دنوں میں ان دونوں رہنماؤں کی مغرب سے دوری بڑھے گی جب کہ یہ امریکی نیٹو اتحاد کے الائنس کے خلاف ایک مضبوط بلاک بنائیں گے۔ پاکستان چین کے ساتھ ہے تو لہذا روس، چین اور پاکستان کے اتحاد کا امکان ایک حقیقت ہے۔ بھارت کے لیے پاکستان کا مقابلہ کرنا یا اسے الگ تھلگ کرنا چیلنج بن سکتا ہے۔‘‘
حالیہ کچھ عرصے میں پاکستان کے نہ صرف روس بلکہ ترکی کے ساتھ روابط میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ سعودی عرب کے برعکس پاکستان کی کشمیر پالیسی پر انقرہ حکومت نے اسلام آباد کا کھل کر ساتھ دیا ہے۔ اسرائیلی تھنک ٹینک یروشلم سینٹر فار پبلک افئیرز کی ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق مستقبل میں پاکستان اور ایران کے تعلقات بھی مزید مضبوط ہو سکتے ہیں، کیوں کہ ایران کو چینی سی پیک منصوبے میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق سی پیک منصوبے کی وجہ سے متعدد ایشیائی ممالک کے مشترکہ مفادات سامنے آ سکتے ہیں اور اسی بنیاد پر ان کا مضبوط نیا اتحاد بھی قائم ہو سکتا ہے۔
دنیا میں سفارت کاری کے سب سے بڑے نیٹ ورک کن ممالک کے ہیں
دنیا میں اقتصادی ترقی اور سیاسی اثر و رسوخ قائم رکھنے میں سفارت کاری اہم ترین جزو تصور کی جاتی ہے۔ دیکھیے سفارت کاری میں کون سے ممالک سرفہرست ہیں، پاکستان اور بھارت کے دنیا بھر میں کتنے سفارتی مشنز ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Harnik
1۔ چین
لوی انسٹی ٹیوٹ کے مرتب کردہ عالمی سفارت کاری انڈیکس کے مطابق چین اس ضمن میں دنیا میں سب سے آگے ہے۔ دنیا بھر میں چینی سفارتی مشنز کی مجموعی تعداد 276 ہے۔ چین نے دنیا کے 169 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں۔ مختلف ممالک میں چینی قونصل خانوں کی تعداد 98 ہے جب کہ مستقل مشنز کی تعداد آٹھ ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
2۔ امریکا
امریکا دنیا بھر میں تعینات 273 سفارت کاروں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ امریکا کے دنیا کے 168 ممالک میں سفارت خانے موجود ہیں جب کہ قونصل خانوں کی تعداد 88 ہے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ اور دیگر اہم جگہوں پر تعینات مستقل امریکی سفارتی مشنز کی تعداد نو ہے۔
تصویر: AFP/B. Smialowski
3۔ فرانس
فرانس اس عالمی انڈیکس میں 267 سفارتی مشنز کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک فرانس کے 161 سفارت خانے، 89 قونص خانے، 15 مستقل سفارتی مشنز اور دو دیگر سفارتی مشنز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/Y. Valat
4۔ جاپان
جاپان نے دنیا کے 151 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں اور مختلف ممالک کے 65 شہروں میں اس کے قونصل خانے بھی موجود ہیں۔ جاپان کے مستقل سفارتی مشنز کی تعداد 10 ہے اور دیگر سفارتی نمائندوں کی تعداد 21 ہے۔ مجموعی طور پر دنیا بھر میں جاپان کے سفارتی مشنز کی تعداد 247 بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/I. Kalnins
5۔ روس
روس 242 سفارتی مشنز کے ساتھ اس عالمی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر ہے۔ دنیا کے 144 ممالک میں روسی سفارت خانے ہیں جب کہ قونصل خانوں کی تعداد 85 ہے۔
تصویر: picture-alliance/Kremlin Pool
6۔ ترکی
مجموعی طور پر 234 سفارتی مشنز کے ساتھ ترکی سفارت کاری کے حوالے سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔ 140 ممالک میں ترکی کے سفارت خانے قائم ہیں اور قونصل خانوں کی تعداد 80 ہے۔ ترکی کے 12 مستقل سفارتی مشنز بھی سرگرم ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/K. Ozer
7۔ جرمنی
یورپ کی مضبوط ترین معیشت کے حامل ملک جرمنی نے دنیا کے 150 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں۔ جرمن قونصل خانوں کی مجوعی تعداد 61 اور مستقل سفارتی مشنز کی تعداد 11 ہے۔ جرمنی کے سفارتی مشنز کی مجموعی تعداد 224 بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
8۔ برازیل
لاطینی امریکا کی ابھرتی معیشت برازیل کے بھی دنیا بھر میں 222 سفارتی مشنز ہیں جن میں 138 سفارت خانے، 70 قونصل خانے اور 12 مستقل سفارتی مشنز شامل ہیں۔
تصویر: AFP/S. Lima
9۔ سپین
سپین 215 سفارتی مشنز کے ساتھ اس درجہ بندی میں نویں نمبر پر ہے۔ دنیا کے 115 ممالک میں ہسپانوی سفارت خانے ہیں اور مختلف ممالک کے شہروں میں قائم ہسپانوی قونصل خانوں کی تعداد 89 ہے۔
تصویر: Fotolia/elxeneize
10۔ اٹلی
اٹلی نے 124 ممالک میں اپنے سفارت خانے کھول رکھے ہیں۔ قونصل خانوں کی تعداد 77 ہے جب کہ آٹھ مستقل سفارتی مشنز بھی سرگرم ہیں۔ دنیا بھر میں اٹلی کے مجموعی سفارتی مشنز کی تعداد 209 ہے۔
تصویر: Imago
11۔ برطانیہ
برطانیہ کے دنیا بھر میں مجموعی سفارتی مشنز کی تعداد 205 ہے جن میں 149 سفارت خانے، 44 قونصل خانے، نو مستقل سفارتی مشنز اور تین دیگر نوعیت کے سفارتی مشنز شامل ہیں۔
تصویر: imago/ITAR-TASS/S. Konkov
12۔ بھارت
جنوبی ایشیائی ملک بھارت مجموعی طور پر 186 سفارتی مشنز کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں بارہویں اور ایشیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ بھارت نے 123 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں جب کہ دنیا بھر میں بھارتی قونصل خانوں کی تعداد 54 ہے۔ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور آسیان کے لیے خصوصی سفارتی مشن سمیت بھارت کے دنیا میں 5 مستقل سفارتی مشنز بھی ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Siddiqui
28۔ پاکستان
پاکستان مجموعی طور پر 117 سفارتی مشنز کے ساتھ اس درجہ بندی میں 28ویں نمبر پر ہے۔ پاکستان نے دنیا کے 85 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں جب کہ پاکستانی قونصل خانوں کی تعداد 30 ہے۔ علاوہ ازیں نیویارک اور جنیوا میں اقوام متحدہ کے لیے مستقل پاکستانی سفارتی مشنز بھی سرگرم ہیں۔
تصویر: Press Information Department Pakistan/I. Masood