1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایشیا کپ، ڈھاکا میں پاکستان کے نئے کوچز کی آزمائش

طارق سعید، لاہور24 فروری 2014

سابق ٹیسٹ کھلاڑی معین خان کو یقین ہے کہ ان کی کپتانی کے بعد اب کوچنگ میں بھی پاکستانی کرکٹ ٹیم ایشیا کپ جیت سکتی ہے۔

Pakistan Cricket
تصویر: DW/T. Saeed

بارہواں ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ منگل سے بنگلہ دیش میں شروع ہو رہا ہے۔ دو لاکھ ساٹھ ہزار امریکی ڈالر انعامی رقم کے اس ٹورنامنٹ میں دفاعی چیمپئن پاکستان کے علاوہ میزبان بنگلہ دیش، بھارت، سری لنکا اور افغانستان کی ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں۔

جون دوسن ہزار میں جب پاکستان نے پہلی بار ایشیائی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تو معین خان پاکستانی ٹیم کے کپتان تھے۔ معین کہتے ہیں کہ ملک کے لیے اپنی کپتانی میں پہلا ایشیا کپ جیتنا ایک اعزاز ہے اور اب کوچ بننے کے بعد بھی ان کا پہلا ہدف یہ ہوگا کہ اس ٹورنامنٹ میں ٹیم پھرسرخرو ہو۔ بیالیس سالہ معین خان کہتے ہیں کہ انہیں موجودہ ٹیم کے کھلاڑیوں کی صلاحیتوں پر مکمل یقین ہے اور وہ ایشیا کپ کے حوالے سے بہت زیادہ پرجوش ہیں۔

کسی ٹیم کو فیورٹ قرار نہیں دیا جا سکتا، محمد حفیظتصویر: DW/T. Saeed

ایشیا کپ میں پاکستان کو دنیا کے سب سے طویل قامت فاسٹ باؤلر محمد عرفان کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی۔ کھیل میں واپسی کی جلد بازی نے کولہے کی تکلیف میں مبتلا عرفان کا کیرئر داؤ پرلگا دیا ہے۔ محمد عرفان کی عدم موجودگی میں پاکستان کی فاسٹ باؤلنگ کا دارومدار عمر گل پر ہوگا ۔ گل کا کہنا ہے کہ بتدریج ان کی فٹنس بہتر ہو رہی ہے۔

ماضی میں کرکٹ کے کھیل میں پاکستان کی فتوحات کا سہرا زیادہ تر باؤلنگ کے سر رہا ہے مگر کوچ معین خان موجودہ بیٹنگ لائن کو بھی نظر اندازکرنے پر تیار نہیں اور کہتے ہیں کسی بھی پیشہ ور ٹیم کی طرح پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ ایشیا کپ کے چلینج سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ معین خان کہتے ہیں کہ احمد شہزاد، شرجیل اور صہیب سب باصلاحیت بیٹسمین ہیں اور بیٹنگ کمبینیشن سے ان کی بڑی امیدیں ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بلے بازوں کی خامیاں دور کرنے کے لیے فرسٹ کلاس کرکٹ میں سنچریوں کی سنچری بنانے والے اکلوتے پاکستانی بیٹسمین ظہیر عباس کی خدمات بطور بیٹنگ کوچ حاصل کی ہیں۔ ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ وہ کم سے کم وقت میں کھلاڑیوں کو بیٹنگ کے گر سکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پاکستان نے ایشیا کپ میں شریک چاروں ٹیموں کو حالیہ برسوں میں شکست دی ہے مگر نائب کپتان محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ برصغیر کی کنڈیشنز میں تمام ٹیموں کو کھیلنے کا تجربہ ہے اس لیے کسی ٹیم کو فیورٹ قرار نہیں دیا جا سکتا۔

ایشیا کپ دو ہزارچودہ کا سب سے بڑا میچ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو مارچ کو ڈھاکا میں ہونا ہے۔ چیمپئنز ٹرافی دو ہزار نو کے بعد سے بھارت کے خلاف کسی بڑے ٹورنامنٹ میں کامیابی پاکستان کرکٹ ٹیم کا مقدر نہیں بن سکی۔

بڑے میچ جیتنے کے لیے کوچ معین خان پاکستانی کھلاڑیوں کے ذہنوں سے ناکامی کے اندیشے دور کرنے پر کمر بستہ ہیں۔ معین خان کہتے ہیں کہ ناکامی کا ڈر کھلاڑیوں کے ذہن سے دور کرنے کے لیے وہ سلیکٹرز اور کپتان کے ساتھ مل کر ایسی پالیسی وضع کر رہے ہیں کہ ٹیم سلیکشن میں مستقل مزاجی رہے۔

ظہیر عباس کم سے کم وقت میں کھلاڑیوں کو بیٹنگ کے گر سکھانے کی کوشش کر رہے ہیںتصویر: DW/T. Saeed

پاکستانی کرکٹ ٹیم کی ایشیا کپ میں شرکت پر آخری وقت تک سوالیہ نشان لگا رہا۔ بنگلہ دیش میں سیاسی رہنما ملا عبدالقادر کو پھانسی دیے جانے اور اپوزیشن جماعتوں کے حالیہ انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کے بعد وہاں پرتشدد واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ تاہم پاکستانی وزارت خارجہ کی سکیورٹی کلیئرنس کے بعد اب کھلاڑی اپنی سلامتی کے بارے زیادہ فکر مند نہیں۔

پہلے ایشیا کپ کی میزبانی انیس سو چوراسی میں شارجہ نے کی تھی۔ بھارت کو سب سے زیادہ پانچ مرتبہ چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ سری لنکا چار اور پاکستان دو ٹائٹل جیت چکا ہے۔ بارہویں ایشیا کپ کا افتتاحی میچ منگل کو پاکستان اورسری لنکا کے ہی درمیان ڈھاکا کے مضافات میں خان صاحب عثمان علی اسٹیڈیم فتح اللہ میں کھیلا جائے گا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں